مودی کے وزیروں کا 'ٹوئٹر‘سے غصہ،'کوو‘ سے بڑھتا ہوا پیار

امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر سے مودی حکومت کی رسہ کشی جاری ہے۔ اس دوران بھارتی وزراء سرکاری حکام اور ادارے سوشل میڈیا کے لیے ملک میں تیار کردہ پلیٹ فارم ”کوو" پر منتقل ہو رہے ہیں۔

مودی کے وزیروں کا 'ٹوئٹر‘سے غصہ،'کوو‘ سے بڑھتا ہوا پیار
مودی کے وزیروں کا 'ٹوئٹر‘سے غصہ،'کوو‘ سے بڑھتا ہوا پیار
user

Dw

بھارت میں تیار کردہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو حکومتی کی جانب سے تائید و حمایت کا ایک اور اہم اشارہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعاتی ٹیکنالوجی اشونی ویشنو نے بھی'کوو‘ (KOO) پر اپنا اکاؤنٹ شروع کر دیا ہے۔ اسی ماہ وزارت کا عہدہ سنبھالنے والے ویشنو کا ٹوئٹر پر بھی اکاونٹ ہے جہاں ان کے دو لاکھ اٹھاون ہزار سے زیادہ فالوورز ہیں۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بھارتی وزیر نے 'کوو‘ پر اپنے ایک پیغام میں بین الاقوامی سوشل میڈیا کمپنیوں پر سخت رویہ اپنانے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں نئے سخت ضابطوں پر عمل کر رہی ہیں یا نہیں؟


’کوو‘ کیوں؟

مودی حکومت کے محکمہ رابطہ عامہ کے ایک افسر نے اپنا نام شائع نہیں کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا،”کوشش یہ ہے کہ ٹوئٹر کا ایک متبادل تیار کیا جائے۔"

ٹویٹر بھارت میں خصوصی قانونی تحفظ سے محروم ہو گیا

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی آئی ٹی سیل سے وابستہ ایک شخص کے مطابق مودی حکومت میں ایسے متعدد وزراء ہیں جو ان کی ٹوئٹس پر ٹوئٹر کی جانب کیے جانے والے حالیہ اقدامات اور سختیوں کی وجہ سے کافی ناراض ہیں۔


ہندو قوم پرست حکومت کے سربراہ نریندر موودی کے امریکی سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ حالیہ چند ماہ کے دوران یکے بعد دیگر ایسے متعدد معاملات ہوئے جس کی وجہ سے دونو ں کے تعلقات میں تلخی پیدا ہوتی گئی۔ فروری میں بھارت سرکار نے ٹوئٹر کو کسانوں کی تحریک کے دوران مودی حکومت کی سخت نکتہ چینی کرنے والے بعض اکاونٹس اور ٹوئٹس کو حذف کرنے کے لیے کہا تھا۔

ٹوئٹر نے تاہم یہ 'درخواست‘ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی حکومت کے بعض مطالبات بھارتی قانون کے خلاف ہیں۔ حکومت کو اس کی یہ ’جرأت‘ کافی ناگوار گزری۔ اس کے بعد اس نے سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف سخت قوانین نافذ کرنے کا حکم دیا۔


اب صورت حال یہ ہے کہ ٹوئٹر کے خلاف مختلف ریاستوں میں پانچ کیس درج کیے جا چکے ہیں جن کی پولیس تفتیش کر رہی ہے۔ ان کے علاوہ کئی ویڈیوز پوسٹ کیے جانے کے حوالے سے بھی درج کیسز میں ٹوئٹر کو فریق بنایا گیا ہے۔

ٹوئٹر سے حکومت کے بگڑتے ہوئے رشتوں کا فائدہ بھارتی کمپنی 'کوو‘ کو ہوا۔ جو فی الوقت آٹھ بھارتی زبانوں میں دستیاب ہے۔ مودی حکومت اور ٹوئٹر کے درمیان تنازعہ شروع ہونے پر صرف دو دن میں ’کوو‘ کو ڈاون لوڈ کرنے والوں کی تعداد دس گنا بڑھ کر تیس لاکھ ہوگئی۔ جبکہ اس وقت ’کوو‘ استعمال کرنے والوں کی تعداد ستر لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔


ٹوئٹر کا موقف

بھارت میں ٹوئٹر کے ایک کروڑ 75 لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں۔ بھارتی وزیروں کی جانب سے 'کوو‘ کی بڑھتی ہوئی حمایت پر ٹوئٹر نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ وہ کئی وزیروں اور اعلی افسران کے ساتھ براہ راست کام کرتا ہے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں بھی اہم رول ادا کر رہا ہے۔

حکومت کے متعدد وزراء اور محکمے ٹوئٹر کے ساتھ ساتھ 'کوو‘ کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔ حالانکہ اس حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا حکومت اور حکمراں جماعت بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ میں سے کسی نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دنیا میں سب سے زیادہ فالو کیے جانے والے افراد میں سے ایک ہیں۔ ان کے تقریباً سات کروڑ فالوورز ہیں۔ لیکن انہوں نے ابھی تک 'کوو‘ پر اپنا اکاونٹ نہیں بنایا ہے۔


’کوو‘ نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران کافی تیز چھلانگ لگائی ہے۔ گزشتہ ماہ نائیجریا کی حکومت نے اس پر اپنا آفیشیل اکاونٹ بنایا تھا۔ بھارت میں وزارت تجارت نے بھی ’کوو‘ پر اپنا اکاونٹ کھول دیا ہے جس کے بارہ لاکھ فالوورز ہیں۔ ٹوئٹر پراس وزار ت کے فالوورز کی تعداد تیرہ لاکھ ہے۔

کئی ریاستی حکومتیں بھی 'کوو‘ پر اپنا آفیشیل اکاونٹ بنارہی ہیں۔ اترپردیش میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ نے ٹوئٹر پر اپنے اکیس ہزار فالوورز کو ’کوو‘ پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔ جہاں اس کے فی الحال 962 فالوورز ہیں۔ ’کوو‘ کے معاون بانی میئنک بڈواٹکا کا کہنا تھا،”اب تک چند مہینوں کی بات ہے، آپ دیکھیں گے کہ تقریباً سبھی کوو پر ہوں گے۔“


ٹیکنالوجی سیکٹر کے ماہرین کا تاہم خیال ہے کہ 'کوو‘ سے لوگوں کی جلد محبت کی امید کم ہے البتہ مقامی زبانوں میں دستیاب ہونے کی وجہ سے لوگ دھیرے دھیرے اس کی کی جانب مائل ہوسکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔