سینکڑوں زبانیں ناپیدگی کے خطرے سے دوچار
دنیا بھر میں اس وقت سات ہزار تسلیم شدہ زبانیں بولی جاتی ہیں، جس میں سے کئی ایسی ہی جو جلد ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ناپید ہو جائیں گی۔
آسٹریلیوی محققین نے اپنی ایک تازہ مطالعاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں صدی کے اختتام تک دنیا سے پندرہ سو زبانیں ناپید ہو جائیں گی۔ محققین کے مطابق اگر موجودہ صورتحال جاری رہی اور اس میں کوئی فوری مداخلت نہ کی گئی، تو آئندہ چالیس برسوں میں زبانوں کو ہونے والا نقصان تین گنا ہو سکتا ہے، جس میں ماہانہ کی بنیاد پر ایک زبان ختم ہوتی چلی جائے گی۔
ان محققین کا مشورہ ہے کہ بچوں کا نصاب بائی لینگول (دو زبانوں پر مشتمل) طور پر مرتب کیا جائے اور علاقائی طور پر مضبوط زبانوں کے ساتھ ساتھ قدیمی زبانوں کے استعمال کو بھی فروغ دیا جائے۔
مطالعے میں کیا دیکھا گیا؟
مختلف زبانوں کے اس مطالعاتی جانچ کے لیے کئی پیمانے اپنائے گئے، جن میں تعلیم، پالیسی، سماجی و اقتصادی اشاریے اور مجموعی حالات کو مدنظر رکھا گیا۔ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (ANU) کی قیادت میں ہونے والے اس تحقیقاتی مطالعے کو جرنل نیچر ایکولوجی میں شائع کیا گیا ہے۔ اس مطالعے میں زبانوں کو لاحق غیرمتوقع اور حیرت ناک خطرات سے متعلق تحقیق کی گئی ہے۔
اس مطالعاتی رپورٹ کے شریک مصنف کے مطابق زبانوں کی بقا کے حوالے سے کسی علاقے میں سڑکوں کا بہتر ڈھانچا تک اہم ہوتا ہے۔ "ہم نے دیکھا کہ سڑکیں جتنی عمدہ ہوں گی یعنی کوئی علاقہ جتنی بہتر انداز سے باقی علاقوں کے ساتھ جڑا ہو گا، اتنا ہے اس مقام پر روایتی یا قدیمی زبان کی بقا کو زیادہ خطرہ لاحق ہو گا۔ لگتا یوں ہے کہ سڑکیں غالب زبانوں کو مقامی زبانوں کوکچلنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔"
زبانوں کے ساتھ ربط مسئلہ نہیں
اس تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ مختلف زبانوں کا آپس میں رابطہ مقامی زبانوں کو خطرات سے دوچار نہیں کرتا، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ دوسرے زبانوں کے ساتھ رابطے میں رہنے والی زبانوں کو کم خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اس مطالعاتی رپورٹ میں آسٹریلیا کی ناپیدگی کے خطرے کی شکار مقامی زبانوں کو بچانے کے حوالے سے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں مقامی اور قدیمی زبانوں کے خاتمے کی شرح دنیا میں بلند ترین ہیں۔ اس براعظم پر 250 سو زبانیں بولی جاتی تھیں، جو اب فقط 40 رہ گئیں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔