مونٹانا، ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے والی پہلی امریکی ریاست
امریکہ میں مونٹانا ایسی پہلی ریاست بن گئی ہے، جس نے بہت مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ریاستی گورنر کے مطابق یہ فیصلہ شہریوں کوچینی ’نگرانی‘ سے بچانے کے لیے ہے۔
ریاست مونٹانا کے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر گریگ جان فورٹے نے بتایا کہ انہوں نے ایک ایسے مسودہ قانون پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر مونٹانا میں پابندی لگا دی جائے گی۔
جان فورٹے نے کہا کہ مونٹانا میں اگلے سال کے آغاز سے ہر طرح کے موبائل فون ایپلیکیشن اسٹورز کے لیے اپنے صارفین کو ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی پیش کش کرنا غیر قانونی ہو جائے گا۔
ایپ اسٹورز کی ذمے داری
ریاستی گورنر کے مطابق، ''یکم جنوری 2024ء سے مونٹانا میں کوئی بھی ایپ اسٹور اپنے صارفین کو ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی پیش کش نہیں کر سکے گا اور اس اقدام کا مقصد مونٹانا کے صارفین کو چین کی طرف سے مبینہ آن لائن نگرانی کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔‘‘
مونٹانا میں یہ نیا قانون اگلے سال یکم جنوری سے اس لیے نافذالعمل ہو جائے گا کہ ایک چینی کمپنی کی ملکیت میں کام کرنے اور دنیا بھر میں سینکڑوں ملین صارفین کے زیر استعمال اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم سے متعلق کئی طرح کی تشویش پائی جاتی ہے۔
ایک وجہ یہ الزامات بھی ہیں کہ ٹک ٹاک مبینہ طور پر اپنے صارفین کے نجی ڈیٹا کا تحفظ نہیں کرتی اور اس ایپ کے استعمال کنندگان کی چین کی طرف سے مبینہ آن لائن نگرانی بھی کی جاتی ہے۔ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں بہت سے اراکین کانگریس بھی بار بار یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ واشنگٹن حکومت ٹک ٹاک پر وسیع تر پابندی لگا دے۔ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے تاہم ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس کے برعکس گورنر گریگ جان فورٹے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''مونٹانا کے باشندوں کے نجی ڈیٹا کے تحفظ اور اس ڈیٹا کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی پہنچ سے دور رکھنے کے لیے میں نے ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی ہے۔‘‘
پابندی کا مطلب کیا؟
امریکی ریاست مونٹانا میں ٹک ٹاک پر قانونی پابندی کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اگلے برس یکم جنوری سے اس ریاست میں ایپل یا گوگل جیسی کمپنیوں کے ایپ سٹورز پر اگر ٹک ٹاک ایپ صارفین کو ڈاؤن لوڈ کے لیے مہیا کی گئی، تو ایسی کسی بھی کمپنی کو روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار ڈالر جرمانہ کیا جا سکے گا۔
ریاست مونٹانا کی ویب سائٹ پر شائع کردہ اس نئے قانون کی تفصیلات میں کہا گیا ہے، ''ایسی ہر کوشش، جب کوئی ریاستی صارف ٹک ٹاک ایپ تک رسائی حاصل کر لے یا اسے یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی پیش کش کی جائے، اس قانون کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔‘‘ واضح رہے کہ اس ایپ کو استعمال کرنے پر ریاستی صارفین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
ٹک ٹاک کا ردعمل
مونٹانا میں اس نئے قانون کی منظوری کے بعد ٹک ٹاک کے ترجمان برُوک اوبروَیٹر نے کہا کہ اس امریکی ریاست میں یہ نیا قانون عام شہریوں کے آزادی رائے اور آزادی اظہار کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔
کئی ماہرین کو امید تھی کہ اس قانون سازی کے خلاف ٹک ٹاک انتظامیہ عدالت میں چلی جائے گی۔ تاہم ترجمان اوبروَیٹر نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا کہ آیا ٹک ٹاک انتظامیہ اس قانون کے خلاف کوئی مقدمہ دائر کرے گی۔ ٹک ٹاک انتظامیہ کی طرف سے ماضی میں کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ اس کی کاروباری سرگرمیوں میں بیجنگ حکومت کا کسی بھی قسم کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی چینی حکومت ان میں کوئی مداخلت کرتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔