کورونا کے بعد ہوائی جہاز میں سفر کیسے ہوگا؟

مسافروں کے چہرے پر ماسک، ہاتھوں میں دستانے اور جہاز میں سیٹوں کے درمیان شیشے کے حفاظتی گلاس۔ کووڈ انیس کے وبائی مرض کے بعد مسافر بردار طیاروں میں سفر کرنے کا عمل بالکل مختلف ہونے جا رہا ہے۔

کورونا کے بعد ہوائی جہاز میں سفر کیسے ہوگا؟
کورونا کے بعد ہوائی جہاز میں سفر کیسے ہوگا؟
user

ڈی. ڈبلیو

ماضی قریب تک دیو ہیکل نما ہوائی جہاز چوبیس گھنٹے دنیا کے ایک کونےسے دوسرے تک سینکڑوں مسافروں کو بیک وقت اپنی منزل تک پہنچاتے تھے۔ دوسری جانب معیاری قیمت اور کم دورانیے کی پروازیں ہوائی اڈوں کے رن ويز پر کم سے کم اورفضا میں زیادہ سے زیادہ وقت محو پرواز رہتی تھیں تاکہ بلا تاخیر ایک دن میں زیادہ سے زیادہ پروازوں کو فعال بنایا جا سکے۔ لیکن اب کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد ایک بات واضح طور پر نظر آ رہی ہے کہ دنیا بھر میں ہوائی جہاز کا سفر ماضی کی طرح شاید دوبارہ ممکن نہ ہو سکے کیونکہ وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے سبب طیاروں کی مکمل صفائی کرنے، دوران پرواز طیارے میں مسافروں کے درمیان حفاظتی فاصلے کو برقرار رکھنے، چہرے پر لازمی ماسک پہننے، اور روانگی سے قبل ایئر پورٹ میں کورونا وائرس کی تشخیص کے سلسلے میں مسافروں کا فٹا فٹ ٹیسٹ کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔

ہوائی سفر کے نئے ممکنہ طریقہ کار


کورونا وائرس کی وجہ سے متعدد ایئرلائنز اپنے طیاروں میں دوران پرواز مسافروں کے درمیان نشست خالی رکھنے پر پہلے سے عمل پیرا ہیں۔ ہوا بازی کے شعبے میں تحقیق کرنے والی ایک کمپنی 'سمپلی فلائنگ‘ نے جراثیم کشی کے سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ سفر کو مؤثر بنانے کے حوالے سے مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی ہیں۔

سمپلی فلائنگ کے مطالعے کے مطابق ہوائی جہاز کا سفر مستقبل میں کچھ اس طرح سے ہوا کرے گا:

- مسافروں کو آن لائن چیک اِن کے دوران ایک قسم کا 'امیونٹی پاسپورٹ‘ اپ لوڈ کرنا ہوگا تاکہ ان میں کووڈ انیس کے خلاف اینٹی باڈیز کی موجودگی کی تصدیق کی جا سکے۔

- طیارے کی روانگی سے کم از کم چار گھنٹے قبل ایئر پورٹ پہنچنا ہوگا۔ -

چیک اِن ایریا میں داخل ہونے سے پہلے مسافروں کو جراثیم کشی کی مشین اور جسمانی درجہ حرارت چیک کرنے کے اسکینر سے گزرنا پڑے گا۔


اور عالمی ادارہ صحت کے ساتھ ایک نئی تخلیق کردہ ہیلتھ اتھارٹی، ایئرپورٹ اور ایئر لائن ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر مزید قواعد طے کرسکتی ہے۔

کینیڈا اور امریکا کی طرح متعدد ممالک میں دیگر قواعد و ضوابط کے ساتھ مسافروں کو دوران پرواز چہرے پر حفاظتی ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ جرمنی میں لفتھانسا ایئرلائنز کی جانب سے اس پر چار مئی سے عمل کیا جائے گا۔ یہ ضوابط کم از کم اگست کے اواخر تک نافذ رہيں گے۔


پلاسٹک یا شیشے سے ڈھکی حفاظتی سیٹیں

آن بورڈ بھی بہت کچھ تبدیل ہو جائے گا۔ اٹلی کی ایک ڈزائنںگ کمپنی 'آویو اِنٹیریئرز‘ نے ایک ساتھ تشریف فرما مسافروں کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے سیٹوں کا ایک منفرد حفاظتی ڈیزائن پیش کیا ہے۔ ٹیلی فون بوتھ کی طرح ان سیٹوں کے گرد پلاسٹک یا شیشہ فٹ کیا جائے گا جو کہ حفظان صحت کے ساتھ ساتھ آرام دہ سفر، درمیاںی فاصلے اور پرائیوسی کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

نشستوں پر مسافر کے بجائے کارگو کا سامان؟
ابھی تک کسی بھی ایئر لائن نے اپنے کیبن کے لیے اس طرح کے کورونا فرنیچر کا آرڈر نہیں دیا۔ تاہم ایک ایشیائی کمپنی ہائیکو مسافر بردار طیاروں میں سیٹوں کی جگہ سامان کی پیٹیاں رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہائیکو کے مطابق اس عمل کے دو فوائد ہوسکتے ہیں، سامان بھی منتقل ہو جائے گا اور مسافروں کی سیٹوں کے درمیان فاصلہ بھی قائم رہے گا۔

کورونا وائرس کی وبا کے بعد مسافروں کے ساتھ جہاز کے عملے کے لیے بھی متعدد تبدیلیاں رونما ہونگی۔ فضائی عملے کو ایئرلائن کے یونیفارم کے ساتھ ساتھ حفاظتی لباس زیب تن کرنا ہوگا، روانگی سے قبل پورے طیارے میں جراثیم کشی کا اسپرے چھڑکنا ہوگا اور ہر آدھے گھنٹے کے بعد ہاتھوں کو جراثیم کش صابن یا لوشن سے صاف کرنا ہوگا۔


دوران پرواز طعام کا اہتمام صرف بزنس کلاس میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے کیا جائے گا۔ ان کو سیل پیک ڈبوں میں کھانا فراہم کیا جائے گا۔ جہاز میں آن بورڈ ٹوائلٹ اور کچن کی صفائی کے لیے خصوصی عملہ موجود رہے گا۔ سفر کے اختتام پر مسافروں کو ایئر پورٹ پر دوبارہ 'امیونٹی پاسپورٹ‘ پیش کرنا ہوگا۔

تمام مسافروں کو جسمانی درجہ حرارت چیک کرنے کے اسکینرز سے گزرنا ہوگا۔ لگیج میں موجود سامان پر ایک مرتبہ پھر جراثیم کش اسپرے چھڑکا جائے گا۔ اس طرح شاید اب بہت سے لوگوں کے لیے فضائی سفر بالکل بھی لطف اندوز نہیں رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔