'حکومت مجھے گرفتار کرنے یا نااہل قرار دلوانے کی کوشش میں‘،عمران خان
لاہور میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم کے معاملے میں عمران خان سمیت کئی پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ عمران نے عوامی جلسوں پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر تنقید کی ہے۔
لاہور میں بدھ کے روز پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم کے معاملے میں عمران خان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان کے علاوہ جن دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان میں فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور حماد اظہر شامل ہیں۔
پولیس نے پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت کئی سنگین دفعات شامل کی ہیں۔ بلال علی کی ہلاکت کے لیے بھی پی ٹی آئی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ تصادم میں زخمی ہونے کے بعد بلال علی کو ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔
حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے، عمران خان
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نے عوامی جلسوں پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے۔ عمران خان نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت انہیں گرفتار کرنے یا انتخابات میں حصہ لینے کا نااہل قرار دلوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لاہور میں بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک ریلی پر پولیس کی مبینہ کارروائی کے دوران ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ پارٹی کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔اس کے بعد پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے احتجاجی ریلی کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے اپنے حامیوں سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کی اپیل کی۔ انہو ں نے کہا کہ وہ انتخابات سے قبل پولیس کے ساتھ کسی طرح کے تصادم سے بچنے کے لیے اپنے حامیوں سے واپس لوٹ جانے کی اپیل کر رہے ہیں۔
عمران خان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت انہیں گرفتار کرنا یا انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دلوانا چاہتی ہے کیونکہ وہ اس حقیقت سے خوفزدہ ہے کہ ان کی پارٹی پاکستان کی تاریخ کی 'مقبول ترین جماعتوں میں سے ایک‘ ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا، ''حکومت اور اس کے حامی خوفزدہ ہیں کیونکہ پچھلے آٹھ ماہ کے دوران جو37 ضمنی انتخابات ہوئے ہیں، میری پارٹی ان میں سے 30 میں فتح یاب رہی ہے۔‘‘
پولیس کارروائی میں کارکن کی ہلاکت کا الزام
عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے لاہور میں ریلی کی پہلے ہی اجازت دے رکھی تھی لیکن اچانک یہ اجازت واپس لے لی گئی۔ بھاری تعداد میں پولیس نفری تعینات کر دی گئی اور ریلی میں حصہ لینے کے لیے آنے والے پرامن شرکاء پر آنسو گیس کے شیل داغے گئے اور واٹر کیننز استعمال کی گئیں۔
پولیس حکام کا تاہم کہنا ہے کہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ریلی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل اس پر پابندی عائد کی گئی۔ پی ٹی آئی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ریلی میں جاتے ہوئے ایک کارکن پولیس کارروائی میں ہلاک ہوگیا۔
لاہور پولیس کے سربراہ افضل کوثر نے کہا کہ پولیس اس دعوے کی تصدیق کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو اس وقت گرفتارکیا گیا جب وہ پولیس کے ساتھ تصادم پر اتر آئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ریلیوں پر پابندی کے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا، اس کے باوجود سابق وزیر اعظم نے اپنے کارکنوں سے مظاہرہ جاری رکھنے کی اپیل کی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اپنے عہدے سے علیحدہ کر دیے جانے کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ انہیں غیر قانونی طریقے سے برطرف کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی برطرفی کے لیے فوج پر بھی سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ فوج نے تاہم اس کی تردید کی تھی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان ملک میں جلد عام انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ تاہم ان کے جانشین وزیر اعظم شہباز شریف نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔