چینی نوجوانوں کو شادی میں دلچسپی کیوں نہیں ہے؟
حکومت کی جانب سے متعدد مراعات کے باوجود بے روزگاری اور مالی تناؤ کی وجہ سے نوجوانوں میں شادی کرنے اور اپنا خاندان شروع کرنے کا رجحان بہت کم ہے۔
چین کے شمالی صوبے شانزی میں 29 سالہ اسکول ٹیچر جنگائی ہوو کے لیے شادی اب بھی ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ حالانکہ پچھلے تین سال کے دوران ان کے والدین نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے تقریباً 20 بار ملاقاتوں کا اہتمام کرایا، لیکن جنگائی اکیلی رہنا پسند کرتی ہیں اور اپنا شریک حیات تلاش کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں۔
جنگائی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" شادی کی بات ہوتی ہے تو آزادی کا خیال بھی ذہن میں آتا ہے۔ ہر کوئی ممکنہ طور پر جلد از جلد شادی کرنا نہیں چاہتا۔"
ایسے خیالات صرف جنگائی ہی کے نہیں ہیں۔ چین کی وزارت برائے شہری امور کی جانب سے جون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ برس شادی کے رجسٹریشن کی تعداد پچھلے 37 سالوں میں سب سے کم رہی۔ پچھلے سال صرف 6.83 ملین جوڑوں نے ہی شادی کے بندھن میں بندھنے کا فیصلہ کیا۔
چین میں نوجوانوں بالخصوص سن 1990اور سن 2000 کی دہائی میں پیدا ہونے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کوجلد شادی کے سماجی توقعات سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔ چین کی مردم شماری کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سن 2020 میں ملک میں پہلی شادیوں کی اوسط عمر 28.6 برس تھی جو کہ سن 2010 کے مقابلے میں چار سال زیادہ تھی۔
چین میں بالخصوص خواتین شادی کی مخالفت کیوں کرتی ہیں؟
کنگز کالج لندن کی لاو چائنا انسٹی ٹیوٹ میں سینیئرلکچرار ایی لیو نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین میں کام کے مقامات پر صنفی عدم مساوات اب بھی کافی زیادہ ہے۔ اس میں صنفی تفریقی کوٹہ اور حاملہ ہونے کے امکانات نیز زچگی کی چھٹیوں کی ضرورت کی بنیاد پر خواتین امیدواروں کا انتخاب نہ کرنا شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سی نوجوان خواتین کو اپنے کیریئر اور خاندان شروع کرنے کے درمیان کسی ایک کا فیصلہ کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑتا ہے۔
ایی کا کہنا تھا، "جب خواتین تعلیم کے حصول میں زیادہ وقت گزارتی ہیں تو قدرتی طورپر وہ شادی اور ماں بننے کی عمر میں تاخیر کرتی ہیں۔" اپنا اصل نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کرسٹاکا کہنا تھا، "شادی ضروری نہیں ہے۔" ایک مینوفیکچرنگ کمپنی میں پروجیکٹ مینیجر کے طور پر کام کرنے والی 25 سالہ کرسٹا نے کہا، "میں سمجھتی ہوں کہ شادی کرنے سے میری حصولیابیوں، بالخصوص میرے کیریئر پر اثر پڑے گا۔"
چینی نوجوانوں کی مالی جدوجہد
چین کی حالیہ معاشی گراوٹ نے بھی نوجوانوں میں شادی میں عدم دلچسپی میں اضافہ کیا ہے۔ چین میں 16 سے 24 سال عمر کے نوجوانوں میں سال 2023 میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ20.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اپنے عرفی نام شان شان کو ترجیح دینے والی خاتون نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ جاب مارکیٹ میں روزی کمانا مشکل ہوگیا ہے۔ نوکری کی تلاش کی وجہ سے دباو اتنا بڑھ گیا ہے کہ شادی کے بارے میں سوچنے کا وقت ہی نہیں رہ جاتا ہے۔
ژاو گینگ نامی ایک سافٹ ویئر انجینئر نے بھی کہا کہ ٹیک انڈسٹری میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں سے نکالے جانے کی وجہ سے وہ اوورٹائم کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ "دوست مجھے لڑکیوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کی دعوت دیتے ہیں لیکن میں اتنا تھک جاتا ہوں کہ میرے پاس باہر جانے کی توانائی نہیں رہتی۔"
چین کو آبادی کے مسائل کا سامنا
چین میں ایک طرف تو نوجوان شادی کرنے سے کترا رہے ہیں دوسری طرف ملک کی شرح پیدائش میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق چین میں 1980کی دہائی کے اواخر میں خواتین میں بار آوری کی شرح فی عورت 2.6 سے گھٹ کر 2021 میں 1.51 رہ گئی ہے۔
مزید برآں پچھلے سال چین کی آبادی میں تقریباً چھ دہائیوں میں پہلی مرتبہ کمی واقع ہوئی۔ اس سے قبل صرف سن 2003 میں یہ کمی واقع ہوئی تھی جب ملک میں تنفس کی وبا کی وجہ سے پیدائش سے زیادہ اموات ہوئی تھیں۔ ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں سماجیات کے پروفیسر ایمریٹس ڈیوڈلی پوسٹن کا کہنا تھا، "چین آبادی کے ایک شدید بحران میں داخل ہورہا ہے...یہ آبادی کے لحاظ سے زیادہ سے زیادہ عمر دراز افراد کا ملک بنتا جا رہا ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔