جی ایم فوڈ، کیا خوراک کی مستحکم پیداوار کا واحد راستہ؟
جینیاتی طور پر تحریف شدہ خوراک یعنی جی ایم فوڈ خصوصاﹰیورپ میں بدستور متنازعہ ہے۔ مگر خوراک کی مستحکم پیداوار کیسے ممکن ہو گی؟
دنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی کے تناظر میں جینیاتی طور پر تحریف اور ترمیم شدہ خوراک متنازعہ ہونے کے باوجود ایک اہم حل کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پائیدار زرعی پیداوار جی ایم فوڈز کے علاوہ ممکن نہیں؟
جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خوراک متنازعہ ہے اور ایسی خوراک کی تیاری ماحول کے لیے مضر ہے۔ آن لائن سائنسی مقالے "Our World in Data" یا ہماری دنیا ڈیٹا میں کے مطابق زراعت کا شعبہ مجموعی طور پر کاربن گیسوں کے اخراج کے ایک چوتھائی کا ذمہ دار اور دنیا سے حیاتیاتی تنوع کے خاتمے کی ایک اہم وجہ بھی۔
اگر دنیا کی آبادی میں اسی طرح اضافہ جاری رہا، تو ماحولیاتی تباہی بھی مسلسل بڑھے گی۔ اقوام متحدہ کی پیش گوئی کے مطابق سن 2057 تک دنیا کی آبادی دس ارب ہو جائے گی۔ ایسے میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم خوراک کی پیداوار میں پچاس فیصد اضافہ کیسے کر سکتے ہیں اور وہ بھی اس دنیا کو ماحولیاتی تباہی اور حیاتی تنوع کی بربادی کی وجہ بنے بغیر۔
خوراک سے جڑی اقتصادیات کے شعبے کے ماہر اور بون یونیورسٹی کے مرکز برائے ترقیاتی تحقیق کے ڈائریکٹر ماٹِن قایم کے مطابق، ''ہم یہی سمجھے ہیں کہ زراعت کے لیے مزید علاقے کا استعمال ماحولیاتی تبدیلیوں اور حیاتیاتی تنوع کے اعتبار سے گناہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ماحول کے تحفظ کے لیے کم زمین پر خوراک اگانا ہو گی۔‘‘
دس ارب لوگوں کو کیسے کھلائیں؟
قایم بتاتے ہیں، ''ہمارے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے دو مختلف راستے ہیں۔ ایک طبقہ کہتا ہے کہ ہمیں خوراک کے استعمال کے حوالے سے پائیدار راستہ اپنانا ہو گا۔ اس کا مطلب کم ضیاع، کم گوشت وغیر ہے۔ دوسرے طبقے کا خیال بہتر ٹیکنالوجی اور ماحول دوست زراعت کے ذریعے خوراک کی پیدوار ہے۔‘‘
قایم کے مطابق اس معاملے میں دونوں راستوں پر ایک ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے، ''ہمیں خوراک کی پیداوار خصوصاﹰ انسانوں کے لیے جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین کے اصراف کو کم کرنا ہو گا۔ مگر یہ کافی نہیں۔‘‘
بہت سے دیگر ماہرین کی طرح قایم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جین ٹیکنالوجی پائیدار غذائی نظام کے لیے انتہائی ضروری ہے، ''ہر کوئیکم زمین سے زیادہ خوراک حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ہر کوئی کیمیائی کیڑے مار ادویات اور کھاد کا کم استعمال چاہتا ہے۔ اگر آپ جین ٹیکنالوجی کا استعمال جانتے ہیں کہ تو ایسے پودے تخلیق کیے جا سکتے ہیں جو زیادہ شدید موسمی حالات برداشت کر سکیں اور زیادہ مزاحم ہوں۔ یہ اچھی شے ہے۔‘‘
جی ایم فوڈ ہے کیا؟
جینیاتی طور پر تحریف شدہ اشیا اصل میں وہ اجناس ہیں، جن کی ڈی این اے خصوصیات کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس طریقے سے زیادہ فصلیں حاصل کی جا سکتی ہیں اور یہ کیڑوں، خشک سالی اور درکار اضافی غذائیت کے اعتبار سے بھی زیادہ مزاحمت کے حامل ہوتی ہیں۔ ان فصلوں کو یوں بھی تیار کیا جا سکتا ہے کہ یہ کاربن گیسوں کا کم اخراج کریں اور یوں خوراک کی ایک پائیدار پیداوار شروع کی جا سکتی ہے۔ جینیاتی تبدیلی کی حامل یہ فصلیں عام فصلوں کے مقابلے میں دس فیصد کم زمین کا استعمال کرتی ہیں۔ تاہم بہت سے افراد ان سے متعلق خدشات کااظہار کرتے ہیں۔
جی ایم تنازعہ
سن 2020 کے ایک عوامی جائزے میں 20 ممالک میں مختلف افراد سے رائے لی گئی، جس میں 50 فیصد نے اس خوراک کو غیر محفوظ قرار دیا۔ تیس برس قبل جی ایم فصلوں کا آغاز ہوا تھا، تاہم اب تک ان سے متعلق خدشات اور غیر یقینی کی صورت حال بدستور موجود ہے۔ جنوبی افریقہ میں حیاتیاتی تنوع کے ماہر جیمز روڈھز تاہم کہتے ہیں کہ گزشتہ تیس برس کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ جی ایم خوراک، غیر جی ایم خوراک کی طرح ہی محفوظ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔