چائے بیچنے والے کا بیٹا بھارتی ریاست کا نیا وزیر اعلیٰ

موہن یادو نے ریاست مدھیہ پردیش کے انیسویں وزیر اعلیٰ کے طورپر حلف لیا۔ چائے بیچنے والے کے بیٹے یادو کا بطور وزیراعلیٰ انتخاب حکمراں بی جے پی کی طرف سے رہنماوں کی نئی فصل تیار کرنے کا عزم ہے۔

چائے بیچنے والے کا بیٹا بھارتی ریاست کا نیا وزیر اعلیٰ
چائے بیچنے والے کا بیٹا بھارتی ریاست کا نیا وزیر اعلیٰ
user

Dw

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے ملک کی اہم ر یاست مدھیہ پردیش میں شیو راج سنگھ چوہان کی جگہ نئے وزیر اعلیٰ کے طورپر موہن یادو کا انتخاب نہ صرف حیران کن بلکہ پارٹی کے سینیئر لیڈروں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ وہ کسی بھی معاملے کو ہلکے میں نہ لیں۔

چوہان تقریباً دو دہائیوں سے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے اور پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں زبردست کامیابی بھی حاصل کی تھی لیکن پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت نے ان پر موہن یادو کو ترجیح دی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 58سالہ موہن یادو کو وزیر اعلیٰ بناکر ہندو قوم پرست جماعت نے یہ اشارہ بھی دے دیا ہے کہ وہ رہنماوں کی نئی فصل تیار کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے۔


آر ایس ایس کا منظور نظر

خیال رہے کہ نریندر مودی وزیر اعلیٰ بننے کے بعد فخریہ طورپر اعلان کرتے رہے ہیں کہ وہ بچپن میں گجرات کے واڈ نگر ریلوے اسٹیشن پر چائے فروخت کیا کرتے تھے۔ حالانکہ مختلف حلقے ان کے اس دعوے پر شک و شبہ کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ہندو قوم پرست جماعت اب موہن یادو کو بھی پارٹی سے تعلق رکھنے والے غریب اور پسماندہ خاندان کے افراد کے اعلیٰ سیاسی پوزیشن تک پہنچنے کی ایک اور کامیاب کہانی کے طور پر پیش کرسکتی ہے۔

موہن یادو کی بیٹی ڈاکٹر اکانشا یادو کے مطابق ان کا چھوٹے کسانوں پر مشتمل خاندان تھا۔ "میرے دادا پونم چندر یادو ایک چھوٹے کسان تھے اور ان کی مالی پورہ علاقے میں چائے اور بھجیا بیچنے کی ایک چھوٹی سی دکان تھی۔ سخت محنت کے ذریعے انہوں نے اپنے سبھی بچوں کو تعلیم دلائی۔"


تنازعات سے رشتہ

موہن یادو کا تعلق اجین شہر سے ہے جو فرقہ وارانہ لحاظ سے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے اور یہاں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کے واقعات اکثر ہوتے رہے ہیں۔ یادو نے بی جے پی کی طلبہ تنظیم میں شمولیت کے ساتھ سیاست میں قدم رکھا۔ وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریروں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ ہندوتوا کے تئیں ان کے سخت گیر رویے نے انہیں آر ایس ایس کے قریب کردیا اوروہ ہندو قوم پرست تنظیم کے منظور نظر بن گئے۔

مدھیہ پردیش کے نئے وزیر اعلیٰ تنازعات سے بھی پرانا رشتہ رہا ہے۔سن 2020 میں بھارتی الیکشن کمیشن نے "شائستگی کی حدود پار کرتے ہوئے نازیبا زبان استعمال کرنے" پر انہیں انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی لگادی تھی۔ ان کا ایک ویڈیو وائر ل ہوا تھا جس میں انہوں نے اپنے مخالفین کو "زمین میں دفن کردینے" کی دھمکی دی تھی۔


ریاستی اسمبلی کے لیے تین مرتبہ منتخب ہونے والے اور ریاست کے سابق وزیر تعلیم یادو نے بزنس مینجمنٹ اور قانون کی ڈگری کے علاوہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ ان کی تحقیق کا موضوع تھا، "مدھیہ پردیش کی بی جے پی سرکار کے تئیں ریاستی میڈیا کے نظریہ کا تجزیہ"۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔