عطیہ دہندگان کا افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی مدد کا وعدہ
اقوام متحدہ نے افغانستان میں امدادی پروگراموں کے لیے عالمی برادری سے600 ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
اقوام متحدہ کی طرف سے پیر کے روز جنیوا میں منعقدہ ڈونزر کانفرنس میں انسانی امدادی پروگراموں کو جاری رکھنے کے لیے رکن ممالک نے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا عطیہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ حالانکہ اقوام متحدہ نے 600 ملین ڈالر کی امداد حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا تاکہ وہ افغانستان میں دسمبر تک اپنے امدادی پروگرام جاری رکھ سکے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے سہ پہر کے بعد بتایا کہ عطیہ دہندگان نے ایک بلین ڈالر سے زیادہ رقم فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”افغانستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے یہ کانفرنس میرے توقعات پر پوری ا اتری ہے۔"
مغربی طاقتوں کی حمایت یافتہ افغان حکومت کے منہدم ہو جانے اور اگست میں طالبان کے ملک پر کنٹرول کرلینے کے بعد سے ہی افغانستان میں انسانی بحران کی صورت حال ابتر ہوتی جارہی ہے۔ گو کہ بہت سے ممالک مالی امداد فراہم کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ مدد کرنے میں جھجھک رہے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے طالبان اس رقم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی برادری افغان عوام کی ذمہ داری لے، جرمن وزیر خارجہ
پیر کے روز منعقدہ کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس سمیت 40 ممالک کے وزراء، بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے صدر اور درجنوں حکومتوں کے نمائندوں نے ذاتی طور پر اور آن لائن شرکت کی۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ وہ افغانستان کے عوام کی 'ذمہ داری‘ قبول کرے۔ تاہم امدادی ایجنسیوں کو 'مناسب رسائی‘ کی ضرورت ہے اور امدادی کارکنوں کی یہ سہولت ملنی چاہئے کہ وہ ”طالبان کے خوف یا کسی طرح کی پابندیوں" کے بغیر اپنا کام انجام دے سکیں۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بتایا کہ جرمنی نے افغانستان اور علاقے کے لیے انسانی امداد کے لیے رقم بڑھا کر 100ملین یورو کردی ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہم افغانستان اور اس کے پڑوسی ملکوں کی مدد کے لیے مزید500 ملین یورو فراہم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔"
جرمن کے وزیر ترقیات گیرڈ میولر نے انسانی بحران کے خدشے کے تئیں متنبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی امداد میں اصلاحات کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ 10بلین یورو کے اقوام متحدہ ہنگامی فنڈ سے ہم”بھوک سے ہونے والی عالمی اموات کو روک سکتے ہیں۔"
افغانستان کو'لائف لائن‘ کی ضرورت ہے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے اقوام عالم پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے عوام کے ساتھ اپنی یک جہتی کا اظہار کریں اور اس ملک کے لیے عطیات دیں جسے انسانی ہمدردی کی مدد کے سلسلے میں لاکھوں ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم افغانستان کے لوگوں کو کیا دیں گے، بلکہ یہ کانفرنس اس بارے میں ہے کہ افغانستان کے باشندوں کا ہم پر کتنا قرض ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوامی خدمات کے شعبے تباہی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس مہینے کے اختتام تک کھانے پینے کی اشیا بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہو جائیں گی جس کی وجہ قیمتوں میں مسلسل اضافہ، تنخواہوں کی بندش اور لوگوں کی بچتوں کا ختم ہونا ہے، جب کہ سردیوں کی آمد قریب ہے اور موسم سرما شروع ہونے کے بعد بہت سے علاقوں تک رسائی محدود ہو جانے سے صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
عالمی ادارہ خوراک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کانفرنس کو بتایا کہ ایک کروڑ 40 لاکھ افغان باشندے قحط کے دہانے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہر تین میں سے ایک شخص کو خوراک نہ ملنے کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ انہیں اگلے وقت کا کھانا ملے گا بھی یا نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید ایک کروڑ 40 لاکھ لوگوں کو بھی اس صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ اگر ہم نے بہت زیادہ احتیاط نہ کی تو صورت حال انتہائی تباہ کن ہو جائے گی اور حالات اس سے بھی کہیں زیادہ خراب ہو جائیں گے جو اب ہم دیکھ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔