معدے کے مسائل اور روزہ چھوڑنے کا احساس گناہ
مسلمانوں میں ماہِ رمضان کی فضیلت و اہمیت غیر معمولی خیال کی جاتی ہے۔ اس مہینے کے روزے فرض ہیں لیکن اس مہینے کے شروع ہونے پر کئی بیمار افراد روزہ چھوڑنے پر ذہنی خلش میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
دنیا بھر کے مسلمان رمضان کے مہینے کو عبادات، رحمتوں، برکات اور تزکیہ نفس کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ مسلمان اس پُرمسرت اجتماع میں شرکت اور خاندان کے ساتھ افطار پر میل جول کو بہت اہم خیال کرتے ہیں۔ اس مہینے میں جہاں خوراک کا اہم کردار ہے، وہاں عبادت اور صدقہ و خیرات بھی نہایت اہم ہو جاتے ہیں۔
اس مہینے میں روزے کی وجہ سے کئی مسلمانوں کو معدے کے مسائل کی شدت کا بھی سامنا ہو جاتا ہے اور بعض افراد احتیاط کے باوجود علیل ہو جاتے ہیں۔ کھانے کی تبدیل شدہ عادات کو مسلمانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بھی قرار دیا جاتا ہے۔
حبیبہ خانم کا مسئلہ
رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی ایک انتیس سالہ لبنانی خاتون حبیبہ خانم کے ذہن میں ایک کشمکش کی صورتِ حال پیدا ہو جاتی ہے کہ اگر وہ روزہ چھوڑتی ہے تو یہ رب کے حکم کی خلاف ورزی تو نہیں ہو گی کیونکہ انہیں عدم اشتہا کی کمی کا مرض انوریکزیا لاحق ہے۔ روزہ چھوڑنے پر انہیں گہری اداسی گھیر لیتی ہے کہ وہ اپنی مذہبی ڈیوٹی ادا نہیں کر رہی۔ انہیں ٹین ایج سے انوریکزیا کی بیماری نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ حبیبہ خانم اگر زیادہ دیر خالی پیٹ رہیں تو یہ ان کے لیے مہلک ہو سکتا ہے کیونکہ افطاری پر معمول سے زیادہ کھانے سے بھی انہیں دست آنے لگتے ہیں۔
کھانے کے تبدیل شدہ اوقات کے اثرات
لبنانی دارالحکومت بیروت میں واقع امریکن یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر کی ڈائریکٹر غنا اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر رمضان میں کھانے کی تبدیلی کے اثرات بہت ہی کم ظاہر ہوتے ہیں اور لوگوں اپنے ذہنی مسائل میں بھی کمی کا ذکر کرتے ہیں۔
بیروت میڈیکل سینٹر کی خاتون سربراہ غنا اسمٰعیل کے مطابق جن افراد کو معدے کے مسائل کا سامنا ہے، وہ انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے روزے رکھ سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جن افراد کے مسائلِ شکم گھمبیر ہیں، وہ تو کسی صورت روزہ نہ رکھیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ایسے بیمار مریضوں کے لیے عمومی ہدایات نہیں دے سکتیں بلکہ وہ انفرادی طور پر ملاقات میں بطور ایک معالج ہی تشخیص کے بعد کوئی مناسب ہدایت دینا پسند کرتی ہیں۔
غنا اسمٰعیل نے واضح کیا کہ بطور انسان، جن فرائض کی ادائیگی لازمی قرار دی گئی ہے، حقیقت میں یہ ایک بندے اور اس کے رب کا معاملہ ہے لیکن کسی انسان کو اپنی جان پر کھیل کر فرائضِ خداوندی ادا کرنا کسی بھی طور پر مناسب اور اجازت نہیں۔
لبنانی معالج غنا اسمعٰیل کے مطابق رمضان انسان کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے عوارض بارے مکمل آگہی حاصل کرتے ہوئے اپنی طبی اور نفسیاتی صورتِ حال کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات پر بھی توجہ مرکوز کرے۔
روزہ چھوڑنے کی اجازت
ایک برطانوی امدادی تنظیم بیٹ نے حال ہی میں انسٹاگرام کے ذریعے ایک ڈسکشن کا انتظام کیا تھا۔ اس میں حبیبہ خانم جیسے مریضوں کے معاملے یعنی ذہنی خلش پر بھی گفتگو ہوئی۔
لندن میں مقیم نفسیات دان عمارہ نسیم نے واضح کیا کہ بیمار افراد کو روزہ چھوڑنے پر ندامت کا احساس نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مذہب اسلام میں ایسے افراد کے لیے استثنیٰ موجود ہے۔ عمارہ نسیم نے بیمار افراد کے لیے رمضان کے روزے چھوڑنے کے حوالے سے رہنما اصولوں بھی مرتب کیے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔