چوری شدہ بجلی سے بِٹ کوائن کی غیر قانونی مائننگ، پولیس ہیڈ کوارٹرز میں
پولینڈ میں پولیس نے کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن کی غیر قانونی مائننگ کے ایک آپریشن کا پتہ چلا کر اسے روک دیا۔ یہ غیر قانونی مائننگ ملکی دارالحکومت میں خود پولیس کے اپنے ہیڈ کوارٹرز میں کی جا رہی تھی۔
وارسا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ غیر قانونی بِٹ کوائن مائننگ چوری شدہ بجلی سے کی جا رہی تھی۔ ملکی پولیس کے ترجمان ماریوش چیارکا نے ٹی وی این چوبیس نامی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کرپٹو کرنسی سے متعلق اس ناجائز آپریشن کا پتہ چلتے ہی اسے فوری طور پر بند کروا دیا گیا۔
چوری شدہ بجلی سے کرپٹو مائننگ
پولیس ترجمان کے مطابق، ''اس آپریشن کا مرتکب ایک سویلین ملازم تھا، نہ کہ کوئی پولیس افسر۔ وہ بِٹ کوائن کی مائننگ کے لیے پولیس ہیڈ کوارٹرز کی بجلی چوری کر رہا تھا۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ ایسا پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ہو رہا تھا۔‘‘
چیارکا نے جمعہ 30 جولائی کو اس نیوز چینل کو بتایا، ''جو ملزم اس جرم کا ارتکاب کر رہا تھا، اسے اس آپریشن کے دوران کسی بھی وقت پولیس کے آن لائن ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل نہیں تھی۔‘‘ ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ اس آپریشن کا پتہ کب چلایا گیا۔ تاہم یہ کہا گیا کہ اس کا علم ہوتے ہی اسے فوری طور پر بند کر دیا گیا۔
ملزم برطرف، تفتیش جاری
پولش نیوز چینل TVN24 کے مطابق اس جرم کے مبینہ مرتکب ایک سویلین ملازم کو فوری طور پر برطرف کر دیا گیا اور اس کے خلاف چھان بین جاری ہے جبکہ ابتدائی تفتیش کے نتیجے میں ''ایک دوسرے سویلین ملازم کو بھی برطرف کیا جا رہا ہے۔‘‘
کرپٹو کرنسی کی مائننگ ایک ایسا ورچوئل طریقہ کار ہے، جس کی مدد سے عام طور پر دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلے ہوئے بلاک چین کمپیوٹر نیٹ ورکس کے ذریعے مالی ادائیگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے نئی کرنسی تیار کی جاتی ہے۔
بہت زیادہ بجلی استعمال کرنے والا عمل
کرپٹو مائننگ آپریشنز بہت زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں لیکن اگر بجلی سستی ہو تو یہ عمل مائننگ کرنے والے افراد اور گروپوں کے لیے مالیاتی حوالے سے مزید پرکشش ہو جاتا ہے۔ کرپٹو مائننگ عام طور پر کرپٹو مائننگ فارمز کے ذریعے کی جاتی ہے، جن سے مراد بہت بڑے بڑے کمپیوٹر نیٹ ورکس ہوتے ہیں۔
اس وقت عالمی سطح پر ہزاروں قسموں کی کرپٹو کرنسیاں اور ٹوکنز گردش میں ہیں۔ ان میں سے سب سے مہنگی اور پرکشش کرنسی بِٹ کوائن ہے۔ ہفتہ اکتیس جولائی کے روز آن لائن خرید و فروخت میں ایک بِٹ کوائن اوسطاﹰ تقریباﹰ 35500 یورو یا 41000 ہزار امریکی ڈالر کے عوض فروخت ہو رہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔