انٹرپول آپریشن ’فرسٹ لائٹ‘: 35 ممالک میں 21 ہزار ملزم گرفتار

بین الاقوامی پولیس انٹرپول کے عالمی سطح پر کیے گئے آپریشن ’فرسٹ لائٹ‘ کے دوران دنیا بھر میں مارے جانے والے دس ہزار سے زائد چھاپوں میں ساڑھے اکیس ہزار سے زائد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

تصویر بشکریہ فری پک
تصویر بشکریہ فری پک
user

ڈی. ڈبلیو

فرانس کے شہر لیون میں انٹرپول کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ چھاپے دھوکے باز اور جعلساز مجرموں کے ایسے منظم گروپوں کے خلاف مارے گئے، جو آن لائن یا پھر موبائل فونز کے ذریعے فراڈ کرتے ہیں۔ انٹرپول نے بتایا کہ یہ آپریشن گزشتہ سال ستمبر میں شروع کیا گیا تھا، جس دوران دنیا کے تمام آباد براعظموں میں مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد چھاپے مارے گئے۔

ان چھاپوں کے دوران کم از کم بھی 35 ممالک میں 21,549 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے قبضے سے 154 ملین امریکی ڈالر کے برابر غیر قانونی رقوم بھی ضبط کر لی گئیں۔ انٹرنیشنل پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس تنظیم کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ انٹرپول نے عالمگیر سطح پر آن لائن اور ٹیلی کام جرائم کے خلاف اتنا مربوط اور انتہائی کامیاب آپریشن کیا۔


'فِشنگ‘ اور 'سمِشنگ‘ میسجز

'فرسٹ لائٹ‘ کے نام سے یہ آپریشن ان مجرموں کے خلاف کیا گیا، جو آن لائن، ای میل یا پھر ٹیلی فون پر عام صارفین سے رابطہ کر کے خود کو کسی سرکاری ادارے، بینک، انشورنس یا سروس کمپنی کے اہلکار ظاہر کرتے ہیں اور پھر عام شہریوں سے ان کے ذاتی کوائف، بینک تفصیلات اور دیگر اہم معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔ ان تفصیلات کو بعد ازاں متاثرہ شہریوں کو مالی حوالے سے دھوکا دے کر لوٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


ایسے جرائم پیشہ گروہ اندرون ملک یا کسی دوسرے ملک سے ای میل یا پھر موبائل فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے مالیاتی فراڈ کے لیے جو طریقہ استعمال کرتے ہیں، سائبر اور ٹیلی کام سکیورٹی کے ماہرین انہیں 'فشنگ‘ (phishing) اور 'سمِشنگ‘ (smishing) میسجز کے نام دیتے ہیں۔

خوف کی حالت کا جرم کے لیے استعمال


انٹرپول نے بتایا کہ آن لائن اور ٹیلی کام فراڈ کے مرتکب افراد نے اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے کورونا وائرس کی عالمی وبا کو بھی زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی کوشش کی۔ ان مجرموں نے ایسا سبھی ممالک میں عام شہریوں میں اس وبا کے باعث پیدا ہو چکے خوف کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے کیا۔

سنگاپور میں کئی چھاپوں کے دوران جو ملزمان گرفتار کیے گئے، ان میں سے ایک ملزم تو اپنے متاثرین کو یہ بتاتا تھا کہ اسے انٹرپول نے مالیاتی جرائم کی چھان بین کا کام سونپا ہے اور ہر شہری کو اس سے تعاون کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔