اوبر لنکس کے معاملے میں یورپی حکام دباؤ کا شکار
بڑے بڑے یورپی سیاست دانوں کی طرف سے مبینہ طور پر لیبر قوانین میں نرمی کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہونے کے بعد یورپی حکام پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
یورپی یونین کے چند چوٹی کے سیاست دانوں اور فرانسیسی صدر ماکروں پر مبینہ طور پر کار شیئرنگ لابی کے ساتھ یورپی یونین کے لیبر اور ٹیکسی قوانین میں نرمی لانے کے سلسلے میں ساز باز کا موضوع ان دنوں زیر بحث ہے۔ یورپی یونین اپنے ایک سابق چوٹی کے عہدیدار کے اس ساز باز کا مبینہ حصہ ہونے کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے جبکہ ایمانوئل ماکروں بھی اس بارے میں چند انکشافات کے بعد فرانسیسی اپوزیشن کے سیاسی حملوں کی زد میں ہیں۔
یورپی کمیشن نے یورپی یونین کی ڈیجیٹل امور کی سابقہ چیف نیلی کروئس سے پیر کے روز 'اوبر لابی‘ کے ساتھ اپنی مبینہ شمولیت کے بارے میں مزید معلومات جمع کرانے کو کہا۔ اس سے ایک روز قبل شائع ہونے والے ایک دستاویز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کروئس نے کار شیئرنگ لابی اور یورپی سیاستدانوں کے بیچ لیبر قوانین میں نرمی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت میں مدد کی تھی۔ انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کے ڈیٹا پر مبنی تحقیقات میں الزام لگایا گیا ہے کہ اوبر نے اپنے کمپنی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی سازوں اور سیاست دانوں کی طرف سے تعاون کے لیے سخت قسم کی لابی کی تھی۔
فرانسیسی صدر بھی 'خفیہ ڈیل کا حصہ‘
فرانسیسی اخبار لموند میں ایک رپورٹ کی اشاعت کے بعد ملکی صدر ایمانوئل ماکروں بھی بری طرح دباؤ میں آ گئے ہیں۔ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2014 ء اور 2016 ء کے درمیان وزیر اقتصادیات کی حیثیت سے ایمانوئل ماکروں نے ان دو سالوں کے دوران اوبر کے ساتھ 'خفیہ معاہدہ‘ کیا تھا۔ اس پر اپوزیشن کے ارکان پارلیمان موجودہ فرانسیسی صدر اور ان کے ان مبینہ اقدامات پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔
فرانس کی کمیونسٹ پارٹی کے نیشنل سیکرٹری فابیئن رُسل نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا، ''یہ سب، ہمارے تمام قوانین و ضوابط، ہمارے سماجی حقوق اور ہمارے ورکرز کے حقوق کے خلاف ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''لموند کی رپورٹ میں فرانس میں اوبر کے فروغ میں ماکروں کے کردار کے حوالے سے انتہائی نقصان دہ انکشافات کیے گئے ہیں۔‘‘
ادھر صدر ماکروں کے دفتر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماکروں سابق وزیر اقتصادیات کی حیثیت سے بہت سی کمپنیوں کے ساتھ ''فطری طور پر رابطے میں تھے، جو ملک میں عوامی خدمات کے شعبے میں بڑی تبدیلی لانا چاہتی تھیں۔ ان کمپنیوں کی سروسز سے معاشرے کو فائدہ پہنچانے کے لیے کچھ انتظامی یا ریگولیٹری تالوں کو کھول کر سہولت فراہم کرنا ہی چاہیے تھی۔‘‘
اوبر کے بارے میں تفتیشی فائل دراصل ایسی ہزاروں لیک شدہ دستاویزات سے استفادہ کر کے تیار کی گئی تھی، جو ایک گمنام ذریعے نے برطانوی اخبار گارڈین کو بھیجی تھیں۔ ان تحقیقات کو انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کے ایک بین الاقوامی کنسورشیم کی رابطہ کاری کے ذریعے دنیا بھر کے 42 میڈیا پارٹنرز کے ساتھ مربوط کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔