مصنوعی خوبصورتی کے لیے مصنوعی ذہانت: کتنی نقصان دہ؟

سوشل نیٹ ورک پر آپ کو اکثر بہت ہی خوبصورت بالوں، بے عیب جلد اور چمکتے سفید دانتوں کے ساتھ مسکراتے لوگ دکھائی دیتے ہیں۔ اس مصنوعی خوبصورتی کے پیچھے مصنوعی ذہانت کارفرما ہے۔

مصنوعی خوبصورتی کے لیے مصنوعی ذہانت: کتنی نقصان دہ؟
مصنوعی خوبصورتی کے لیے مصنوعی ذہانت: کتنی نقصان دہ؟
user

Dw

چہرے پر دانے، کیلیں، داغ، دھبے، سوراخ اور جلد کی کثافت وغیرہ، ہر انسان ان چیزوں سے آشنا ہے تاہم اب سوشل میڈیا نیٹ ورکس میں ان چیزوں کو جس طرح بڑھا چڑھا کر اور شدت سے پیش کیا جا رہا ہے اُس سے ان بے ضابطگیوں کو انسانوں کے لیے قابل فکر بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب سوشل نیٹ ورک پر آپ کو اکثر بہت ہی خوبصورت بالوں، بے عیب جلد اور چمکتے سفید دانتوں کے ساتھ مسکراتے لوگ دکھائی دیتے ہیں۔ اس مصنوعی خوبصورتی کے پیچھے مصنوعی ذہانت کارفرما ہے ۔ یعنی مصنوعی ذہانت مصنوعی خوبصورتی بھی پیدا کرتی ہے۔

چہرے کو خوبصورت بنا کر پیش کرنے کے لیے فلٹر پروگرامز کا استعمال عروج پر ہے اور حالیہ برسوں میں خود فلٹرز زیادہ سے زیادہ نفیس ہو گئے ہیں۔ چہرے کے کسی بھی نقص کو چھپانے سے لے کر چکنی جلد، چہرے کے دانوں کو غائب کرنے اور گھنی بھنووں تک فلٹر کا استعمال پورے چہرے کو بدل دیتا ہے اور ان سب چیزوں کو ممکن بناتا ہے۔


فیس ٹیون ایپ

اسرائیلی کمپنی لائٹ ٹرکس کی فیس ٹیون ایپ کو 200 ملین سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ تائیوان کے YouCam میک اپ اور سنگاپور کے BeautyPlus میں سے ہر ایک کے 100 ملین سے زیادہ ڈاؤن لوڈز ہیں۔ کچھ سال پہلے، صرف تصاویر کو بہتر بنایا جا سکتا تھا لیکن اس دوران خود کو فلمانے والے لوگوں کے چہروں کو بھی ویڈیوز میں اتنے نفیس اور جامع طریقے سے تبدیل کیا جا سکتا ہے کہ امیج پروسیسنگ مشکل سے ہی پہچانی جا سکتی ہے۔

دریں اثناء TikTok پر دو نئے فلٹرز نے ہلچل مچا دی۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے، ''ٹین ایجر نظرآنا‘‘ دوسری طرف ''بولڈ گلیمر‘‘ فلٹر آپ کے اپنے چہرے کو خوبصورت ہونٹوں، زیادہ چمکدار آنکھوں، پتلی ناک اور بے عیب جلد کے ساتھ ایک خوبصورتی کی مثالی تصویر میں تبدیل کردیتا ہے۔ ان نت نئے فلٹرز کی ایجاد ہونے سے پہلے چہرے کے آدھے حصے کو کبھی ڈھانپ کر اور کبھی برہنہ کر کے ان تبدیلیوں کو بے نقاب کیا جا سکتا تھا، لیکن اب ان نئے فلٹرز سے یہ ممکن نہیں رہا۔


ڈپریشن اور خود خیالی کا ڈس آرڈر

بہت سے صارفین کی نفسیات پر 'خود خیالی ڈس آرڈر‘ کے سنگین نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ برطانوی وائی ایم سی اے کی ایک تحقیق کے مطابق، دو تہائی نوجوان سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے خوبصورتی کا جو معیار پیش کیا جاتا ہے اُس سے شدید نفسیاتی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ برطانوی نوجوانوں کی تنظیم 'گرل گائیڈنگ‘ کے ایک سروے کے مطابق 11 سے 21 سال کی عمر کی تمام لڑکیوں میں سے تقریباً ایک تہائی اب اپنی کوئی غیر ترمیم شدہ تصویر پوسٹ نہیں کرنا چاہتیں۔

جرمن یوٹیوبر سلوی کارلسن کہتی ہیں،''یہ ایک شیطانی کھیل ہے۔‘‘ وہ مزید بتاتی ہیں،''جیسے ہی ہم فلٹرز کے ساتھ عوامی طور پر ظاہر ہوتے ہیں، ہمیں پسندیدگیوں کی ایموجیز کی شکل میں مثبت فیڈ بیک ملتا ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے اندر ڈوپامین تیزی سے گردش کر رہا ہے لیکن اگر ہم دیگرانسانوں کو بغیر فلٹر کے پمپلز یا دانوں ، چہرے کے دھبوں یا سیاہ حلقوں کے ساتھکو دکھائیں تو کیا ہوگا؟ کارلسن کہتی ہیں، ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے تربیت دی جاتی ہے کہ ہم باہر کی دنیا کے سامنے اپنے چہرے کی بہترین شکل پیش کریں، یہ عمل ہمیں تباہ کر دیتا ہے۔‘‘


ریاستی ضابطے زیر بحث

مصنوعی ذہانت کی مدد سے مصنوعی خوبصورتی کے رجحان پر قابو پانے کے لیے کئی ریاستیں قانون سازی پر غور کر رہی ہیں۔ ناروے اور اسرائیل میں، پہلے سے ہی ان تصاویر کے لیے لیبلنگ لازمی ہے جن میں فلٹر کے ذریعے ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ فرانس میں ایسے ہی ا‍قدامات کے طور پر تصویر اور ویڈیو ریکارڈنگ کے لیے ایک مسودہ قانون تیار کیا گیا ہے اور وہاں ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے انفلونسرز کو 300,000 یورو تک کا جرمانہ یا چھ ماہ کی قید کی سزا تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس طرح کے ضوابط پر پہلے ہی سے برطانیہ میں بھی بحث کی جا رہی ہے تاہم جرمنی میں ابھی تک اس طرح کی کوئی قانونی شرط موجود نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔