افغانستان: اب سیکنڈری اسکول کی طالبات اسکول جا سکیں گی
افغانستان جہاں گزشتہ موسم گرما سے طالبان کی حکومت ہے، وہاں کی وزارت تعلیم نےاعلان کیا ہے کہ ملک کے تمام اسکول آج سے لڑکے اور لڑکیوں کے لیے کھول دیے جائیں گے۔
طالبان کے قبضے کے بعد پہلی بار چھٹی جماعت اور اس سے آگے یعنی میٹرک تک کی کلاسوں کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت ہوگی لیکن کچھ شرائط کے ساتھ۔
وزارت تعلیم کے ترجمان عزیز احمد کا کہنا ہے کہ بارہ سال سے زیادہ عمر کی طالبات اور خواتین ٹیچرز کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے اسکول میں الگ عمارتیں ہوں گی، لڑکیوں اور خواتین ٹیچرز کو حجاب پہننا ہوگا۔
عزیز احمد کے مطابق وہ علاقے جہاں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ عمارتیں میسر نہیں وہاں طالبات مخلتف اوقات میں تعلیم حاصل کریں گی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد صرف پانچویں جماعت تک کی طالبات کو اسکولوں میں جانے کی اجازت تھی۔
سیکنڈری اسکول زیادہ تر ملک میں لڑکیوں کے لیے بند تھے۔ یہاں تک کے دارالحکومت کابل میں بھی بچیاں گھروں میں رہنے پر مجبور تھیں۔
ملکی اور عالمی دباؤ کے بعد طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں گے۔
افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا جلد بازی میں انخلاء اور سابقہ حکومت کے زوال کے بعد طالبان نے افغان عوام اور خاص کر خواتین پر کڑی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ طالبان لڑکے اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم کے حامی نہیں ہیں۔ یونیورسٹیوں میں پہلے ہی لڑکے اور لڑکیاں الگ الگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔