’تاريکی کا ايک برس‘ مسلم امہ کے نام افغان لڑکيوں کا خط

افغانستان ميں لڑکيوں کے ليے تعليم حاصل کرنے پر پابندی کو ايک سال بيت گيا ہے۔ اس موقع پر افغان لڑکيوں نے عالمی رہنماؤں کے نام ايک جذباتی خط ميں اپنے حقوق کی پامالی کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی ہے۔

’تاريکی کا ايک برس‘ مسلم امہ کے نام افغان لڑکيوں کا خط
’تاريکی کا ايک برس‘ مسلم امہ کے نام افغان لڑکيوں کا خط
user

Dw

اقوام متحدہ نے افغان طالبان پر زور ديا ہے کہ وہ لڑکيوں کے اسکول کھلوائيں اور ان کے ليے ساتويں تا بارہويں جماعت تک بھی تعليم کی فراہمی ممکن بنائيں۔ عالمی ادارے کی جانب سے يہ مطالبہ ايک ايسے وقت پر سامنے آيا ہے، جب ايک سال قبل اٹھارہ ستمبر ہی کے روز طالبان نے لڑکيوں کی تعليم پر پابندی لگا دی تھی۔ اندازہ ہے کہ تقريباً ايک ملين لڑکياں اس پابندی سے متاثر ہوئی ہيں۔

امريکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے گزشتہ برس اگست ميں افغانستان پر حکومت قائم کر لی تھی۔ گو کہ عالمی برادری نے ابھی تک طالبان حکومت کو تسليم نہيں کيا ہے، تاہم عملی طور پر وہی وزارتيں سنبھالے ہوئے ہيں۔ اب تک فيصلہ سازی ميں سخت گير نظريات کے حامل دھڑے کا پلڑا بھاری دکھائی ديتا ہے۔ ستمبر سن 2021 ميں ساتويں سے لے کر بارہويں جماعت کی لڑکيوں کی تعليم پر پابندی بھی اس کی عکاس ہے۔ علاوہ ازيں خواتين کے لباس، ان کےباہر آنے جانے، ملازمت اور ديگر امور پر قدغنيں لگائی جاتی رہی ہيں۔


اتوار کے روز جاری کردہ ایک بيان ميں اقوام متحدہ نے افغان طالبان کی خواتين، بالخصوص لڑکيوں کی تعليم تک رسائی روکنے کے حوالے سے پاليسی پر گہری تشويش ظاہر کی۔ ادارے کے مطابق مذکورہ پاليسي ملک کو درپيش اقتصادی بحران کو بدتر بنانے کے علاوہ غربت، عدم تحفظ کی فضا اور تنہائی ميں اضافے کا باعث بنے گی۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے ليے مشن کے قائم مقام سربراہ مارکس پوٹزل نے کہا ہے کہ لڑکيوں کو تعليم سے محروم رکھنے کے فيصلے کا کوئی جواز نہيں اور ايسا دنيا ميں کسی اور جگہ نہيں ہو رہا۔ ان کے بقول يہ نہ صرف لڑکيوں کی ايک نسل بلکہ ملک کے مستقبل کو بھی منفی طور پر متاثر کر رہا ہے۔


'تاريکی کا ايک برس‘

لڑکيوں کے سيکنڈری اسکولوں ميں تعليم حاصل کرنے پر پابندی کو ايک سال مکمل ہونے کے موقع پر پچاس افغان لڑکيوں نے ايک خط تحرير کيا، جس کا عنوان 'تاريکی کا ايک برس‘ ہے اور جسے تمام مسلم ممالک کے سربراہان سميت تمام سربراہان مملکت کو بھيجا گيا ہے۔ اس خط کے مسودے ميں مندرجہ ذيل پيغام درج ہے، ''پچھلے ايک سال کے دوران کئی صورتوں ميں ہمارے انسانی حقوق کی پامالی کی گئی، جيسا کہ تعليم حاصل کرنے کا حق، ملازمت، عزت کے ساتھ جينے کا حق، آزادی، اظہار رائے کا حق، اپنی مرضی سے کہيں آنے جانے اور اپنی مرضی سے جينے کا حق۔‘‘ يہ الفاظ کابل سے آزادی نامی ايک اٹھارہ سالہ لڑکی نے تحرير کيے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ لڑکيوں کو تعلیم سے محروم رکھنا، ان کے بنيادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس سے پسماندگی، تشدد اور لڑکيوں کے استحصال کے خطرات بڑھتے ہيں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔