زیادہ سے زیادہ چینی نوجوان سرکاری افسر بننے کے خواہش مند
چین میں جاب سکیورٹی کے حوالے سے خدشات اور نجی شعبے میں ملازمت کے مواقع میں کمی کے باعث نوجوان سرکاری ملازمتوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔
چین میں اس سال مرکزی سطح کی سرکاری نوکریوں کے لیے تیس لاکھ سے زائد خواہش مند افراد نے سول سروسز کا امتحان دیا ہے۔ امیدواروں کی یہ بڑی تعداد وہاں کی غیر مستحکم ہوتی ہوئی معیشت میں جاب سکیورٹی کے حوالے سے نوجوانوں کے خدشات کو ظاہر کرتی ہے۔
چینی خبر رساں ادارے چائنا ڈیلی کے مطابق سول سروسز کا امتحان گزشتہ اتوار کو بیک وقت ملک کے 237 شہروں میں منعقد ہوا تھا۔ اس حوالے سے اخبار گلوبل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ امتحان 36,900 آسامیوں کے لیے تھا اور ہر ایک آسامی کے لیے اوسطا 77 امیدواروں نے امتحان دیا۔
گلوبل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران سرکاری ملازمتوں کے حصول میں دلچسپی بڑھی ہے اور گزشتہ برس 37,100 آسامیوں کے لیے چھبیس لاکھ افراد نے سرکاری اداروں اور ان سے منسلک ایجنسیوں میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے امتحان دیا تھا۔ اس وقت چین کے نجی شعبے میں ملازمت کے مواقع بھی کم ہیں۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ وہاں کے نوجوان سرکاری نوکری کا انتخاب کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ایک چینی شہری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "یہاں عمومی طور پر (معاشی) حالات اچھے نہیں۔ کمپنیاں ملازمین کو نکال رہی ہیں اور کئی تو بند بھی ہو رہی ہیں۔ (یہاں نجی شعبے میں) بالکل استحکام نہیں ہے اور اس لیے مجھے سرکاری نوکری کا انتخاب کرنا پڑ رہا ہے۔ بیروزگاری میں بھوک سے مرنے سے بہتر ہے کہ میں کم آمدنی والی نوکری کروں۔"
خبر رساں ادارے چائنا نیوز نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں گریجویٹ اسکولوں میں داخلہ لینے والے افراد کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ چائنا نیشنل اکیڈمی آف ایجوکیشنل سائنسز سے وابستہ محقق چو ژاؤہوئی کا کہنا ہے اس کی ایک وجہ نوکری ملنے سے متعلق خدشات ہیں۔وہ کہتے ہیں، "گریجویٹ اسکولوں کے بعد زیادہ تر لوگوں کو نوکری ملنے کی توقع (اب) نسبتا کم ہے۔"
کووڈ انیس کے دوران چین میں انتہائی سخت لاک ڈاؤن تھا اور اس دوران معیشت میں شدید گراوٹ دیکھی گئی تھی۔ چینی حکومت معیشت کی بحالی کے لیے کئی پالیسیاں متعارف کروا چکی ہے۔ ان میں سے ایک نجی شعبت کو مستحکم کرنے کے لیے کمپنیوں کو مالی امداد مہیا کرنا بھی ہے۔ تاہم ابھی تک بیجنگ حکومت کے ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ سکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔