کورونا کا بحران: ماسک بنانے والی کمپنی کی چاندی
کورونا نے جہاں دنیا بھر میں تجارت اور صنعت کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچایا، وہیں ماسک بنانے والی کمپنیاں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ ایک جرمن کمپنی کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی کے مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر مؤنشن گلاڈباخ کے ایک معروف فیشن ڈیزائنر'فون لاک‘ کے بزنس میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ فون لاک کے چیف کرسٹیان فون ڈانیئلز نے شہر ڈسلڈورف سے شائع ہونے والے مقامی اخبار ' رائنشن پوسٹ‘ کو انٹروپو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی کمپنی نے رواں سال ایک سو ملین سے زائد ماسک اور کورونا وائرس سے بچنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کم از کم 12 ملین گاؤن فروخت کیے۔
پندرہ ملین ماسک ماہانہ
فون لاک کمپنی حالیہ دنوں میں ہر ماہ کپڑے سے بنے ہوئے پندرہ ملین ماسک تیار کر رہی ہے اور یہ یورپ بھر، یونان سے لیکر پرتگال تک، قریب 30 ہزار مختلف جگہوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔فون ڈانیئلز کے مطابق رواں برس مئی کے ماہ میں روزانہ ایک ملین ماسک تک تیار کیے گئے۔
رواں مالی سال تقریباً تمام ہی چھوٹے بڑے کاروبار کرنے والوں کے لیے شدید نقصان کا سبب بنا ہے اور لاک ڈاؤن اور اس کی مدت میں توسیع خود حکومت کے لیے بھی ایک بہت بڑا اقتصادی بوجھ ثابت ہوا ہے۔ ان حالات ایک پیداواری تجارتی صنعت ایسی بھی ہے، جس نے رواں سال بہت منافع کمایا اور اس سال کے اختتام اور آئندہ برس کے آغاز تک بہت زیادہ منافع کی توقع کر رہی ہے، یہ ہے چہرے کے ماسک بنانے والی صنعت۔
جرمنی میں رواں برس یعنی 2020ء کی پہلی ششماہی کے دوران جرمنوں نے فی کس 53 یورو رقم ماسک کی خریداری پر خرچ کی جبکہ اس سے پہلے والے سال یعنی 2019ء میں ہر ایک جرمن باشندے نے اوسطاً صرف 26,50 یورو شرٹس خریدنے پر خرچ کیے تھے۔
ماسک تشہیر کا ایک انداز
کمپنی فون لاک کے مالک کا کہنا ہے کہ ماسک کی پیداوار کو اب تک بہت نظر اندز کیا جاتا رہا اور اس کی قدر و قیمت بہت کم سمجھی جاتی رہی جبکہ ماسک کی پیداوار اور اس کی سیل سے ان کی کمپنی کی دیگر مصنوعات کی بھی تشہیر ہوئی ہے،''لوگ اب ہماری دیگر مصنوعات میں بھی کافی دلچسپی لینے لگے ہیں اور اس سے ان مصنوعات کو فروغ ملا ہے۔‘‘ اس سال اکتوبر کا 2019ء اکتوبر سے اگر مقابلہ کیا جائے تو فون لاک کمپنی کی آمدن میں 80 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
رجحان میں اضافہ
فون لاک برانڈ اس وقت اپنی شہرت اور کمائی میں جس عروج پر ہے اس سے قبل اسے کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔ اس کمپنی کے چیف کا کہنا ہے،''ہم اس رجحان کو آن لائن کے ذریعے مزید فروغ دے رہے ہیں۔ہم صرف ماسک نہیں بلکہ فیشن کی دیگر مصنوعات بھی فروخت کر رہے ہیں۔‘‘
فون لاک کے مالک کو اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ ماسک کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والا منافع ہمیشہ برقرار نہیں رہ سکتا۔ تاہم ان کی خواہش یہ ہے کہ ماسک کو حفظان صحت کے لیے ایک اہم چیز کے طور پر ہمیشہ زیر استعمال رکھا جائے۔ یعنی خواتین اپنے بیگ اور مرد اپنے بریف کیس میں کم از کم ایک ماسک ضرور رکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔