بہاولپور میں شیروں کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک، چڑیا گھر بند
حکام کے مطابق اس واقعے کی تفتیش جاری ہے اور لگتا ہے کہ مرنے والا شخص خود شیروں کے پنجرے میں داخل ہوا تھا۔
پاکستان کے شہر بہاولپور کے شیر باغ نامی چڑیا گھر میں شیروں کے حملے کے نتیجے میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد اس چڑیا گھر کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے شخص کی لاش گزشتہ روز اس وقت ملی تھی، جب اس سے کچھ ہی دیر پہلے چڑیا گھر کے ملازمین کو صفائی کے دوران ایک پنجرے میں ایک شیر کے پاس سے ایک جوتا ملا تھا۔
اس حوالے سے صوبہ پنجاب میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر افسر، علی عثمان بخاری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ شیر باغ چڑیا گھر کو بند کر دیا گیا ہے اور اب اس بات کا پتہ چلایا جا رہا ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص شیروں کے پنجرے میں داخل کیسے ہوا تھا۔
مرنے والے شخص کو تاحال شناخت نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی اس کے ممکنہ لواحقین نے ابھی تک پولیس سے کوئی رابطہ کیا ہے۔ لاش کی حالت سے حکام نے ابتدائی طور پر یہ اندازہ لگایا ہے کہ اس شخص پر پنجرے کے اندر شیروں نے حملہ منگل کی رات کیا۔
اس بارے میں علی عثمان بخاری کا کہنا تھا کہ اس لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی جاری نہیں کی گئی، تاہم شیروں کے پنجرے کے اندر سے جمع کردہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت شیروں نے اس پر حملہ کیا، تب تک وہ زندہ تھا۔ اب تک کی گئی چھان بین کی بنیاد پر علی عثمان بخاری نے مزید کہا کہ شیر اس شخص پر حملے کے لیے اپنے انکلوژر سے باہر نہیں نکلے تھے بلکہ یہ شخص انکلوژر کے اندر گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تفتیش کے نتیجے میں اس چڑیا گھر کی سکیورٹی کے انتظامات میں کوئی کمی یا خامی پائی گئی، تو ان انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور نجی سکیورٹی گارڈز کی بھرتی بھی ممکن ہے۔ کل اس بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی حکومتی اہلکار ظہیر انور نے کہا تھا کہ اس واقعے سے متعلق چڑیا گھر کے پورے عملے سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
ان کے مطابق حکام نے چھان بین کے بعد اندازہ لگایا ہے کہ شیروں کے انکلوژر میں داخل ہونے والا شخص شاید ذہنی طور پر بیمار تھا، ''کیونکہ کوئی سمجھ دار انسان تو اس انکلوژر میں نہیں جا سکتا۔‘‘ ظہیر انور کے بقول شیروں کا انکلوژر مکمل طور پر محفوظ ہے اور مرنے والا شخص ممکنہ طور پر اس کے پچھلے حصے میں سیڑھیوں سے اس انکلوژر کے اندر کودا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔