غیر ملکی عازمین حج مکہ کے تاجروں کے لیے راحت کا باعث

دو سال تک کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے بعد اس سال حج کی سعادت حاصل کرنے والے عازمین کے ساتھ ساتھ مکہ اور مدینہ کے شہروں کی تاجر برادریاں بھی اس وقت بہت خوش نظر آ رہی ہیں۔

غیر ملکی عازمین حج مکہ کے تاجروں کے لیے راحت کا باعث
غیر ملکی عازمین حج مکہ کے تاجروں کے لیے راحت کا باعث
user

Dw

کورونا کی وبا دنیا کے مختلف ممالک کی طرح سعودی عرب کے لیے بھی بڑے مالی خسارے اور اقتصادی کشمکش کا سبب بنی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ سعودی عرب میں گزشتہ دو برسوں کے دوران کورونا کی وبا کے سبب حج کے اجتماع پر پابندی وہاں کے تاجروں کو بھی بہت مہنگی پڑی۔ اب دو سال بعد مسلمانوں کے لیے مقدس شہر مکہ کی سڑکوں پر ایک بار پھر عازمین کی ریل پیل نظر آ رہی ہے۔ حاجیوں کے لیے ضروری سامان مہیا کرنے والے تاجروں کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء کا کاروبار کرنے والوں کے لیے بھی گویا کاروباری زندگی کی رونقیں واپس آ گئی ہیں۔

غیر ملکی حجاج ایک نعمت

سعودی عرب میں اس سال حج کا فریضہ ادا کرنے والے غیر ملکی حاجیوں کی آمد سے خاص طور پر مکہ اور مدینہ کے تاجروں کو بڑی راحت ہوئی ہے۔ مکہ سے تعلق رکھنے والی ذکرہ فقیہی حاجیوں کو تمام ضروری اشیاء فراہم کرتی ہیں۔ جائے نماز، تسبیح اور دیگر سامان، جو عازمین کو حج کے دوران چاہیے ہوتا ہے، وہ سب کچھ ان کی دکان میں موجود ہوتا ہے۔ ابراہیم الخلیل نامی خیابان پر ان کی دکان ہے۔


ہزاروں کی تعداد میں عازمین حج کے ایام میں شام کے نسبتاً ٹھنڈے وقت چہل قدمی کرتے اس سڑک کی دکانوں کے سامنے سے گزرتے ہوئے رنگ برنگی اشیاء اور سوغاتوں وغیرہ کا جائزہ لیتے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک دکان میں ایل ای ڈی لائٹنگ کے نیچے کاروبار ہو رہا ہے اور پیسے کا لین دین جاری ہے۔ فقیہی کہتی ہیں، ''سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ زندگی پہلے کی طرح معمول پر آ گئی ہے۔ ہمیں اپنی یہ مشہور مارکیٹ واپس مل گئی اور چیزیں بھی اب پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہیں۔ پہلے تو ہم ایک بحران سے گزر رہے تھے۔‘‘اس سال دو سو حکومتی اہلکاروں کا حج: سرکاری خزانے سے 170 ملین روپے کا تخمینہ

اس سال حج کے موقع پر سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ میں ایک ملین تک کی تعداد میں غیر ملکی مسافروں کو آنے کی اجازت ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران حج کی اجازت صرف سعودی باشندوں یا سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی مسلمانوں میں سے ان کی بہت محدود تعداد کو ہی ملی تھی۔


حج کی اہمیت

حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہوتا ہے۔ جو کوئی بھی اس کے اخراجات اور انتظامی ضروریات پورا کر سکتا ہے، اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار یہ سعادت ضرور حاصل کر لے۔ حج کا اجتماع دنیا بھر میں سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ سعودی حکومت کے لیے آمدنی کا بہت بڑا ذریعہ بھی ہے۔ حجاج کی رہائش، ٹرانسپورٹ فیس وغیرہ کے علاوہ ہر حاجی تحفے تحائف بھی خریدتا ہے۔ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ سے پہلے اور عالمی سطح پر کورونا ضوابط اور سماجی دوری کے قانون کے نفاذ سے پہلے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے تک کے مناسک حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ آنے والے تقریباﹰ 2.6 ملین عازمین کے ذریعے حکومت کو 12 بلین ڈالر سالانہ کمائی ہوتی تھی جبکہ تقریباﹰ 19 ملین مسلمان ہر سال عمرہ ادا کرنے بھی وہاں جایا کرتے تھے۔

موجودہ اقتصادی کشیدگی

اب کاروبار دوبارہ شروع تو ہوگیا ہے لیکن مہنگائی بہت بڑھ چکی ہے اور اس بار حاجیوں اور دیگر مسافروں کو ہر چیز کی قیمت میں واضح اضافہ نظر آ رہا ہے۔


مصر سے تعلق رکھنے والی ایک حاجیہ حبا بشر کا کہنا تھا کہ مصری پاؤنڈ امریکی ڈالر کی قیمت سے جڑی قدر والے سعودی ریال کے مقابلے میں بہت کمزور تھا۔ اب غریب عازمین کے لیے سعودی بادشاہت میں قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

ایک شامی حاجی عدنان حسن جو عمان میں رہتے ہیں، نے کہا، ''اردن کے مقابلے میں یہاں مہنگائی بہت زیادہ ہے۔ ہمیں چیزوں کی قیمتوں میں بہت بڑا فرق محسوس ہوا۔ لیکن یہ مسئلہ ہر جگہ ہے، صرف سعودی عرب میں ہی نہیں۔‘‘ اس کے باوجود عدنان حسن نے کہا، ''شکر ہے کہ ہم عالمی وبا سے بچے اور لاک ڈاؤن سے باہر نکلے۔ اب بس خوشی اس بات کی ہے کہ حج کا دور واپس آ گیا ہے۔ اب کوئی پابندی نہیں، کوئی ماسک نہیں، سب کچھ نارمل ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔