بھارتی پہلوان، کھیل میں جنسی ہراسانی کے خلاف سراپا احتجاج
بھارت میں خواتین پہلوانوں کے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان پر جنسی ہراسانی کے الزامات پر حکومتی خاموشی کے بعد اعلیٰ عدالت سے رجوع کیا تھا۔
بھارتی خواتین پہلوان حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنما برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے گزشتہ کئی روز سے دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاجی مظاہرے کر رہی ہیں۔ ان خواتین کا الزام ہے کہ سنگھ خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے میں ملوث ہیں۔
سنگھ وزیراعظم نیرندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور سن 2011 سے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ ہیں۔ سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آنے پر بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن IOA نے رواں برس جنوری میں ان الزامات کی تفتیش کے لیے ایک پینل قائم کیا تھا۔
وزیرکھیل انرونگ سنگھ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ یہ تفتیش اگلے چار ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ تفتیشی رپورٹ اپریل میں مکمل ہوئی تھی تاہم اس کے نتائج عام نہیں کیے گئے تھے۔
برج بھوشن شرن سنگھ نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے مطالبات اب تک رد کیے ہیں۔ جنسی ہراسانی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یہ مہم ان کی نیک نامی اور شہرت کو نقصان پہنچانے کے لیے جاری ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں بھارتی پارلیمان سے نکالنے کے لیے یہ سازش رچائی گئی ہے۔
دوسری جانب خواتین پہلوانوں نے اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے انصاف کی طلبی کے لیے رجوع کر لیا ہے۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک برج بھوشن شرن سنگھ کو گرفتار نہیں کیا جاتا، وہ یہ مظاہرہ ختم نہیں کریں گی۔
ٹوکیو اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے بجرنگ پُونیا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''جب تک سنگھ کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی اور انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا، ہم اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ یہ فقط ریسلنگ کی لڑائی نہیں ہے۔ یہ ملک میں تمام کھیلوں میں کھلاڑیوں کی عزت کی لڑائی ہے۔‘‘
دولت مشترکہ کھیلوں میں تین مرتبہ سونے کا تمغہ جیتنے والی وینیش پھوگٹ نے الزام عائد کیا کہ قومی کیمپس کے دوران ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ اور متعدد کوچز لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات میں شامل رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر کھیل ٹھاکر پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ اس معاملے کو دبانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔