سعودی عرب کو ایرانی وارننگ: ہمارا صبر و تحمل ختم ہو سکتا ہے
ایران کے انٹیلیجنس وزیر نے سعودی عرب کو متنبہ کیا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ان کا ملک صبر و تحمل کی حکمت عملی جاری رکھ سکے گا۔ اگر اس نے جوابی اقدام کیا تو 'شیشے کے محلات' ٹوٹ جائیں گے۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق ایرانی وزیر برائے سراغرسانی اسماعیل خطیب نے اپنے علاقائی حریف سعودی عرب کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ "ایران اب تک صبر و تحمل کی حکمت عملی پر ٹھوس عقلیت کے ساتھ پوری طرح قائم ہے، لیکن اگر مخاصمت کا سلسلہ جاری رہا تو وہ صبر و تحمل کے تسلسل کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا۔"
ایرانی وزیر نے مزید کہا، "اس میں کوئی شک نہیں کہ اگرایران نے ان ممالک کے خلاف جوابی کارروائی اور سزا دینے کی پالیسی اختیار کی تو شیشے کے محلات منہدم ہو جائیں گے اور ان ممالک میں کوئی استحکام نظر نہیں آئے گا۔"
ایران کے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق اسماعیل خطیب نے سعودی عرب کا نام لیتے ہوئے کہا، "سعودی عرب کے معاملے میں، میں کہتا ہوں کہ ہمارے پڑوس کی وجہ سے ہماری اور خطے کے دیگر ممالک کی قسمت ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ ایران کے نقطہ نظر سے خطے کے ممالک میں کوئی بھی عدم استحکام دوسرے ملک میں پھیلا سکتا ہے اور ایران میں کوئی بھی عدم استحکام کا اثر خطے کے دیگر ممالک پر پڑ سکتا ہے۔"
خیال رہے کہ اس وقت ایران میں ملک گیر مظاہرے جاری ہیں۔ ایران کی اخلاقی پولیس کے زیر حراست ایک نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ستمبر کے وسط سے ہی ان مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ دنیا کے متعدد ممالک میں بھی ایرانی مظاہرین کی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں۔
ان مظاہروں کو سن 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران کے مذہبی رہنماوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ ایرانی حکومت نے بیرونی ممالک پر بدامنی پھیلانے اور مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام عاید کیا ہے جبکہ وہ خود ان مظاہرین کو ”فسادی" قرار دیتی ہے۔
'شیشے کے محلات'
حالیہ دنوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی ایرانی عہدہ دار نے سعودی قیادت کے حوالے سے”شیشے کے محلات" کا لفظ استعمال کیا ہے۔ چند ہفتے قبل ایران نے سعودی عرب کو بالواسطہ دھمکی دی تھی۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر حسین سلامی نے کہا تھا کہ سعودی رہنماؤں کو اسرائیل پر انحصار نہیں کرنا چاہیے اور یہ کہ سعودی رہنما 'شیشے کے محلات‘ میں رہتے ہیں۔ اب انٹیلیجنس وزیر کا یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ کچھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ اس میں مملکت میں اہداف پر ایران کی طرف سے ”آنے والے حملے “پرخبردار کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ سعودی عرب، امریکہ اور خطے کے دیگر ہمسایہ ممالک نے اپنی فورسز کے لیے الرٹ کی سطح بڑھا دی ہے۔
امریکہ نے سعودی عرب کے خلاف ایرانی خطرے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ایران کو جواب دینے سے نہیں ہچکچائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔