ایران: خواتین کی تصاویر، ویب سائٹ کے خلاف کریک ڈاؤن
ایرانی حکام نے ملک کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنیوں میں سے ایک کے دفتر کو سیل کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس بندش کی وجہ ویب سائٹ پر خواتین کی تصاویر تھیں، جن میں وہ ’ہیڈ اسکارف‘ نہیں پہنے ہوئے تھیں۔
ایرانی حکام نے ملک کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنیوں میں سے ایک کے دفتر کو سیل کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس بندش کی وجہ ویب سائٹ پر خواتین کی تصاویر تھیں، جن میں وہ ’ہیڈ اسکارف‘ نہیں پہنے ہوئے تھیں۔ ایران کے نیم سرکاری میڈیا کے مطابق اس ای کامرس کمپنی کی ویب سائٹ پر کمپنی کی خواتین ملازمین کو اسکارف کے بغیر دکھایا گیا تھا۔ ایران میں خواتین کے لباس میں قانونی طور پر ہیڈاسکارف لازمی ہے۔
اس اقدام سے ایرانی حکومت کی جانب سے ملکی خواتین پر ایک مرتبہ پھر 'اسلامی لباس‘ نافذ کرنے کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ کرد نژاد ایرانی لڑکی مہسا امینی کو گزشتہ برس مبینہ طور پر 'اسلامی لباس‘ نہ پہننے پر ہی حراست میں لیا گیا تھا، جب کہ دوران حراست یہ لڑکی ہلاک ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ہی ایران میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہو گئے تھے جب کہ ایرانی حکومت نے ’اخلاقی پولیس‘ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
دیجی کالا نامی ویب سائٹ کو ایران کی 'ایمازون‘ کہا جاتا ہے۔ اس ویب سائٹ پر کمپنی کی خواتین ملازمین کی متعدد ایسی تصاویر پوسٹ کی گئی ہیں، جو ہیڈاسکارف کے بغیر تھیں۔ اس کمپنی کے چالیس ملین سے زائد صارفین ہیں اور یہ کمپنی تین لاکھ مرچنٹس کی بھی میزبانی کرتی ہے۔
ایران چوں کہ سخت ترین امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایمازون طرز کی بین الاقوامی ویب سائٹ سے کٹا ہوا ہے، ایسے میں دیجی کالا ایرانی ای خریداروں کے لیے ایک اہم حیثیت رکھتی ہے۔
ایرانی دارالحکومت تہران کی مونسپلٹی سے جڑے روزنامہ ہمشیری کے مطابق دیجی کالا کے ایک دفتر کو بند کیا گیا ہے، تاہم یہ ویب سائٹ بدستور فعال ہے۔ ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ پر تفصیلات ظاہر کیے بغیر لکھا گیا ہے کہ عدالت تصاویر سے تعلق کے تناظر میں اس ویب سائٹ کے خلاف درج مقدمات کا جائزہ لے رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔