'کتے اور بلیاں بہر حال انسان نہیں ہیں'، بھارتی عدالت

بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو کتے اور بلیوں سے اپنے بچوں سے زیادہ پیار ہوسکتا ہے لیکن یہ جانور انسان تو ہیں نہیں۔ عدالت نے ایک کتے کو کچل دینے والے نوجوان کے خلاف کیس خارج کر دیا۔

'کتے اور بلیاں بہر حال انسان نہیں ہیں'، بھارتی عدالت
'کتے اور بلیاں بہر حال انسان نہیں ہیں'، بھارتی عدالت
user

Dw

جسٹس موہت ڈیرے اور جسٹس پرتھوی راج چوان پر مشتمل بمبئی ہائی کورٹ کی بنچ نے یہ فیصلہ ایک 20 سالہ نوجوان مانس مندر گوڈبولے کی دائر کردہ عرضی پر سنایا۔ گوڈ بولے نے اپنے خلاف ممبئی کے میرین ڈرائیو تھانے میں دائر ایف آئی کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔

معاملہ کیا تھا؟

کتے کے کچل جانے کا واقعہ اپریل سن 2020 میں پیش آیا تھا۔ گوڈبولے کی عمر اس وقت 18 برس تھی اور الیکٹرانکس اور کمیونیکیش میں ڈپلوما کے طالب علم تھے۔ وہ کھانا سپلائی کرنے والی کمپنی سویگی کے لیے بھی کام کرتے تھے۔ جب وہ ایک گاہک کو کھانا پہنچانے جا رہے تھے تو میرین ڈرائیو کے نزدیک سڑک پار کرتے ہوئے ان کا اسکوٹر ایک کتے سے ٹکرا گیا۔


اسکوٹر کو اچانک بریک لگانے سے گوکہ گوڈبولے خود بھی گر گئے لیکن اس ٹکر میں کتا زخمی ہوگیا اور بعد میں وہ مرگیا۔ اس واقعے کے خلاف ایک خاتون نے تھانے میں کیس درج کرا دیا۔ خاتون نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ وہ کتوں سے بہت پیار کرتی ہیں۔ وہ کتوں کو کھانا کھلا رہی تھیں۔ ایک کتا سڑک پر چل رہا تھا کہ گوڈبولے کے اسکوٹر نے ٹکر ماردی جس سے وہ زخمی ہوگیا اور بعد میں چل بسا۔ پولیس نے گوڈ بولے کے خلاف بھارتی تعزیرات کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

'کتا بہر حال انسان نہیں ہو سکتا'

عدالت نے کہا کہ ملزم کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں ان کا اطلاق صرف انسانوں کے خلاف جرائم پر ہو سکتا ہے، جانوروں یا پالتو جانوروں کے خلاف جرائم پر نہیں۔ عدالت نے کہا کہ غلط طریقے سے گاڑی چلانے کے جس قانون کے تحت کیس درج کیا گیا ہے، وہ بھی صرف اسی صورت میں درست ہے جب اس سے کسی انسان کو نقصان پہنچے۔


عدالت نے کہا کہ اس کیس میں کئی بنیادی چیزوں کی کمی ہے۔ "اس میں شبہ نہیں کہ کتے یا بلی کے ساتھ کچھ لوگ اپنے بچے یا خاندان کے فرد کی طرح سلوک کرتے ہیں لیکن بایولوجی ہمیں بتاتی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں انسان نہیں ہو سکتے۔" اس لیے انسانوں کے حوالے سے تعزیرات کا جانوروں پر اطلاق نہیں ہوسکتا۔

'پولیس کو دماغ بھی استعمال کرنا چاہیے'

عدالت نے "اپنا دماغ استعمال کیے بغیر" کیس درج کرنے پر پولیس کی بھی نکتہ چینی کی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ پولیس کو قانون کا محافظ ہونا چاہیے۔ اسے کسی طرح کا کیس درج کرنے اور قانونی کارروائی کرنے اور چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے زیادہ چوکنا اور محتاط ہونا چاہیے۔"


ججوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے پولیس نے اپنا دماغ استعمال نہیں کیا اور ایسے دفعات عائد کردیے جو قانونی طورپر درست نہیں ہوسکتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔