پیرو میں ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد 'نسل کشی' کی تحقیقات شروع

پیرو میں دسمبر کے اوائل سے جاری پرتشدد جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ استغاثہ نے اعلان کیا ہے کہ مہلک ترین احتجاج کے ایک دن بعد وہ اپنی تحقیقات شروع کر رہے ہیں۔

پیرو میں ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد 'نسل کشی' کی تحقیقات شروع
پیرو میں ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد 'نسل کشی' کی تحقیقات شروع
user

Dw

پیرو کے قومی استغاثہ دفتر نے کہا کہ نسل کشی کے سلسلے میں پیرو کے صدر ڈینا بولوریٹ سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ اٹارنی جنرل کے دفتر کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں وزیر اعظم البرٹو، وزیر دفاع جارج شاویز اور وزیر داخلہ وکٹر روزاس پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی کہ آیا وہ نسل کشی، قتل اور بری طرح زخمی کرنے کے واقعات میں ملوث تھے یا نہیں۔

دسمبر کے اوائل میں پیرو میں مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ہی اس انکوائری کا اعلان کیا گیا ہے۔


پیر کے روز جنوبی پونو علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں 17 افراد ہلاک اور 68 دیگر فراد اور 75 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ دسمبر میں سابق صدر پیڈرو کاسٹیلو کو معزول کرکے حراست میں لینے کے بعد سے یہ احتجاجی مظاہرے ملک کے مہلک ترین مظاہروں میں سے ایک ہیں۔

پیرو کو بین الاقوامی مذمت کا سامنا

انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بین امریکی کمیشن تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے بدھ کے روز پیرو کا دورہ کرنے والا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان مارٹا ہرٹاڈو نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "ہلاکتوں اور زخمیوں کی فوری، غیر جانبدار اور موثر تحقیقات کریں اور اس کے لیے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں اور متاثرین کو انصاف اور معاوضے تک رسائی کو یقینی بنائیں۔"


انسانی حقوق کے متعدد گروپوں نے حکام پر شہریوں کے خلاف آتشیں اسلحے استعمال کرنے اور اشک آور بم گرانے کا الزام عائد کیا ہے۔ فوج نے دعوی کیا ہے کہ مظاہرین نے ہتھیار اور گھریلو ساختہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیے۔ پیرو میں اکثریتی کیتھولک چرچ کے رہنماوں نے تشدد کو جنگ جیسی صورت حال سے تعبیر کیا اور کہا کہ ملک بربریت سے دوچار ہے۔

پیرو میں بدامنی

پیر میں تشدد اس وقت شروع ہوا جب تقریباً 9,000 مظاہرین نے صوبہ پونو کے شہر جولیاکا کے ہوائی اڈے میں داخل ہونے کی کوشش کی جہاں ان کی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے جھڑپ ہوگئی۔ بولیویا سے متصل، پونو کا علاقہ، بہت سے ایمارا مقامی لوگوں کا گھر ہے۔ یہ علاقہ کاسٹیلو کے حامیوں کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کا مرکز بن گیا ہے۔


پیرو میں حکومت مخالف مظاہرے دسمبر کے اوائل میں کانگرس کو تحلیل کرنے کی کوشش کے فوراً بعد کاسٹیلو کی برطرفی اور گرفتاری کے بعد شروع ہوئے۔ وہ بغاوت کے الزام میں قبل از مقدمہ، 18ماہ کی مدت قید میں گزار رہے ہیں، حالانکہ وہ بغاوت میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہیں۔

تشدد کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا، جس میں ایک پولیس افسر کی گاڑی کو نذر آتش کرنے سے ان کی موت ہو گئی۔ اٹارنی جنرل کے دفتر نے اسے ''انتہائی تشدد'' کی کارروائی قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ اہلکار کو موت سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔


وزیر اعظم البرٹو اوتارولا نے تشدد پر قابو پانے کی کوشش میں پونو میں تین دن کے کرفیو کا اعلان کیا۔ پونو کی علاقائی حکومت نے بھی تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور صدر بولوریٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین قبل از وقت انتخابات اور کاسٹیلو کی رہائی کے علاوہ صدر بولوریٹ کے استعفیٰ کے ساتھ ساتھ کانگریس کی بندش اور آئین میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔