جرمنی یوکرینی مہاجرین کو دو ارب یورو بطور مالی امداد دے گا
جرمنی کی وفاقی ریاستوں کے رہنما یوکرینی مہاجرین کی مالی مدد کرنے اور انہیں ضم کرنے کے ایک پیکج پر رضامند ہوگئے ہیں۔ اس میں ان مہاجرین کے لیے ملازمت کے مراکز اور زبان دانی کے کورسیز تک رسائی شامل ہے۔
چانسلر اولاف شولس اور ریاستو ں کے سربراہوں کے درمیان کئی گھنٹے تک چلنے والی بات چیت کے بعد وہ اس بات پر متفق ہوگئے کہ جرمنی میں یوکرینی مہاجرین کو "ہارٹز VI " فلاحی پروگرام کے مساوی سطح کی امداد دی جائے گی۔
کن امداد پر اتفاق ہوا؟
چانسلر شولس نے کہا کہ وفاقی حکومت یوکرینی مہاجرین کی رہائش اور انہیں ضم کرنے کے لیے جرمنی کی دیگر ریاستوں کے ساتھ مل کر دو ارب یورو فراہم کرے گی۔
شولس نے کہا کہ جرمنی میں یوکرین کے مہاجرین کو یکم جون سے بنیادی فلاحی فائدے ملنے شروع ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کی بنیادی سوشل سکیورٹی سسٹم میں ان کی شمولیت سے یوکرینی مہاجرین کو ضم ہونے اور جرمنی میں قیام میں مزید آسانی ہوگی۔
جرمنی کے سوشل سکیورٹی سسٹم میں یوکرینی مہاجرین کے قانونی طور پر شامل ہوجانے سے انہیں "تسلیم شدہ پناہ گزین" کی حیثیت سے زیادہ وسائل تک رسائی کی بھی اجازت مل جائے گی۔ یوکرینی مہاجرین ملازمتوں کے مراکز، ہیلتھ کیئر اور جرمن زبان دانی کے کورسیز تک بھی آسانی سے رسائی حاصل کرسکیں۔
شولس کا کہنا تھا،"یہ اتفاق رائے ان افراد کے ساتھ طویل مدت تک کھڑے ہونے کے لحاظ سے ہمارے ملک کے لیے ایک اچھی بنیاد ہے۔"
جرمنی میں کتنے یوکرینی مہاجرین ہیں؟
وفاقی پولیس کے مطابق اب تک جرمنی میں 316000 یوکرینی مہاجرین نے اندراج کرایا ہے۔ برلن اور برانڈنبرگ سمیت جرمن ریاستوں نے وفاقی حکومت سے امداد فراہم کرنے کی گذارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستیں مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کی مدد کے لیے مالی بوجھ خود برداشت نہیں کرسکیں گی۔
برلن کی میئر فرانزسکا گیفی نے جمعرات کے روز فیصلے کے بعد کہا،"اس سے جرمنی آنے والے لوگوں کی دیکھ بھال اچھی طرح ہوسکے گی۔ مواقع کا استعمال کیا جاسکتا ہے، صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جاسکتا ہے اور بچوں اور نوجوانوں کے لیے بھی یہاں مواقع دستیاب ہوسکتے ہیں۔"
برلن کا کہنا ہے کہ جرمن دارالحکومت میں تقریباً 60000 یوکرینی مہاجرین مقیم ہیں۔ شولس نے کہا کہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ مہاجرین کی صورت حال آنے والے مہینوں میں کیا صورت اختیار کرے گی کیونکہ یوکرین میں جنگ جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔