انڈیا یا پھر بھارت، نیا تنازع کیا ہے؟

بھارتی صدر کی طرف سے کسی آفیشیل دعوت نامے پر پہلی مرتبہ "پریسیڈنٹ آف بھارت" کے استعمال سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ مودی حکومت ہندوتوا کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔

انڈیا یا پھر بھارت، نیا تنازع کیا ہے؟
انڈیا یا پھر بھارت، نیا تنازع کیا ہے؟
user

Dw

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی مربی تنظیم آر ایس ایس ایک عرصے سے تمام سرکاری، سفارتی، قانونی اور دیگر استعمال میں "انڈیا" کا نام ہٹا کر "بھارت" کا استعمال کرنے کی مہم چلاتی رہی ہے۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انڈیا کی جگہ بھارت کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ آج منگل 5 ستمبر کو بھارتی صدر دروپدی مرمو نے جی 20 سربراہی کانفرنس کے دوران سربراہان مملکت اور دیگر مہمانوں کو راشٹرپتی بھون میں 9ستمبر کو دیے جانے والے عشائیے کے دعوت نامے میں اپنے عہدے کے ساتھ 'ری پبلک آف انڈیا' کی جگہ پریسیڈنٹ آف دی 'ری پبلک آف بھارت' کا استعمال کیا ہے۔ صدردروپدی مرموکی جانب سے 'بھارت' لفظ کے استعمال کو ہندوتوا کی علمبردار تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی اپیل سے منسلک کرکے دیکھا جارہا ہے۔


گزشتہ ہفتے مشرقی ریاست آسام میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ صدیوں سے ہمارے ملک کا نام بھار ت ہے، انڈیا نہیں۔ انہوں نے کہا تھا، "ہمارے ملک کا نام بھارت ہے۔ اس لیے دنیا میں ہم خواہ کہیں بھی چلے جائیں، ملک کا نام کہنے، سننے اور لکھنے میں ہر جگہ بھارت ہی رہنا چاہئے۔"

انہوں نے مزید کہا تھا کہ "اگر کوئی اس کو سمجھ نہیں پاتا ہے تو آپ اس کی فکر بالکل نہ کریں۔ اگر سامنے والے کو سمجھنے کی ضرورت ہوگی تو وہ خود ہی سمجھ لے گا۔ آج دنیا کو ہماری ضرورت ہے۔ ہم دنیا کے بغیر چل سکتے ہیں لیکن دنیا ہمارے بغیر نہیں چل سکتی۔" آر ایس ایس سربراہ نے واضح لفظوں میں کہا کہ "ملک کے لوگوں کو انڈیا کی جگہ بھارت کہنے کی عادت ڈال لینی چاہئے کیونکہ یہ نام قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے۔ اس نام کو آگے بھی جاری رہنا چاہئے۔ اب ہر جگہ انڈیا کی جگہ بھارت کا استعمال کیا جانا چاہئے۔"


بی جے پی اور ہندو قوم پرست رہنماوں کی جانب سے تائید

موہن بھاگوت کی اس اپیل کے بعد حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی اور آر ایس ایس کی ذیلی تنظیموں نے آئین سے انڈیا کا لفظ ہٹا نے کا مطالبہ تیز کر دیا ہے۔ سب سے پہلی آواز بی جے پی کی حکومت والی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ نے اٹھائی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ٹویٹ کرکے کہا، "ری پبلک آف بھارت۔ مسرت اور فخر کا مقام ہے کہ ہماری تہذیب امرت کال (دور آب حیات) کی جانب پوری قوت سے آگے بڑھ رہی ہے۔"

بی جے پی کے رکن پارلیمان ہرناتھ سنگھ یادو نے موہن بھاگوت کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے کہا، "لفظ بھارت سے جو جوش و خروش، جذبہ اور لگن دلوں میں پیدا ہوتا ہے وہ انڈیا سے کبھی نہیں ہوسکتا...انڈیا ایک گالی ہے جو برطانوی ہمارے لیے استعمال کرتے تھے۔ وہ اس لفظ کو ایسے شخص کے لیے استعمال کرتے تھے جسے وہ بداخلاق، بے وقوف اور مجرم سمجھتے تھے۔"


حکومت نے جی 20سربراہی اجلاس کے موقع پر غیر ملکی مندوبین کے لیے جو کتابچہ شائع کیا ہے اس میں بھی "بھارت" کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا عنوان ہے "بھارت۔ جمہوریت کی ماں"۔ اس میں بھارت کی ہزاروں سال پر محیط شاندار جمہوری قدروں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے سخت اعتراض

صدر مرمو کی جانب سے سرکاری دعوت نامے پر 'ری پبلک آ ف بھارت' لکھے جانے کی اپوزیشن نے سخت مذمت کی ہے۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے وزیر اعظم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا، "مسٹر مودی تاریخ کو مسخ کرنے اور بھارت کو تقسیم کرنے میں مصروف ہیں...لیکن ہم انہیں ایسا کرنے نہیں دیں گے۔"


دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے کہا کہ دراصل آر ایس ایس اور بی جے پی بھارتی آئین مرتب کرنے والی کمیٹی کے سربراہ بھیم راو امبیڈکر سے نفرت ہے، کیونکہ وہ دلت تھے۔

راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمان منوج جھا کا کہنا تھا، "چند ہفتے قبل ہم نے اپنے اتحاد کا نام INDIA رکھا اور بی جے پی نے اس سے گھبرا کربھارت کو 'ری پبلک آف انڈیا' کے بجائے 'ری پبلک آف بھارت' کہنا شروع کر دیا۔ آپ ہم سے نہ تو انڈیا لے سکیں گے اور نہ ہی بھارت۔"


خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا تھا،" لڑائی NDA (حکمراں اتحاد) اور INDIA کے درمیان ہے، وزیر اعظم نریندر مودی اور انڈیا کے درمیان ہے، بی جے پی آئیڈیالوجی اور انڈیا کے درمیان ہے۔ اورآپ کو معلوم ہے کہ جب کوئی انڈیا کے خلاف کھڑا ہوتا ہے تو جیت کس کی ہوتی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔