آشرم: روحانیت کے مراکز یا سیکس کے اڈے؟

بھارت میں ایک ڈرامائی ویب سیریز نے ہلچل مچا دی ہے۔ اس سیریز کا نام ’آشرم‘ ہے۔ بھارتی شہر جودھ پور میں ایک وکیل نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے اور مقدمے کی پہلی سماعت گیارہ جنوری کو ہو گی۔

آشرم: روحانیت کے مراکز یا سیکس کے اڈے؟
آشرم: روحانیت کے مراکز یا سیکس کے اڈے؟
user

ڈی. ڈبلیو

اس ڈراما سیریز کے ہدایتکار پرکاش جھا ہیں۔ اس کا مرکزی کردار مشہور اداکار سنی دیول کے بھائی بوبی دیول ادا کر رہے ہیں۔ اس کے مکالموں اور کہانی کے حوالے سے ہندو مذہب کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ویب سیریز 'آشرم‘ میں بظاہر سیکس اور منشیات کے استعمال کو دکھا کر اس مقدس جگہ کی وقعت کو گھٹا دیا گیا ہے۔ اس طرح یہ تنازعہ اب میڈیا سے عدالت میں پہنچ گیا ہے۔

آشرم اور سکینڈلز


مذہبی تنظیموں، خواہ ہندو ہوں یا کوئی اور، ایسا بہت کم ہوا ہے کہ انہیں اسکینڈلز کا سامنا نہ ہو۔ حالیہ کچھ عرصے میں کئی ہندو مذہب سے جڑے آشرموں اور یوگا مراکز کے بعض گورو جنسی استحصال کےالزام کا سامنا کر چکے ہیں۔ جودھ پور کے آسارام باپُو کو سن 2018 میں جنسی زیادتی کے الزام میں عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔ ایک اور مشہور گورو سوامی بھکتی بھوشن مہاراج کو گزشتہ برس جولائی سےاس الزام کا سامنا ہے کہ انہوں نے کئی کم سن لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ان کا آشرم بھارتی دارالحکومت کے نواح میں واقع ہے۔ بھارت میں ایسے الزامات کی گونج کئی دوسرے شہروں سے بھی سنائی دی ہے۔ سخت عقیدے کے ہندو عقیدت مند ایسے الزامات کو مخالفین کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں۔

آشرم اور مغربی ممالک


مغرب میں آشرم اور ان سے جڑی جنسی کہانیاں ایسی جگہوں میں بیٹھے گوروؤں سے جڑی ہیں اور ان کا تذکرہ بھی میڈیا پر دیکھا گیا۔ اس میں خاص طور بھگوان رجنیش (اوشو رجنیش) کو خاصی طور سے بدنامی ملی تھی۔ ان کے کرادر پر نیٹ فلیکس نے ایک سیریز بھی مکمل کی تھی۔ اس سیریز میں اوریگن امریکا اور پونے بھارت کے بعض شہریوں نے استحصال کے بعد منفی نفسیاتی اثرات کو تفصیل سے بیان کیا تھا۔ اسی طرح آسٹریلیا کے ایک آشرم سے بھی جنسی زیادتی کے واقعات سامنے آئے تھے۔ سن 1970 اور سن 1980 کی دہائیوں میں ایک ہندو گورو سوامی اکھنڈانڈا کے خلاف جنسی زیادتی کے متاثرین نے عدالت میں گواہیاں دی تھیں۔

ڈرامہ سیریز اور گورو نیرولا بابا


ڈرامہ سیریز میں ایک گورو نیرولا بابا کا ایسا کردار ہے، جو خیالی ہے اور قابلِ تنقید ہے۔ کہانی کے مطابق ان کے بے شمار پیروکار ہیں اور ان کی مذہبی تقاریر آن لائن بھی نشر کی جاتی ہیں۔ ایک تقریر میں وہ کہتے سنے گئے،'' ہر جڑی شے اتار پھینکو، مال و اسباب و خواہشات، ایسا کرنے سے آفاقی رحمت ملتی ہے۔‘‘ کئی افراد کے مطابق یہ انتہائی نصیحت اموز الفاظ ہیں جبکہ آشرم کے واقعات پر تنقید کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ایسے گورو اکثر اپنے خیالات کے اظہار میں گناہ اور اخلاقی حد کو عبور کر جاتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسےغیر اخلاقی الفاظ سے ان پر فوجداری الزام لگ سکتا ہے۔

روحانیات کی موت!


جنسی زیادتی کی ایک متاثرہ خاتون کرن رائین کا کہنا ہے کہ جس صورت حال کا سامنا وہ کر چکی ہیں، اس کے بعد وہ مزید روحانیات کا شوق نہیں رکھتی ہیں۔ انہوں نے اب یوگا سیکھنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ پرکاش جھا کی ڈرامہ سیریز، جنسی زیادتی کے واقعات اور متاثرین کی گواہیوں سے آیا ہندو مذہب میں پائی جانے والی روحانیات کا تشخص ٹوٹ پھوٹ گیا ہے۔ بظاہر اس کا جواب نفی ہی میں ہے۔ ڈرامہ سیریز آشرم میں اوم پرکاش نے ایک پولیس انسپیکٹر کا کردار ادا کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سے جڑے افراد ہندو مذہب میں موجود منافقانہ رویوں کے حامل ہیں اور یہ ڈرامہ سیریز ایسے منافق افراد سے بچاؤ کے حوالے سے بنائی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔