یونانی جزیرے سیاحوں کی جنت لیکن مقامی باشندے پریشان

یونانی جزیروں کے متعدد دیہاتی مرکزی حکومت سے بہت مایوس ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ضروریات زندگی میسر نہیں۔ وہ خود کو دوسرے درجے کا شہری سمجھتے ہیں۔

یونانی جزیرے سیاحوں کی جنت لیکن مقامی باشندے پریشان
یونانی جزیرے سیاحوں کی جنت لیکن مقامی باشندے پریشان
user

Dw

بحیرہ ایجین کے وسط اور مشرقی جانب 'ڈوڈیکانیس‘ جزیروں کا ایک جھرمٹ پاپا جاتا ہے۔ ان میں سے چند جزیرے ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع ہیں۔ جیسے کہ جزیرہ کوس، رہوڈس اور کیلمنوس۔ یہ جزیرے سیاحوں کی جنت ہو سکتے ہیں، لیکن یونانی جزیروں کے بہت سے دیہاتی اپنی مرکزی حکومت سے بہت مایوس ہیں۔ ان کے بقول ان کی بنیادی ضروریات زندگی کے لیے بہت کم کام کیا جا رہا ہے۔

کارپاتھوس جزیرے کے ایک مقام دیافانی کے ایک کیفے کے باہر بیٹھے ایک ریٹائرڈ ملاح مینولس میلیسس کا کہنا ہے،''ایک سال سے زیادہ عرصے سے یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ یہاں کوئی دواخانہ نہیں ہے اور جلد ہی کوئی اسکول بھی نہیں ہوگا۔‘‘ گرچہ یہ روڈس کے بعد 'ڈوڈیکانیس‘ گروپ کا دوسرا سب سے بڑا جزیرہ ہے، کارپاتھوس جزیرے میں ایتھنز آمد و رفت کے لیے ہفتے میں صرف دو فیریز چلتی ہیں۔


اولمبوس کے کوہستانی گاؤں میں، اتوار کے قومی انتخابات کے مہم کے لیے تیار کردہ کتابچے کیفے صوفیہ چاٹزیاپاز کے کاؤنٹر پر پڑے ہیں۔ ایک رویاتی لباس اور ہیڈ اسکارف میں ملبوس 70 سال سے زیادہ عمر کی خاتون طنزیہ کہتی ہیں،''ممبران پارلیمان ، وزیر اعظم اور صدر سب ہی ہمارے خوبصورت گاؤں کی تعریف کرتے ہوئے یہاں سے گزرے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،''وہ یہاں آکر تصویریں کھینچتے ہیں پھر جب وہ ایتھنز واپس جآتے ہیں، تو وہ ہمیں اور ہمارے مسائل کو بھول جاتے ہیں۔‘‘

دیافانی کم از کم 200 مقامی باشندوں پر مشتمل ہے جو مستقل طور پر یہاں سکونت پذیر ہیں۔ یہاں پر کوئی فارمیسی تک نہیں۔ اس کے باوجود ہر سال موسم سرما میں ہزاروں سیاح اس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ یہاں بینک، پوسٹ آفس اور پٹرول اسٹیشن تک نہیں۔ واحد ایک پتھریلی سڑک ہے جو یہاں سے پیگیڈا جزیرے کے کیپیٹل تک جاتی ہے۔


ایک ستائیس سالہ ٹیچر جسے گزشتہ برس ستمبر میں دیافانی میں بطور استاد تعینات کیا گیا تھا کہتے ہیں،'' ان الگ تھلگ جزیروں پر واقع یہ اسکول چھوٹی برادریوں کے لیے زندگی کی سانس کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ایک بار بند ہونے کے بعد، ڈیافانی یا اولمبوس کے لیے کچھ نہیں بچے گا. یہ صرف سیاحوں کی منزل ہی رہ جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔