لڑاکا مرغے نے اپنے مالک کی جان لے لی

تلنگانا میں لڑاکا مرغوں کی لڑائی سے پہلے ایک مرغے نے اپنے ہی مالک کی جان لے لی۔ مرغوں کی لڑائی غیر قانونی طور پرمنعقد کی جا رہی تھی ۔ مرنے والے شخص نے اپنے مرغے کی ٹانگ سے بلیڈ باندھ رکھا تھا۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس 
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

جنوبی بھارتی شہر حیدر آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا اور ریاست تلنگانا کی پولیس نے اس کی اطلاع کل اتوار اٹھائیس فروری کے روز دی۔

بھارت کی کئی ریاستوں میں، جہاں روایتی طور پر مرغوں سمیت جانوروں کی کئی طرح کی لڑائیوں کا اہتمام کیا جاتا تھا، ایسی سرگرمیوں پر گزشتہ نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے قانوناﹰ پابندی عائد ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایسی روایات اور مشغلوں کا ابھی تک پوری طرح خاتمہ نہیں ہو سکا اور کئی شہروں اور دیہات میں آج بھی ایسے مقابلوں کا غیر قانونی انعقاد کیا جاتا ہے۔


لڑاکا مرغا ڈر گیا تھا

تلنگانا کی پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ لوتُھونور گاؤں میں پیش آیا۔ مرغوں کی لڑائی کے شوقین ایک 45 سالہ بھارتی شہری تھانگُولا ستیش نے ایسے ہی ایک مقابلے کے لیے اپنے مرغے کی ایک ٹانگ سے اس لیے تین انچ لمبا ایک بلیڈ باندھ دیا تھا کہ یہ پرندہ مقابلے کے دوران اپنے حریف جانور کو زخمی کر کے آسانی سے ہرا سکے۔


لیکن مقابلے سے کچھ ہی دیر قبل جب ستیش اپنے مرغے کو اس لڑائی کے لیے تیار کر رہا تھا، اس پرندے نے گھبرا کر اپنے مالک کی گود میں ہی بڑے زور سے پھڑپھڑانا شروع کر دیا۔ مالک نے اپنے مرغے کو قابو میں کرنے کی کوشش کی، تو اس بہت ڈرے ہوئے جانور کی ٹانگ سے بندھے ہوئے بلیڈ کی وجہ سے ستیش کو زیر ناف چوٹ لگ گئی۔

موت زیادہ خون بہہ جانے سے ہوئی


مقامی پولیس کے انسپکٹر بی جیون نے بتایا کہ مرغے کے مالک کو اس تین انچ لمبے بلیڈ سے لگنے والا زخم اتنا شدید تھا کہ فوری طور پر اس کا بہت زیادہ خون بہنا شروع ہو گیا تھا۔ ''اسے علاج کے لیے ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی مگر بہت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث تھانگُولا ستیش راستے میں ہی انتقال کر گیا۔‘‘

پولیس کے مطابق مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ایک درجن کے قریب ان افراد کی تلاش جاری ہے، جنہوں نے مرغوں کی اس غیر قانونی لڑائی کا اہتمام کیا تھا۔ گرفتاری اور جرم ثابت ہو جانے کی صورت میں اس مقابلے کے منتظمین میں سے ہر ایک کو دو سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔


مقابلے شرطوں کی وجہ سے پرکشش

بھارت میں مرغوں کی لڑائی پر ملک گیر پابندی 1960ء میں لگا دی گئی تھی۔ لیکن اس پابندی کے 60 سال بعد تک، آج بھی بھارتی ریاستوں تلنگانا، آندھرا پردیش، تامل ناڈر، کرناٹک اور مغربی بنگال میں ایسے غیر قانونی مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔


ایسے اکثر مقابلے بااثر مقامی شخصیات یا سیاستدانوں کی درپردہ سرپرستی میں منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں عام لوگوں کی طرف سے بڑی بڑی شرطیں بھی لگائی جاتی ہیں۔

آندھرا پردیش اور مغربی بنگال میں بھی ایسی ہی انسانی ہلاکتیں


تیلنگانا میں اس تازہ واقعے سے قبل گزشتہ برس جنوبی بھارت کی ایک اور ریاست آندھرا پردیش میں بھی مرغوں کی لڑائی کے سلسلے میں ایک شخص کی جان چلی گئی تھی۔ لڑائی کے لیے ایک مرغے کی ٹانگ سے بلیڈ باندھا گیا تھا اور مقابلے کے دوران جب یہ مرغا تھوڑا سا ہوا میں پھڑپھڑایا، تو موقع پر موجود ایک تماشائی کی گردن پر اس بلیڈ سے اتنا بڑا زخم آیا تھا کہ وہ شخص مر گیا تھا۔

اسی طرح 2010ء میں بھی ریاست مغربی بنگال میں ایسے ہی ایک مقابلے کے دوران ایک مرغے کی ٹانگ سے بندھے بلیڈ کی وجہ سے اس کی مالک کی شہ رگ کٹ گئی تھی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔