تنقیدی سوچ میں چھپی کامیابی

تنقیدی سوچ کیا ہے اور اس کو کیسے ہم اپنے لیے مثبت انداز میں پروان چڑھا سکتے ہیں؟ اس کے لیے فطری تجسس کا برقرار رکھنا لازمی ہے۔ ورنہ تنقیدی سوالات کی افادیت ختم ہو جائے گی۔

تنقیدی سوچ میں چھپی کامیابی
تنقیدی سوچ میں چھپی کامیابی
user

Dw

ہمیں اپنی روز مرہ زندگی میں بہت سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ فیصلے ہماری زندگی پر مخلتف اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ہم ہمیشہ ایسے فیصلے کرنا چاہتے ہیں، جو ہمارے لیے بہترین ہوں۔ مثال کے طور پر، میں کون سی شرٹ پہنوں یا کون سی فلم دیکھوں یا کون سی کتاب پہلے پڑھوں۔ لیکن کچھ ایسے طریقے ہیں، جن کے ذریعے ہم بہترین آپشن منتخب کرنے کے اپنے امکانات آسان بنا سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک 'تنقیدی سوچ‘ بھی ہے۔

ہر انسان سوچتا ہے اور سوچ کو دو حصوں میں بانٹا جاتا ہے۔ ایک تعمیری سوچ اور دوسری تنقیدی سوچ۔ تعمیری سوچ وہ ہوتی ہے، جس میں ہر چیز کا صرف اور صرف مثبت پہلو دیکھا جاتا ہے۔ اور انہی پر انحصار کرتے ہوئے آگے بڑھا جاتا ہے۔ جبکہ تنقیدی سوچ کا مطلب ہے مسئلے کا تجزیہ کرنا اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے معقول فیصلہ کرنا۔ تنقیدی سوچ ایک طریقہ ہے، ایک نقطہ نظر ہے، جو ہمیں صورت حال کی تشکیل اور اس کے چھپے ہوئے مسائل کو ظاہر کرنے کی اجازت دیتا ہے، جو مناسب فیصلے کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ اس لیے درست محسوس ہونے والے آپشنز کو منتخب کرنے کے بجائے، تنقیدی سوچ ہمیں تمام دستیاب آپشنز کی چھان بین کے بعد فیصلہ کرنے میں مدد دیتی ہے اور تمام دیگر آپشنز کو ختم کر دیتی ہے، جو قابل بھروسہ یا مفید نہیں ہیں۔


بہت سے ایسے طریقے ہیں، جن کو اپنا کر ہم تنقیدی انداز میں سوچتے ہوئے مثبت اور مناسب فیصلے کر سکتے ہیں۔ جیسے کچھ منتخب کرتے وقت، بہتر ہے کہ اگر ہم خود سے پوچھیں کہ ہمیں ان چیزوں کی ضرورت کیوں ہے اور ان کی افادیت ہمارے لیے کیا ہے۔ اگر ہم افادیت کو سمجھ کر کچھ منتخب کرتے ہیں تو اس کا فائدہ بھی زیادہ ہوگا۔

ہم نے مختلف ذرائع سے جو معلومات اکٹھی کی ہیں اسے بہترین فیصلہ کرنے کے لیے مناسب طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ اس صورت حال میں کون سے تصورات اور مفروضے لاگو ہو سکتے ہیں۔ کیا ہماری معلومات کی تشریح منطقی طور پر درست ہے۔ یہ عمل کسی بھی صورتحال میں پورے پس منظر کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے اور ناقابل اعتماد فیصلے ترک کرنے میں مدد کرتا ہے۔


کسی بھی چیز کے بارے تنقیدی انداز میں غورو فکر کرتے ہوئے ہمیں مختصر مدت کے ساتھ ساتھ اس کے طویل المدتی مضمرات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اگر ہم مضمرات پر غور کیے بغیر فیصلے کرتے ہیں تو اس سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ کچھ فیصلے مختصر مدت کے لیے پرکشش نظر آتے ہیں لیکن طویل مدت میں ان کے بہت سے منفی نتائج ہوتے ہیں۔

بعض اوقات کچھ موضوعات کے بارے میں ہمارا نظریہ دوسروں سے مختلف ہو سکتا ہے۔ ہمیں دوسروں کے ان رویوں اور سوچ پر بھی غور کرنا چاہیے جو ہمارے خیالات سے متضاد ہو۔ یہی تنقیدی سوچ کا ایک اہم پہلو ہے۔ ہمیں اس پس منظر اور وجوہات کو سمجھنا چاہیے، جس کی وجہ سے انہوں نے اس چیزکا انتخاب کیا اور جس کے بارے ابھی تک ہم سوچ رہے ہیں۔ یہ ہمیں دوسرے متبادل تلاش کرنے، اپنے انتخاب کا جائزہ لینے اور مزید باخبر فیصلےکرنےکی اجازت دیتا ہے۔


جس چیز کے بارے ہم کوئی فیصلہ صادر کرنے جا رہے ہیں یا جس چیز کے بارے میں ہم تنقیدی انداز میں سوچ رہے ہیں اس کے بارے میں مکمل معلومات ہونا ضروری ہیں۔ اگر ہم معلومات کی کمی کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں، تو اس کے غلط ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اچھے ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ بہترین آپشن کا انتخاب کرتے ہوئے غلط فہمی اور کوئی تعصب پیدا نہ ہو۔ اگر ہم اپنے روز مرہ کے معمول کو دیکھیں تو ہم سوشل میڈیا سے بہت زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔ کوئی آپ کو نہیں بھی جانتا تب بھی وہ آپ کے بارے میں تنقیدی الفاظ میں بات کرے گا۔ اور یہ الفاظ کسی معلومات یا تجزیے پر مبنی ہونے کے بجائے اہانت آمیز ہوتے ہیں، جس سے دل شکنی ہوتی ہے۔ اسی لیے عام طور پر تنقیدی سوچ سے مثبت پہلو نکالنے کی بجائے اس کو برا سمجھا جاتا ہے۔

تنقیدی سوچ ہماری زندگیوں سے مشکل فیصلوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتی لیکن یہ مثبت انداز میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ یہ ہمیں ایک ایسا پیمانہ فراہم کرتی ہے، جس کے ذریعے ہم روزمرہ کی زندگی کی معلومات کا بہتر تجزیہ کر سکتے ہیں۔


نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔