مسلمانوں کا عیسائی خاتون کےساتھ عمل، سربیا اور کوسووو کے مابين مذہبی ہم آہنگی کی مثال
سربیا اور کوسووو کے معاشروں میں جغرافیائی تقسیم کے ساتھ ساتھ مذہبی دوری کا شدید ہونا بھی ایک معمول کا عمل خیال کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب مقامی سطح پر بہتری کے آثار پیدا ہونے کا امکان سامنے آیا ہے۔
سن انیس اٹھانوے اور ننانوے میں کوسووو میں ہونے والے مسلح تنازعے میں دس ہزار سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ موجودہ کوسووو کے دارالحکومت پرشٹینا سے تیس کلو میٹر کی دوری پر واقع واگانیش نامی ايک گاؤں ہے۔ اس وقت اس کی آبادی صرف ایک بزرگ خاتون پر مشتمل ہے۔ بقیہ لوگ جنگی حالات میں مکانات اور علاقہ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ اس گاؤں میں پتھروں سے بنے پچاس مکانات تھے۔ جو عدم نگہداشت کی وجہ سے کمزور سے کمزور تر ہوتے جا رہے ہیں۔
بانوے سالہ سرب خاتون
واگانیش گاؤں مشرقی کوسووو کے پہاڑی علاقے میں ہے۔ اس علاقے سے قریب قریب سبھی افراد جنگی حالات میں دوسرے علاقوں کی طرف منتقل ہو چکے ہیں۔ اس گاؤں میں سرب افراد اقلیت میں تھے۔ ان میں ایک بانوے برس کی بلاجیکا ڈیچچ ہیں، جنہوں نے اپنا علاقہ چھوڑا نہیں یا انہیں کوئی ساتھ لیکر نہیں گیا۔ بظاہر انہیں ان کے خاندان کے تمام افراد چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ان کی اولاد بھی جاتے ہوئے انہیں چھوڑ گئی تھی۔ ڈیچچ کا بڑا بیٹا اس وقت سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں مقیم ہے اور اس کے پاس اتنی جگہ نہیں کہ وہ بوڑھی ماں کو اپنے ساتھ رکھ سکے۔ ان کا د وسرا بیٹا اپنی مفلوج بیوی کے ساتھ بلدیہ کی فراہم کردہ رہائش میں مقیم ہے۔ یہ دونوں بیٹے بہت کم اپنی ماں سے ملتے ہیں۔
بزرگ سرب خاتون کے خدمت گار مقامی مسلمان
بانوے سالہ سرب خاتون بلاجیکا ڈیچچ کو فضل راما کی صورت میں ایک اور بیٹا مل گیا ہے۔ یہ واگانیش کی دوسری جانب کے گاؤں شٹرےزووچے کا رہنے والا ہے۔ فضل بزرگ خاتون کی ہر ممکن خدمت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب ڈیچچ کا کہنا ہے کہ اس کے دو نہیں تین بیٹے ہیں۔ فضل راما کی عمر چون برس ہے۔ نومبر سے قبل تک ڈیچچ کی صحت بہتر تھی لیکن سردیوں نے انہيں شدت کمزور کر دیا ہے اور اب وہ کھڑا ہونے میں بھی شدید تکلیف محسوس کرتی ہیں۔
انسانیت کا تعلق سیاست سے نہیں
فضل راما کا تعلق واگانیش گاؤں کے قریب البانوی مسلمانوں کے گاؤں سے ہے اور وہ اپنے گاؤں سے روزانہ ڈیچچ کو خوراک دینے آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سرب آرتھوڈکس مسیحی عقیدے کی خاتون کی نگہداشت کرنا کوئی نامناسب اور بیکار عمل نہیں بلکہ یہ انسانیت ہے۔ ان کے اپنے گاؤں کے افراد بھی فضل کے اس عمل پر خوش اور راضی ہیں اور وہاں کے لوگوں کا خیال ہے کہ بزرگ خاتون مسلمان نہیں تو کیا ہوا، اس کی خدمت کرنا ایک اچھا فعل ہے۔ فضل کی دیکھا دیکھی مقامی گڈریے بھی ڈیچچ کا خیال رکھتے ہیں۔
ایسے امکانات ہیں کہ سربیا اور کوسووو کی حکومتی سطح پر پائی جانے والی سیاسی و سفارتی دوری اپنی جگہ لیکن فضل جیسے افراد کے رویوں سے نچلی سطح پر سرب مسیحی افراد اور کوسووو کے مسلمانوں میں محبت و اخوت کے رشتے استور ہونے میں اب زیادہ دیر نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔