جرمنی میں بچوں کی سیزیرین سیکشن سے پیدائش میں دوگنا اضافہ

جرمنی میں ہر تیسرے بچے کی پیدائش سیزیرین سیکشن یا سرجری سے ہوتی ہے۔ 2021 ء میں ملک بھر میں سیزیرین سیکشن کی شرح 30.9 فیصد تک پہنچ گئی۔

جرمنی میں بچوں کی سیزیرین سیکشن سے پیدائش میں دوگنا اضافہ
جرمنی میں بچوں کی سیزیرین سیکشن سے پیدائش میں دوگنا اضافہ
user

Dw

جرمن شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی شماریاتی دفتر نے حال ہی میں اس بارے میں اعداد و شمار شائع کیے جن سے پتا چلا کہ وفاقی جمہوریہ جرمنی میں گزشتہ تیس سالوں کے دوران بچوں کی سیزیرین سیکشن پیدائش میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق قریب دولاکھ سینتیس ہزار خواتین نے سرجری کے اس عمل کی مدد سے بچے کو جنم دیا جبکہ ایک سال قبل یعنی 2020ء میں، سیزیرین سیکشن کی شرح 29.7 فیصد تھی۔


ماہرینِ شماریات کے مطابق 30 سالوں میں سیزیرین سیکشن کی شرح دوگنی ہو گئی ہے۔ 1991ء میں یہ شرح صرف 15.3 فیصد تھی۔ سرجیکل ڈیلیوری کے علاوہ، 2021 ء میں 6.3 فیصد ڈیلیوری سکشن کپ کی مدد سے اور 0.2 فیصد فورسپس یا جراحی چمٹے کی مدد سے ہوئی جبکہ 62.5 فیصد خواتین نے ہسپتال میں قدرتی طور پر اپنےبچے کو جنم دیا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جرمنی میں مختلف علاقوں میں بچے کی پیدائش کے عمل میں مختلف طریقے بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ صوبے زارلینڈ میں جراحی کے عمل یا سیزیرین سیکشن سے بچوں کی پیدائش کی شرح 36.4 فیصد کے ساتھ پورے جرمنی میں سب سے زیادہ ہے۔ اُس کے بعد نمبر شمالی بندرگاہی شہر ہیمبرگ کا آتا ہے جہاں سیزیرین سیکشن کی شرح 34.3 فیصد ہے۔ اُدھر صوبے سیکسنی میں اس کی شرح 26.1 فیصد کے ساتھ سب سے کم ریکارڈ کی گئی اور اس کے بعد مشرقی ریاست برانڈن برگ 27.4 فیصد کے ساتھ نیچے سے دوسرے نمبر پر آتا ہے۔


سیزیرین سیکشن یا عمل جراحی سے بچے کیپیدائش کی شرح کے حساب سے بین الاقوامی سطح پر 26 ممالک کی فہرست میں جرمنی تیسرے نمبر پر ہے۔ جس بارے میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم OECD کے پاس ڈیٹا موجود ہے۔ اس فہرست میں ترکی سب سے اوپر ہے جہاں ہر 100 زندہ بچوں کی پیدائشوں میں 57 بچوں کی پیدائش سیزیرین سیکشن کے ساتھ ہوتی ہے، اس کے بعد دوسرے نمبر پر پولینڈ 39 سیزیرین سیکشن کیس کے ساتھ ہے اور ہنگری 38 کے ساتھ تیسرے نمبر پر۔ اسرائیل میں، فی 100 پیدائشوں میں 15 سیزیرین سیکشنز کے ساتھ، اور ناروے اور آئس لینڈ میں ہر 16 کے ساتھ، نسبتاً کم بچوں کی پیدائش کے آپریشن کے ذریعے ہوتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، ایسے کلینک یا ہسپتال جہاں بچے کی پیدائش میں مدد کی یہ سہولت موجود ہوتی ہے 1991 ء میں 49.2 فیصد تھی جو 2021 ء میں کم ہو کر صرف 32.4 فیصد پر آ گئی ہے۔ 1991ء میں ایسے ہسپتالوں کی تعداد 1887 کے مقابلے میں بڑھ کر 2411 ہو گئی۔ ہسپتال میں لگ بھگ سات لاکھ اسی ہزار بچے پیدا ہوئے جن میں جڑواں بچے اور ایک سے زیادہ بچے شامل تھے۔ اس کے علاوہ 99.6 فیصد بچے زندہ پیدا ہوئے۔


دائیوں اور بچے کی پیدائش کے وقت ولپرز کے طور پر کام کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 162 اضافے کیساتھ 11,697 ہو گئی۔ میڈیکل کے اس شعبے میں تعلیم اور تربیت حاصل کرنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کی تعداد 2021 ء میں 2412 تھی، جو کہ دس سال پہلے کی تعداد کے مقابلے میں ایک چوتھائی سے زیادہ بنتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔