یونان: حکومت کی مہاجرین سے متعلق پالیسیاں اور حسن محمد کی کہانی

حکومتِ یونان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی پالیسیاں مہاجرین دوست نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے اکثر مہاجرین کو معاشرے میں ضم ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یونان: حکومت کی مہاجرین سے متعلق پالیسیاں اور حسن محمد کی کہانی
یونان: حکومت کی مہاجرین سے متعلق پالیسیاں اور حسن محمد کی کہانی
user

Dw

حکومتِ یونان کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کو مہاجرین دوست نہیں خیال کیا جاتا۔ ان حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے اکثر مہاجرین کو یونانی معاشرے میں ضم ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تاہم پاکستانی مہاجر حسن محمد کہانی کچھ مختلف ہے۔

پاکستان سے حسن محمد نے 2018ء میں اٹھارہ برس کی عمر میں یونان ہجرت کی تھی۔انہوں نے تیرہ برس کی عمر میں پاکستان میں ایک کپڑے بنانے والی فیکٹری میں کام شروع کیا۔ تین برس بغیر تنخواہ کے تربیت حاصل کی اور پھر سولہ برس کی عمر میں اپنے خاندان کی مالی مشکلات کو کم کرنے کے لیے نوکری شروع کر دی۔


حسن محمد کی سولہ سولہ گھنٹے کی محنت کے بعد حاصل ہونے والی ماہانہ کمائی محض پچاس یورو کے مساوی تھی۔ بنگالی نژاد ہونے کی وجہ سے انہیں پاکستان میں شدید امتیازی سلوک کا بھی سامنا رہا۔

مہاجرت واحد راستہ

حسن محمد کے مطابق پاکستان میں انہیں حقوق میسر نہیں تھے اور زندگی سنگین خطرات کا شکار ہو کر رہ گئی تھی۔ ان حالات میں انہوں نے نابالغی میں یونان ہجرت کرنے کی ٹھان لی۔ وہ نومبر سن 2018 میں ایک ایسے نابالغ کے طور پر یونان پہنچے، جس کا کوئی سرپرست نہیں تھا۔


ابتدائی تین ماہ حسن محمد ایتھنز کی سڑکوں پر زندگی بسر کرتے رہے اور پھر انہیں بھی دوسرے مہاجرین کی طرح ایک مرکز میں جگہ دستیاب ہو گئی اور ایک یونانی امدادی تنظیم نے انہیں کم سن سمجھ کر مناسب امداد بھی فراہم کی۔

سالونیکی شہر میں آباد

ایک سوشل ورکر نے یورپی یونین ہاؤسنگ پروگرام کے تحت حسن محمد کو سالونیکی شہر میں آباد ہونے میں مدد فراہم کی اور ان کا رابطہ ایک جرمن یونانی امدادی گروپ ناؤمی (Naomi) سے بھی کرایا۔


سالونیکی میں حسن محمد اور چھ دوسرے مہاجرین ایک ٹیکسٹائل ورک شاپ میں گزشتہ چھ ماہ سے کام کر رہے ہیں اور پائیدار فیشن ایبل کپڑے تیار کر رہے ہیں۔ ان کے کام کے اوقات معین ہیں اور اجرت بھی مناسب ہے۔

اس موقع کی دستیابی پر حسن محمد بہت خوش اور شکر گزار ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے حسن محمد کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہیں کہ یونانی ریاست نے ان کے حقوق تسلیم کیے اور ایسے کاغذات فراہم کیے جن کی بنیاد پر وہ ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔


انضمام اہم ہے

جرمن یونانی امدادی تنظیم ناؤمی کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مہاجرین کی مدد کر کے انہیں یونان میں زندگی بسر کرنے کا موقع دیا جائے۔ تنظیم کے مطابق ان کی کوشش ہے کہ اس ملک میں آباد مہاجرین کے بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے یونانی معاشرے کا حصہ بن سکیں۔

اس تنظیم کی ستر سالہ ڈائریکٹر ڈورتھی واکالیس جرمنی میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ سن انیس سو ستر کی دہائی سے سالونیکی شہر میں رہ رہی ہیں اور وہ ایک پروٹیسٹنٹ مذہبی پاسٹر کے فرائض ادا کرتی رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بظاہر وہ ایک ریٹائرڈ زندگی بسر کر رہی ہیں لیکن مشکل حالات میں گِرے پریشان افراد کی مدد کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔


یونان میں ناؤمی تنظیم کی سرگرمیاں غیر معمولی تصور کی جاتی ہیں اور یہ پرائیویٹ انداز میں اپنے امور مکمل کرتی ہے۔ ڈورتھی واکالیس یونان میں مہاجرین کی حالتِ زار پر گہری تشویش رکھتی ہیں اور یونانی حکومتی پالیسیوں کو حوصلہ شکن قرار دیتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔