پانی کے جہازوں پر پھنسے ہیں لاکھوں ہندوستانی، گھر واپسی کے لئے پریشان 

کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دو لاکھ سے زائد جہاز ران اور بحری مسافر مختلف جگہوں پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ہزارہا بھارتی شپ ورکرز، گھر واپسی کی راہ نہیں
ہزارہا بھارتی شپ ورکرز، گھر واپسی کی راہ نہیں
user

ڈی. ڈبلیو

کورونا وائرس کی وجہ سے مختلف ممالک نے اپنی اپنی سرحدوں کو بند کر رکھا ہے اور ایسے میں دو لاکھ سے زائد ہندوستانی شپ ورکرز کئی ماہ سے مختلف جگہوں پر پھنسے ہوئے ہیں اور گھر واپسی کے منتظر ہیں۔

تیجاسوی ڈوسیجا بھی ایسے ہی شپ ورکرز میں سے ایک ہے، جو کئی ماہ سے اپنے گھر پہنچنے کی امید میں ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کارگو جہازوں پر کام کرنے والے انجینیئرز سے لے کر لگژری کروز لائنرز میں کام کرنے والے ویٹرز تک، سمندروں میں کام کرنے والے دو لاکھ سے زائد افراد کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا کے مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کئی افراد کئی کئی ماہ سے ان کشتیوں میں موجود ہیں، جن پر عام حالات کی طرح عملے کی تبدیلی نہیں ہو پا رہی ہے یا ان کو سفر سے روک دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ان افراد میں خودکشیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ انسانی بحران جیسا معاملہ بن سکتا ہے۔


27 سالہ ڈوسیجا نے وہاٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ وہ ذہنی طور پر اب مزید برداشت کی قوت نہیں رکھتے مگر وہ اس کے باوجود اس لیے برداشت کر رہے ہیں کیوں کہ ان کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ڈوسیجا ایک بھارتی کارگو جہاز میں موجود ہیں، جو ملائیشیا کے قریب سمندر میں ہے۔

ڈوسیجا نے بتایاکہ قریب تیس ہزار بھارتی ورکرز اپنے اپنے جہازوں کو چھوڑنے سے قاصر ہیں۔ ''میں نے آخری بار اس دو سو میٹر بڑے جہاز سے باہر زمین پر پیر فروری میں رکھا تھا۔‘‘


واضح رہے کہ سمندروں میں کام کرنے والے عموماﹰ چھ سے آٹھ ماہ میں اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں جب کہ ان کی جگہ نیا عملہ لے لیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔