عمران خان کے جوڈیشیل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع
ایک خصوصی عدالت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے جوڈیشیل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔ توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کیے جانے کے فوراً بعد ہی انہیں سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق آفیشیل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم ایک خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے بدھ 30 اگست کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے کیس کی سماعت اٹک جیل میں کی، جہاں وہ قید ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کو خصوصی عدالت کے سامنے لایا گیا اور حاضری لگائی گئی۔ عدالت نے اس کے بعد سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کے جوڈیشیل ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کر دی۔
یاد رہے کہ منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں اپیل کے فیصلے تک ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزا کو معطل کرتے ہوئے عمران خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن ان کے اور ان کے حامیوں کے لیے یہ خوشی کا لمحہ مختصر ثابت ہوا کیونکہ سائفر کیس میں دوبارہ گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔
آفیشیل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے بعد میں ان کو بدھ 30 اگست تک جوڈیشیل ریمانڈ پر اٹک جیل میں قید رکھنے کے احکامات دیے۔ آج جب انہیں خصوصی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تو جج نے جوڈیشیل ریمانڈ کی مدت میں 13ستمبر تک کی توسیع کردی۔
ضمانت کی درخواست دائر
دریں اثنا عمران خان کے وکلاء کی ٹیم نے آفیشیل سیکرٹ ایکٹ کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کردی۔ خصوصی عدالت نے اس پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 ستمبر کو جواب طلب کیا ہے۔ خیال رہے کہ حکومت نے امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کی دستاویزات یعنی سائفر غائب ہونے اور اسے عوامی سطح پر لانے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا ہے۔
عمران خان کے وکلاء نے سائفر کیس کو کھلی عدالت میں چلانے اور وزارت قانون کا جیل ٹرائل کا نوٹیفیکیشن کالعدم قراردینے کی بھی درخواستیں دائر کی ہیں۔ پی ٹی آئی نے اس کیس کی سماعت کو اٹک جیل منتقل کرنے کے سرکاری فیصلے کی نکتہ چینی کی تھی۔ پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ "انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں سے بھی اس غیر قانونی، غیرآئینی اور آمرانہ اقدام کے خلاف مؤثر آواز اٹھانے کی اپیل کی جاتی ہے۔" تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی فوری رہائی فی الحال ممکن دکھائی نہیں دیتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔