اسرائیل میں ابتدائی اسلامی دور کے سونے کے سکوں کا خزانہ دریافت
اسرائیلی آثار قدیمہ کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ابتدائی اسلامی دور کے سونے کے سکوں کا خزانہ دریافت کیا ہے۔ سونے کے یہ ’انتہائی نایاب‘ سکے گیارہ سو برس قبل عباسی دور کے ہیں۔
اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہیں یہ خزانہ وسطی شہر یفنہ کے قریب کھدائی کرتے ہوئے ملا ہے۔ اس شہر کا بائبل میں یبنہ اور یبنی ایل کے نام سے ذکر ہوا ہے۔ یونانیوں اور رومیوں کے زمانے میں یہ جمنیہ کے نام سے مشہور تھا۔
اسرائیل کے ماہرین آثار قدیمہ و نوادرات لیئٹ نڈاو ژیو اور ایلی حدید کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق یہ خزانہ چار سو پچیس سونے کے سکوں پر مشتمل ہے اور ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ اتنے نایاب سکے دریافت ہوں۔
ماہرین کو وہاں سے سینکڑوں سونے کی کتریں بھی ملی ہیں اور اندازہ ہے کہ انہیں بھی سکوں کی طرح ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
سکوں اور نوادرات کے ماہر رابرٹ کول کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ سکے نوویں صدی کے لگتے ہیں، جب عباسی خلافت اپنے عروج پر تھی اور اس کی حکمرانی نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ شمالی افریقہ تک قائم تھی۔
رابرٹ کول کے مطابق اس دریافت سے عباسیوں کے اس دور سے متعلق زیادہ معلومات ملیں گی، جس کے بارے میں ہم بہت کم جانتے ہیں۔ یہ دریافت اسرائیل میں قدیم سکوں کی سب سے بڑی دریافتوں میں سے ایک ہے۔
سن دو ہزار سولہ میں بھی اسرائیلی غوطہ خوروں نے بحیرہ روم کی قدیم بندرگاہ قیصریہ کے قریب ایک ایسا بحری جہاز دریافت کیا تھا، جو سینکڑوں سال پہلے غرق ہو گیا تھا۔ اس جہاز سے انتہائی نایاب اور قدیمی نوادرات ملے تھے۔
قدیم دریافتوں اور اشیاء سے متعلق اسرائیلی اتھارٹی آئی اے اے کے مطابق گزشتہ تیس برسوں میں دریافت ہونے والا وہ سب سے بڑا خزانہ تھا۔ ایک برس پہلے اسی جگہ سے رومن دور کے سونے کے دو ہزار سکے ملے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔