نئی طرح کی عید، قربانی اور ثواب اب آن لائن
اس سال کورونا نے کئی روایتیں شاید ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تبدیل کردیں ہیں۔ اب لوگ عیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کی خریداری بھی آن لائن کررہے ہیں۔
عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈی جانا، قربانی کے لیے جانور چھان پھٹک کر پسند کرنا اور قربانی کے بعد گوشت مختلف لوگوں میں تقسیم کرنا ہماری روایت رہی ہے۔
تاہم کورونا وائرس کے بعد کی دنیا خاصی مختلف ہے۔ بہت سے مسلم ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود سماجی فاصلے کے ضوابط اب بھی لاگو ہیں۔ ایسے میں اکثر لوگوں کے لیے یہ ممکن نہیں کہ اس بار عیدالاضحیٰ پہلے کی طرح ہی منائی جا سکے۔
پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر میں اس بار جانوروں کی خریداری آن لائن ہو رہی ہے۔ کئی خیراتی تنظیمیں یہ سہولت مہیا کر رہی ہیں کہ آپ آن لائن قربانی کے لیے رقم جمع کرا دیں اور وہ قربانی کر کے گوشت مستحق افراد میں خود ہی تقسیم کر دیں گی۔ یعنی آپ کا کل کام اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے رقم اس خیراتی ادارے کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنا ہو گا۔
پاکستان میں بڑے خیراتی ادارے 'اخوت‘ کے مارکیٹنگ کے شعبے سے وابستہ محمد عاکف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ماضی میں بھی ان کا ادارہ آن لائن قربانی کا آپشن دیتا آیا ہے، تاہم اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ آن لائن طریقے کی جانب زیادہ متوجہ ہو رہے ہیں۔
محمد عاکف کا کہنا تھا، ''ماضی میں لوگ آن لائن جانور پسند کرتے تھے، تو ہم انہیں ان کا جانور دکھاتے بھی تھے، یعنی وہ ہمارے پاس آتے تھے اور ہم انہیں مذبحہ خانے میں ان کا خریدا گیا جانور دکھاتے تھے۔ اسی طرح لوگ قربانی کا گوشت بھی لے جایا کرتے تھے۔ لیکن اس بار ایسا نہیں ہو رہا۔ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ قربانی کرکے خود ہی مستحق افراد میں گوشت تقسیم کر دیں۔‘‘
محمد عاکف نے مزید بتایا کہ ان کے ادارے نے ملک بھر میں ضرورت مند افراد کی فہرستیں بنا رکھی ہیں، جنہیں عید الاضحیٰ پر گوشت مہیا کیا جائے گا۔
کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب اور دیہاڑی دار افراد کے لیے مشکلات میں نہایت اضافہ ہوا ہے۔ محمد عاکف کے مطابق عام حالا ت میں کئی لوگ گوشت خرید نہیں سکتے، لیکن اس عید پر ان تک قربانی کا گوشت پہنچانا آسان ہو جاتا ہے۔
عیدالاضحی کے موقع پر جنوبی ایشیا میں کوئی چھ سو ملین مسلمان یہ تہوار منائیں گے۔ تاہم عالمی وبا نے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں تمام تر شعبہ ہائے زندگی کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔
ڈھاکا سے تعلق رکھنے والے صدید حسین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''میرے دو انکلز اس وائرس سے فوت ہو گئے ہیں۔ ہم اب تک صدمے میں ہیں۔ ہم اس بار قربانی نہیں کرنا چاہتے۔ مگر ہمیں پھر بھی اپنی مذہبی روایت کا خیال رکھنا ہے۔ اس لیے ہم آن لائن خرید رہے ہیں۔‘‘
بیس کروڑ سے زائد آبادی والے ملک پاکستان میں بھی درجنوں ویب سائٹس اور ایپس آگئی ہیں، جہاں لوگ جانور خرید سکتے ہیں اور یہ جانور ان کے گھر پر پہنچا دیا جاتا ہے یا ذبح کر کے گوشت خریدار کے گھر پہنچا دیا جائے گا۔
قربانی ایپ کے چیف ایگزیکٹیو محمد علی چوہدری کے مطابق ان کی ایپ کے ذریعے جانوروں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔