پرتگال کا گولڈن ویزا کے خاتمے کا اقدام کس حد تک مثبت ہے؟
پرتگال اپنا گولڈن ویزا پروگرام 16 مارچ سے ختم کر رہا ہے۔ لزبن حکومت کے اس اقدام کو جہاں ایک طرف سراہا جا رہا ہے وہیں اسے مخالفت کا بھی سامنا ہے۔
پانچ لاکھ یورو، یہ وہ قیمت ہے جس کے عوض پرتگال کی حکومت 2012ء سے اپنے 'گولڈن ویزا' پروگرام کے تحت دولت مند غیر ملکی افراد کو رہائشی اجازت نامے جاری کرتی آئی ہے۔ اس منصوبے سے اب تک 12,000 غیر ملکی سرمایہ کار مستفید ہو چکے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ ان کے لیے ایسا ہی ہے جیسے اپنے اور اپنے خاندان کے یورپی یونین میں داخلے کا ٹکٹ خریدنا۔
لیکن اب پرتگال اس گولڈن ویزا پروگرام کو 16 مارچ سے ختم کر رہا ہے اور اس اقدام کو جہاں ایک طرف سراہا جا رہا ہے وہیں اسے مخالفت کا بھی سامنا ہے۔
گولڈن ویزا 'منی لانڈرنگ کی دعوت'
یورپی پارلیمان کی سوشلسٹ پارٹی کی سابقہ رکن اینا گومز نے گولڈن ویزا پروگرام کے انعقاد سے ہی اس کی مخالفت کی ہے اور ان کا کہنا ہے یہ اچھی بات ہے کہ اسے آخر کار ختم کیا جا رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ "اس کو کبھی متعارف ہی نہیں کرانا چاہیے تھا۔"
اینا گومز کے مطابق گولڈن ویزا کا اجرا "منی لانڈرنگ کی دعوت" دینے کے مترادف ہے اور اس پروگرام نے جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد تنظیموں کے لیے شینگن زون میں قانونی طریقے سے داخلہ ممکن بنایا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی اس ویزا کے درخواست دہندگان میں نصف سے زیادہ کا تعلق ایسے ممالک سے ہے، جہاں منی لانڈرنگ عام ہے اور پرتگال کی حکومت نے ان کے اثاثوں کے ذرائع کی کبھی جانچ بھی نہیں کی۔
گولڈن ویزا کو پرتگال کے دو بڑے شہروں لزبن اور پورتو میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بھی قرار دیا جا رہا ہے۔اینا گومز کا کہنا ہے کہ پرتگال کی حکومت نے اسی پیش رفت کو گولڈن ویزا کے خاتمے کا جواز بنایا ہے لیکن دراصل یہ اقدام یورپی یونین کی سخت تنقید کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
10 برس، 22 ویزے اور صرف 280 ملازمتیں
گولڈن ویزا کا منصوبہ دس سال قبل پرتگال کی بدحال معیشت کو سہارا دینے کے ارادے شروع سے کیا گیا تھا۔ لیکن یہ دراصل وہاں کے پراپرٹی سیکٹر میں آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ثابت ہوا۔ اکثر غیر ملکی دولت مند افراد نے گولڈن ویزے کا استعمال نئی کمپنیوں اور نتیجتاﹰ روزگار کی فراہمی کے بجائے پرتگال کے دارالحکومت لزبن اور اس کے اطراف میں پراپرٹی خریدنے کے لیے کیا ہے۔ اور ان سرمایہ کاروں میں سے اکثریت کا تعلق چین، برازیل، ترکی، جنوبی افریقہ اور روس سے ہے۔
اس پروگرام کی مد میں پرتگال میں اب تک تقریباﹰ سات بلین یورو کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے اور اس سرمائے کا 90 فیصد حصہ پراپرٹی کی فروخت سے آیا ہے۔ پرتگال کی امیگریشن اور بارڈر سروس کے اعداد و شمار کے مطابق اس پروگرام کے تحت اب تک صرف 22 ویزے نئی ملازمتوں کی فراہمی کے مقصد سے جاری کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں دس برس کے عرصے میں محض 280 نئی نوکریاں فراہم کی گئی ہیں۔
' غیر ملکی سرمایہ کاروں پر حملہ'
لیکن اس سب کے باوجود پرتگال ایسوسی ایشن آف ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز اینڈ انویسٹرز کے صدر ہیوگو سانتوس فریرا گولڈن ویزا کے خاتمے کے اعلان سے ناخوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام "ان تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں پر حملہ ہے، جو پرتگال میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔" انہوں نے اس اندیشے کا اظہار بھی کیا کہ گولڈن ویزا کے خاتمے سے پرتگال کا سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھا ملک ہونے کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
صدر ہیوگو سانتوس فریرا نے زور دیا کہ پرتگال کو معیشت کی مضبوطی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ضرورت ہے اور وہ سالانہ 600 ملین یورو کی کمائی کا زریعہ کھونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ گولڈن ویزا پروگرام کنسٹرکشن اور پراپرٹی کے شعبے میں ہزاروں افراد کو روزگار کی فراہمی کا باعث بنا ہے۔
گولڈان ویزا کے منی لانڈرنگ سے منسلک کیے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ پرتگال میں رقم کا تمام لین دین سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کالی بھیڑیں ہر جگہ ہوتی ہیں تاہم ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ گولڈن ویزا کے خاتمے کی وجہ نہیں ہے۔ اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا، "بینکوں کو بند کرنے کی تو کوئی بات نہیں کر رہا جبکہ سب جانتے ہیں کہ منی لانڈرنگ تو وہاں بھی ہوتی ہے۔"
فی الحال یہ واضح نہیں پرتگال حکومت کے کہ اس اقدام کے گولڈن ویزا رکھنے والوں کے لیے کیا نتائج ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔