امریکہ: نیو میکسیکو میں چار مسلمانوں کا مشتبہ قاتل گرفتار
امریکی ریاست نیو میکسیکو میں قتل و غارت گری کی لہر نے البوکرک میں آباد مسلم کمیونٹی کو اس قدر خوف زدہ کر دیا کہ وہ اپنے گھر بار چھوڑ کر علاقے سے جانے لگے۔ متاثرین میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان سے ہے۔
امریکی ریاست نیو میکسیکو میں نو اگست منگل کے روز چار مسلمان مردوں کے قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق 51 سالہ مشتبہ شخص کا تعلق افغانستان سے ہے۔
پولیس کی ٹیم نے پہلے اس گاڑی کا سراغ لگایا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ گھات لگا کر قتل کی وارداتوں میں اسی کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس گاڑی کے 51 سالہ ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا، جس کا تعلق افغانستان سے ہے۔
مشتبہ شخص پر ابھی تک باضابطہ طور پر دو قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، جبکہ دو دیگر قتل کے کیس میں اسے اہم ملزم بنایا گیا ہے۔ البوکرک پولیس کی سربراہ ہیرالڈ میڈینا کا کہنا تھا، ''ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور قتل سے متعلق وہی ہمارا بنیادی ملزم بھی ہے۔''
اس علاقے میں قتل کی چار وارداتوں میں سے پہلے شخص کو گزشتہ نومبر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جبکہ باقی تین افراد کو پچھلے دو ہفتوں کے دوران قتل کیا گیا اور تمام متاثرین پاکستانی یا پھر افغان مسلمان تھے۔
مسلم کمیونٹی میں خوف و ہراس
البوکرک کی مجموعی آبادی 565,000 نفوس پر مشتمل ہے، جس میں تقریباً 5,000 مسلمانوں کے مکانات ہیں۔ یہاں سلسلہ وار مسلم نوجوانوں کے قتل کی لہر سے شہر کی مسلم کمیونٹی میں کئی مہینوں سے خوف و ہراس پا یا جاتا ہے۔
جن افراد کو اب تک قتل کیا گیا اس میں سے ایک 27 سالہ محمد افضل حسین بھی تھے، جو شہرکے پلاننگ ڈائریکٹر بھی تھے۔ ان کے بھائی امتیاز حسین کا کہنا ہے کہ گرفتاری کی خبر سے ان کی برادری میں بہت سے لوگوں میں پھر اعتماد بحال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا، ''میرے بچوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اب ہم اپنی بالکونی میں بیٹھ سکتے ہیں؟ اور میں نے کہا، ہاں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا اب ہم باہر جا کر کھیل سکتے ہیں؟ اور میں نے کہا، ہاں۔'' تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اور ان کا خاندان اب بھی بہت سے جوابات کا انتظار کر رہے ہیں۔
اکسٹھ سالہ محمد احمدی اور 41 سالہ آفتاب حسین بھی متاثرین میں شامل تھے۔ جس چوتھے شخص کو قتل کیا گیا وہ 25 سالہ نعیم حسین ایک ٹرک ڈرائیور تھے، جنہیں ابھی آٹھ جولائی کو ہی امریکی شہریت ملی تھی۔
نعیم حسین کو گزشتہ جمعے کے روز دو سابقہ مقتولین کی تدفین میں شرکت کے چند گھنٹے بعد ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ متاثرہ افراد میں سے تین نیو میکسیکو کے اسلامک سینٹر میں مذہبی امور کے لیے جایا کرتے تھے، جو البوکرک کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی مسجد ہے۔
مسجد کی جنرل سکریٹری انیلہ آباد نے کہا کہ اس قتل و غارت گری کی وجہ سے علاقے کے بہت سے مسلمانوں نے جب تک ''بہت ضروری نہ ہو'' باہر جانا تک چھوڑ دیا ہے۔ یہاں تک کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم بہت سے پاکستانی طلباء نے شہر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہم انتہائی حیران ہیں اور اب بھی یہ سمجھانے اور سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر ہوا کیا، کیسے اور کیوں ہوا۔''
قتل و غارت گری کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
مقامی محکمہ پولیس کی سربراہ ہیرالڈ میڈینا کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان ہلاکتوں کو نفرت پر مبنی جرائم یا سلسلہ وار قتل یا دونوں کے طور پر درجہ بندی کی جانی چاہیے۔
پولیس نے بتایا کہ تفتیش کاروں کو شہر کی مسلم کمیونٹی سے ہی ایک سراغ ملا جس میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے گرفتار شدہ شخص 'سید' کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ وہ تقریباً پانچ سال سے امریکہ میں مقیم ہیں۔
صحافیوں نے محکمہ پولیس سے جب یہ سوال پوچھا کہ کیا 'سید'، جو ایک سنی مسلمان ہیں، اس بات سے ناراض تھے کہ ان کی بیٹی نے ایک شیعہ مسلمان سے شادی کر لی؟ تو پولیس نے اس کا براہ راست جواب نہیں دیا۔
ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ قتل کے، ''محرکات کو اب بھی پوری طرح سے تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ یہ سمجھا سکے کہ آخر اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔''
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔