مودی حکومت 'مغلوں کو مٹا رہی ہے اور چین بھارتی حال کو مٹا' رہا ہے

مغلیہ تاریخ کو اسکول کے نصاب سے ہٹانے کے فیصلے پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اویسی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت ماضی کو مٹا رہی ہے جبکہ چین بھارت کے حال کو مٹا رہا ہے۔

مودی حکومت 'مغلوں کو مٹا رہی ہے اور چین بھارتی حال کو مٹا' رہا ہے
مودی حکومت 'مغلوں کو مٹا رہی ہے اور چین بھارتی حال کو مٹا' رہا ہے
user

Dw

بھارت میں نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتابوں سے مغلیہ سلطنت کے بعض ابواب کو ہٹانے کا فیصلہ کیا، جس پر سیاسی حلقوں کے مختلف گروپوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

ریاست اتر پردیش وہ پہلی حکومت ہے جس کا کہنا ہے کہ چونکہ مرکزی حکومت نے نصاب میں مغلیہ تاریخ کو نہ پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے اس نے اس پر اگلے تعلیمی سال سے عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔


مودی حکومت نے نصابی کتاب میں سن 2002 میں ہونے والے گجرات کے مسلم کش فسادات کا حوالہ نکال دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ہندوؤں کی سخت گیر تنظیم آر ایس ایس پر عائد کی گئی پابندی کے اقتباسات کو بھی نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سرکردہ وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ نصاب میں اس چھیڑ چھاڑ سے، ''گاندھی جی کی ہندو مسلم اتحاد کی کوشش، آر ایس ایس پر پابندی، گجرات فسادات کے تمام حوالے اور وہ احتجاجی تحریکیں متاثر ہوں گی جو دور جدید کے بھارت میں سماجی تحریکیں بن چکی ہیں۔''


انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، ''مودی جی کے بھارت سے ہم آہنگ جدید بھارتی تاریخ کا آغاز سن 2014 سے ہونا چاہیے…!'' واضح رہے کہ 2014 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ہی مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی اقتدار میں آئی تھی۔

رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے اس فیصلے پر اپنی تنقید میں چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ''ایک طرف مودی حکومت مغلوں کو این سی ای آر ٹی کے نصاب سے مٹا رہی ہے، تو دوسری طرف چین، جس کے ساتھ وزیر اعظم مودی انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے دوران ہاتھ ملاتے ہوئے کانپ رہے تھے، ہمارے حال کو مٹا رہا ہے۔''


واضح رہے کہ دو روز قبل ہی چین نے بھارت کی شمالی مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے گیارہ مقامات کے ناموں کو تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اویسی نے اسی کا حوالہ دیا ہے۔ چین اس بھارتی ریاست کے 90 ہزار مربع کلومیٹر زمین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے، جبکہ بھارت اس کو اپنا ٹوٹ حصہ مانتا ہے۔

بورڈ کی وضاحت

ادھر این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ مغل تاریخ پر کتابوں کے مختلف ابواب کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کووڈ انیس کی وجہ سے طلباء پر دباؤ زیادہ تھا اس لیے کچھ ابواب ہٹا دیے گئے تھے۔


انہوں نے بتایا کہ سیکشن 2 میں سلطنتوں کے تحت مغلوں کی تاریخ پڑھائی جا رہی ہے اور 12ویں ''جماعت کی کتاب میں مغلوں کی تاریخ کے دو باب تھے، جن میں سے تھیم نو کو گزشتہ سال ہٹا دیا گیا تھا، جبکہ تھیم آٹھ اب بھی موجود ہے اور طلباء کو پڑھایا بھی جا رہا ہے۔''

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔