نیپال نے رام دیو کی کمپنی سمیت سولہ بھارتی کمپنیوں کی ادویات پر پابندی عائد کر دی
نیپال نے بھارت کی سولہ دوا ساز کمپنیوں کی ادویات درآمد کرنے پر روک لگا دی ہے۔ کٹھمنڈو حکومت کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سےسے ایسا کیا گیاہے۔
نیپال کے معروف اخبار 'کٹھمنڈو پوسٹ' کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نیپال کے محکمہ ادویات نے بھارت کی 16 ان کمپنیوں کی فہرست جاری کی ہے جو ادویات کی تیاری کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ضابطوں کو مبینہ طور پر نظر انداز کر رہی تھیں۔ نیپال نے فہرست میں شامل کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نیپال کے محکمہ ادویات کے ترجمان سنتوش کے سی کے کا اس حوالے سے کہنا تھا، "بھارت کی ان فارماسیوٹیکل کمپنیوں، جو ہمارے ملک میں اپنی مصنوعات برآمد کرتی ہیں، کے کارخانوں کا معائنہ کرنے کے بعد ہم نے ان کمپنیوں کی ایک فہرست شائع کر دی ہے جو عالمی صحت تنظیم کی جانب سے مقررہ کردہ مینوفیکچرنگ کے معیاری طریقہ کار پر عمل درآمد نہیں کر رہی تھیں۔"
ڈبلیو ایچ او نے دواوں کی تیاری کے لیے ایک معیاری ضابطہ مقرر کر رکھا ہے جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ دواوں کو جس مرض کے علاج کے لیے تیار کیا گیا ہے وہ اس کے لیے مقررہ تمام میعارات اور پیمانوں پر پورا اتریں اورحکام کو ان کی جانچ کی اجازت ہے۔
بابا رام دیو کی کمپنی بھی ممنوعہ کمپنیوں میں شامل
نیپال نے جن بھارتی کمپینوں کی مصنوعات کے درآمد پر پابندی عائد کردی ہے ان میں یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید شامل ہے۔ پتنجلی آیوروید اپنی دوائیں دیویا فارمیسی کے نام سے نیپال میں ایکسپورٹ کرتی ہے۔
بھارت میں بھی پتنجلی آیوروید کی تیار کردہ بعض دواؤں اور ان دواوں کے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سمجھے جانے والے بابا رام دیو کے دعووں پر بھارت میں بھی تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں۔
نیپال حکومت کے محکمہ ادویات نے ماہرین کی ایک ٹیم بھارت بھیجی تھی۔ جنہوں نے نیپال کو اپنی دوائیں ایکسپورٹ کرنے والی دواساز کمپنیوں کے کارخانوں کا معائنہ کیا۔ یہ معائنہ 31 مارچ اور 22 جولائی کے درمیان کیا گیا تھا۔
کف سیرپ کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی وارننگ
خیال رہے کہ دو ماہ قبل عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے بھارتی صوبے ہریانہ میں قائم میڈین فارماسیوٹیکلس کی تیار کردہ کھانسی کے چار سیرپ کے حوالے سے ایک عالمی الرٹ جاری کیا تھا۔
یہ الرٹ گیمبیا میں متعدد افراد کے گردے ناکارہ ہوجانے اور تقریباً70 بچوں کی اموات کے بعد جاری کی گئی تھی۔ ان میں سے بیشتر اموات کھانسی کی سیرپ پینے کے بعد گردے ناکام ہوجانے کی وجہ سے ہوئیں تھیں۔ یہ چاروں سیرپ ہریانہ کی میڈین فارماسیوٹیکلس نے تیار اور ایکسپورٹ کی تھیں۔ ہریانہ کے ریاستی حکام نے میڈین فارما کے کارخانوں کی جانچ کے دوران کئی طرح کی خامیاں پائی تھیں۔
تاہم بھارت کے ڈرگس کنٹرولر نے 13دسمبر کو ڈبلیو ایچ او کو ایک خط ارسال کرکے کہا تھا کہ بچوں کی اموات اور کھانسی کی سیرپ کے درمیان تعلق کے حوالے سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ بھارتی ڈرگس کنٹرولر کا مزید کہنا تھا کہ ان کھانسی کی سیرپ کی حکومتی لیباریٹریز میں جانچ کی گئی اور یہ اپنے میعار پر پورا پائے گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔