لولا نے تیسری مرتبہ برازیل کے صدر کا حلف اٹھا لیا
بائیں بازو کے رہنما لولا ڈی سلوا نے کہا کہ دائیں بازو کے ان کے پیشرو نے اپنے دور میں برازیل کو'کھنڈر' بنا دیا۔ وبا سے نمٹنے میں مبنیہ طور پر ناکام رہنے پر بولسونارو حکومت پر "نسل کشی"کا الزام لگایا۔
لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا نے اتوار کے روز صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ اس سے قبل وہ سن 2003 میں برازیل کے صدر منتخب ہوئے اور سن 2020 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ستتر سالہ لولا ڈی سلوا نے اکتوبر میں سخت مقابلے کے دوران دائیں بازو کے صدر جیئر بولسونارو کو معمولی فرق سے شکست دی تھی۔
لولا نے حلف برداری کے بعد کیا کہا؟
دارالحکومت برازیلیا میں صدر کے عہدے کا حلف لینے کے بعد انہوں نے "آئین کو برقرار رکھنے، دفاع کرنے اور اس کی پابندی کرنے" کا عہد کیا اور 215 ملین آبادی والے ملک کے 33 ملین افراد کو بھوک سے بچانے اور تقریباً نصف یعنی 100 ملین کو غربت سے نکالنے کا وعدہ کیا۔
لولا نے اپنے پیشرو بولسونارو کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ برازیل کو دوبار اس"کھنڈر"سے از سرنو تعمیر کریں گے، جو سابقہ حکومت چھوڑ کر جارہی ہے۔ انہوں نے کہا، "میں آج یہ ذمہ داری لیتا ہوں کہ برازیلی عوام کے ساتھ مل کر اس کھنڈر سے ملک کی تعمیر نو کروں گا اور اسے ہر ایک کے لیے ان کا ملک بناوں گا۔"
لولا نے بولسونارو انتظامیہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک کی مالی حالت کو تباہ حال کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے کہا، "انہوں (سابقہ حکومت) نے وزارت صحت کے اثاثوں کو خالی کردیا۔ انہوں نے تعلیم، ثقافت، سائنس، ٹیکنالوجی کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے ماحولیات کے تحفظ کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے اسکولوں میں کھانے، ٹیکہ کاری اور عوامی حفاظت کے لیے کوئی وسائل باقی نہیں چھوڑے۔"
انہوں نے بولسونارو حکومت پر "نسل کشی" کا الزام لگایا۔ لولا کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کووڈ انیس کی وبا سے ٹھیک سے نمٹنے میں ناکام رہی جس کے سبب 680000 برازیلی ہلاک ہو گئے۔
بولسونارو حلف برداری تقریب سے غیرحاضر
لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا کی حلف برداری کی تقریب میں 55 ملکوں کے مندوبین موجود تھے۔ ان میں اسپین کے شاہ فلیپ چہارم اور ارجینٹینا، بولویا، چلی، کولمبیا، پیراگوے، اروگوے اور پرتگال کے صدور شامل ہیں۔
جرمن صدر فرانک والٹراسٹائن مائر بھی حلف برداری کی تقریب میں شرتک ہوئے تاہم رخصت پذیر صدر بولسونارو غیر حاضر رہے۔ وہ جمعے کے روز ہی فلوریڈا روانہ ہوگئے تھے۔ حلف برداری کی تقریب کے بعد لولا ایک کھلی رولس رائس کار میں اپنے 30000 حامیوں کے ہجوم کے ساتھ صدارتی پٹکا پہننے کے لیے پلانالٹو صدارتی محل پہنچے۔
بولسونارو نے اپنا روایتی صدارتی پٹکا اپنے جانشین کے حوالے کرنے سے مبینہ طور پر انکار کردیا تھا جس کے بعد کوڑے جمع کرنے والی ایک سیاہ فام خاتون الین سوسا نے انہیں پٹکا پیش کیا۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرزکے مطابق سابق صدر جیئر بولسونارو کے حامیوں کی جانب سے تشدد کی دھمکیوں کے پیش نظر برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
لولا کے سامنے چیلنجز
لولا نے بولسونارو کو دو فیصد سے بھی کم ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ انتہائی دائیں بازو کے رہنما بولسونارو نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور ملک کے انتخابی نظام پر شبہات کے اظہار کیے تھے۔ بولسونارو کے انتہائی سخت گیر بعض حامیوں نے فوجی بغاوت کا مطالبہ بھی کیا تھا تاکہ انتہائی دائیں بازو کے رہنما اقتدار پر برقرار رہ سکیں۔
خیال رہے کہ لولا ڈی سلوا جب دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے تو ان کی جماعت ورکرز پارٹی پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور انہیں بھی 19ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا تاہم برازیل کی سپریم کورٹ نے بعد میں انہیں بری کردیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ برازیل کی معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے لولاڈی سلوا سے لوگوں نے ڈھیر ساری توقعات وابستہ کر لی ہیں۔ انہیں برازیل میں صورت حال کو بہتر کرنے کا مشکل چیلنج درپیش ہوگا اور ایسے نتائج فراہم کرنے ہوں گے جن سے شہریوں کا معیار زندگی بہتر ہوسکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔