'باربی': فلم پرکویت میں پابندی، لبنان میں کارروائی کا مطالبہ
کویت نے فلم 'باربی' پر پابندی لگا دی ہے دوسری طرف لبنان کے وزیر ثقافت نے حکام سے کہا ہے کہ وہ فلم کو سینسر کریں کیونکہ یہ "ہم جنس پرستی کو فروغ" دیتی ہے۔
کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کونا کے مطابق کویت نے "عوامی اخلاقیات اور سماجی روایات کی حفاظت" کے لیے فلم باربی پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ اس کے فوراً بعد ایک لبنانی وزیر نے اپنے ملک کے حکام سے کہا ہے کہ وہ فلم کو سنیما گھروں میں نمائش سے روک دیں کیوں کہ "یہ فلم ہم جنس پرستی کو فروغ" دیتی ہے۔
کویت کی وزارت اطلاعات کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ فلم "ایسے خیالات اور عقائد کو فروغ دیتی ہے جو کویتی معاشرے اور امن عامہ کے لیے اجنبی ہیں۔" وارنر برادرز کی یہ فلم ریلیز ہونے کے بعد سے دنیا بھر میں اب تک ایک ارب ڈالر کا کاروبار کرچکی ہے۔
لبنان کے وزیر ثقافت کا مطالبہ
لبنان کے وزیر ثقافت محمد مرتضیٰ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے لبنان کی وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ وہ ملک میں باربی کی نمائش پر پابندی عائد کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فلم "ہم جنس پرستی اور ٹرانس سیکسولیٹی کو فروغ دیتی ہے... والد کی سرپرستی کو مسترد کرنے کی وکالت کرتی ہے، ماں کے کردار کو مجروح اور تضحیک کرتی ہے اور شادی اور خاندان کی ضرورت پر سوال اٹھاتی ہے۔"
محمد مرتضیٰ کی درخواست کے بعد وزیر داخلہ بسام مولوی نے اپنی وزارت کے ماتحت کا م کرنے والی ملکی سینسرشپ کمیٹی سے فلم کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔ کسی بھی فلم کو سینسر کرنے کا فیصلہ یہی کمیٹی کرتی ہے۔ باربی لبنان کے سنیما گھروں میں 31 اگست کو نمائش کے لیے پیش کی جانی تھی۔
ایل جی بی ٹی کیو مخالف مہم
باربی فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ لبنان میں ایل جی بی ٹی کیو مخالف مہم میں شدت کے درمیان سامنے آیا ہے۔ اس مہم کی قیادت طاقت ور مسلح گرو پ حزب اللہ کر رہی ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے گزشتہ ماہ لبنانی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایسے مواد کے خلاف کارروائی کریں اور ان پر پابندی بھی عائد کریں جو ہم جنسی کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستی نے لبنان کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔
نصراللہ نے کہا تھا کہ "ہم جنس پرست کو خواہ اس نے یہ عمل پہلی مرتبہ کیا ہو اور خواہ وہ غیر شادی شدہ ہی کیوں نہ ہو، ایسا کرنے پر اسے قتل کر دیا جانا چاہئے۔" ایک غیر منافع بخش تنظیم سمیر قاصر فاونڈیشن کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایمن مہانا نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "تعصب کی لہر" کے درمیان فلم پر پابندی کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ ایک وسیع مہم کا حصہ ہے جو حزب اللہ، انتہائی دائیں بازو کے عیسائی اور دیگر سرکردہ مذہبی رہنماوں نے ایل جی بی ٹی کیو افراد کے خلاف شروع کر رکھی ہے۔"
باربی پر دیگر ملکوں میں بھی پابندی
دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹیز نے فلم باربی کا پرجوش خیر مقدم کیا ہے، حالانکہ فلمی ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فلم میں ہم جنس تعلقات یا خواجہ سراوں کے متعلق موضوعات کا کوئی واضح حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ فلم باربی پر ویت نام نے پہلے ہی پابندی لگا دی ہے حالانکہ اس نے یہ پابندی ایک فرضی نقشے کی وجہ سے لگائی ہے جس میں متنازع جنوبی بحیرہ چین کو چین کے علاقے کے طورپر دکھایا گیا ہے۔
فلپائن نے مذکورہ نقشے کو دھندلا کرنے کی شرط کے ساتھ فلم کی نمائش کی اجازت دی ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں فلم کی ریلیز میں تاخیر ہوئی ہے کیونکہ حکام کا کہنا تھا کہ اس میں "قابل اعتراض مواد" ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون سا مواد "قابل اعتراض" ہے اور کیوں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔