یورپی یونین مندوب برائے آزادی مذہب ختم نہیں ہونا چاہئے،اقلیتوں کا مطالبہ
مسیحی، یہودی اور مسلم مذہبی رہنماؤں کی جانب سے یورپی یونین کے اس فیصلے پر تنقید کی گئی ہے، جس میں برسلز نے خصوصی مندوب برائے آزادی مذہب کے عہدے کے خاتمے کا کہا گیا تھا۔
یورپی یونین کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ خصوصی مندوب برائے آزادیء مذہب کا دفتر ختم کر دے۔ اس پر ایک ممتاز یہودی مذہبی رہنما نے تنقید کرتے ہوئے اسے "غلط اشارہ" قرار دیا ہے۔
اس یورپی فیصلے پر مسیحی، یہودی اور مسلم برادریوں کے اہم رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے یورپی سماج کے لیے نادرست قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے خصوصی یورپی مندوب برائے ترویجِ مذاہب و ایمان کے عہدے کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کانفرنس آف یورپیئن ربیز کے صدر پنکاس گولڈاسمتھ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب یورپ میں یہودی اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو آن لان اور آف لائن ہدف بنانے کا سلسلہ تیز ہو رہا ہے اور آزادی مذہب کے حق کے حوالے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، ایسے میں یہ فیصلہ نہایت غلط اشارہ دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین میں خصوصی مندوب برائے ترویجِ مذہب کا عہدہ یورپی کمیشن کے سابق صدر ژان کلود ینکر نے سن 2016 میں متعارف کروایا تھا۔ اس عہدے کی تخلیق اس وقت کی گئی تھی جب دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے عراق اور شام میں اقلیتیوں کی قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا تھا۔
تاہم رواں سال جون میں موجودہ یورپی کمشنر ارسلا فان ڈیر لاین کے دفتر کی جانب سے اعلان کیا تھا کہ یہ عہدہ ختم کر دیا جائے گا، جب کہ اس عہدے کی ذمہ داریاں یورپی کمیشن کے نائب صدر اور یورپی یونین کے خصوصی مندوب برائے انسانی حقوق کو منتقل کر دی جائیں گی۔
مذہبی آزادی خطرے میں
جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے چئیرمین ایمن مزیک نے بھی یورپی کمیشن کے اس فیصلے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں مذہبی آزادی پر حملوں کی کوششوں کے دوران خصوصی مندوب کی آواز کو خاموش نہیں کرنا چاہیے تھا۔
جرمنی میں آرتھوڈاکس چرچ میٹروپولیٹن آگسٹینوس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ موجودہ دور میں یہ عہدہ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ استنبول میں آیا صوفیہ کے حوالے سے جاری تنازعے پر یورپی یونین کے مندوب برائے مذہبی آزادی ایک واضح یورپی موقف کا اظہار کر سکتے تھے۔
یورپی یونین کی کمیشن آف بیشپس کانفرنسز کے صدر اور کیتھولک کارڈینل ژان کلود ہولیریش نے سابقہ یورپی مندوب برائے آزادی مذہب ژان فیگل کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آزادی مذہب کے لیے یورپی کوششوں کی عمدہ انداز سے ترجمانی کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔