کمبوڈیا میں آخری آزاد خبر رساں ادارہ بھی بند کر دیا گیا

کمبوڈیائی وزیر اعظم ہن سین کا کہنا ہے کہ 'وائس آف ڈیموکریسی' نامی میڈیا ادارے نے ان پر اور ان کے بیٹے پر حملہ کیا اور ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے اتوار کے روز اس کو بھی بند کرنے کا حکم دیا۔

کمبوڈیا میں آخری آزاد خبر رساں ادارہ بھی بند کر دیا گیا
کمبوڈیا میں آخری آزاد خبر رساں ادارہ بھی بند کر دیا گیا
user

Dw

کمبوڈیائی وزیر اعظم ہن سین نے اپنے سرکاری فیس بک پیج پر ایک بیان پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'وائس آف ڈیموکریسی'، جو وی او ڈی، کے نام سے بھی مشہور ہے، کا اشاعتی یا نشریاتی لائسنس پیرکے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 10بجے سے منسوخ کیا جا رہا ہے۔

کمبوڈیائی وزیر اعظم نے نوم پین پولیس کو حکم کی "تعمیل کرنے" کی ہدایت دی تاہم کہا کہ فی الحال ان کی جائیداد ضبط نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وی او ڈی کے غیر ملکی عطیہ دہندگان اپنی رقم واپس لے لیں گے اور اس کے ملازمین نئی ملازمتیں تلاش کرلیں گے۔


ہن سین نے کہا، "اخبار نے مجھ پر اور میرے بیٹے ہن مانیت پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔" انہوں نے کہا کہ وی او ڈی نے اس ہفتے کے اوائل میں ایک خبر شائع کی تھی جس سے کمبوڈیائی حکومت کے"وقار اوراحترام" کو نقصان پہنچا ہے اور انہوں نے وزات اطلاعات کو وی او ڈی کا لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

وی او ڈی نے بدھ کے روز ترکی میں آنے والے زلزلے میں کمبوڈیا کی مدد کے حوالے سے ایک خبر شائع کی تھی۔ اس خبر میں حکومتی ترجمان پھے سیپھائن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وزیر اعظم کے بیٹے اور ان کے ممکنہ جانشین ہن مانیت نے امداد کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ہن مانیت جوائنٹ چیف آف اسٹاف اور ملک کے مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر بھی ہیں۔ اور اس طرح کے کسی معاہدے پر دستخط کرکے انہوں نے اپنے عہدے سے تجاوز کیا ہے۔


دنیا کے طویل ترین آمروں میں سے ایک

ہن سین دنیا کے طویل ترین عرصے سے حکومت کرنے والے آمروں میں سے ایک ہیں۔ ان کے حکم پر بہت سارے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے اور ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ حکومت مخالف میڈیا اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور شہری آزادیوں کا آواز بلند کرنے والوں کو کچل دیا گیا ہے۔

وی او ڈی کی منتظم غیر حکومتی تنظیم، کمبوڈیئن سینٹر فار انڈیپینڈنٹ میڈیا (سی سی آئی ایم)، نے ہن سین کی کابینہ کو ایک خط لکھ کر خبر کی اشاعت سے پیدا ہونے والے کسی طرح کے کنفیوژن کے لیے معذرت کی ہے اور کہا کہ وی او ڈی نے اپنی رپورٹ حکومتی ترجمان پھے سیپھائن کے حوالے سے شائع کی تھی۔


وزیر اعظم ہن سین نے تاہم کہا کہ سی سی آئی ایم کا یہ وضاحت قابل قبول نہیں ہے۔ پھے سیپھان اور سی سی آئی ایم کے میڈیا ڈائریکٹر نے اس نئی پیش رفت پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

پہلے بھی میڈیا اداروں پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں

خیال رہے کہ وی او ڈی کمبوڈیا کی ایسی پہلی میڈیا آرگنائزیشن نہیں ہے جسے حکومت نے بند کر دیا۔ اس سے قبل سن 2017 کے اواخر میں 'کمبوڈیا ڈیلی' کو بند کردیا گیا تھا۔ اسے کروڑوں روپے کے بقایہ ٹیکس ایک ماہ کے اندر ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ حالانکہ اخبار کا کہنا تھا کہ اس پر کسی طرح کا ٹیکس بقایہ نہیں ہے۔


یہ اخبار اہم امور پر بریکنگ نیوز کی اشاعت کے لیے مشہور تھا اور سن 2018 میں پچھلے عام انتخابات سے چند ماہ قبل اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اگلے عام انتخابات جولائی میں متوقع ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔