جرمنی کو قائدانہ فوجی کردار قبول کرنا چاہئے، جرمن وزیر دفاع
جرمن وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ کا کہنا ہے کہ جرمنی خواہ چاہے یا نہ چاہے، اسے بہر حال قائدا نہ فوجی کردار ادا کرنا چاہئے۔ اور جرمنی کو ایسا کرنے سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
جرمن وزیر دفاع لامبرشیٹ نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ جرمنی فوجی میدان سمیت عالمی سطح پر ایک اہم کردار ادا کرنے کا پابند ہے اور ملک کو اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے برلن میں ایک سکیورٹی کانفرنس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہا، "جرمنی کا حجم، اس کی جغرافیائی صورت حال، اس کی اقتصادی حالت، مختصراً اس کا دبدبہ، ہمیں ایک اہم طاقت بناتی ہے، اور فوجی طور پر بھی، خواہ ہم ایسا بننا چاہیں یا نہ چاہیں۔"
ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب یورپ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ اور جرمنی اپنی سکیورٹی کے لیے واشنگٹن پر کئی دہائیوں سے بڑے انحصار کے بعد اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظر ثانی کر رہا ہے۔
جرمن وزیر دفاع نے کہا، "یوکرین کی جنگ نے سب کو، یہاں تک کہ ہم جرمنوں کو بھی، جو امن کے عادی ہیں، یہ دکھا دیا ہے کہ جب بھی کوئی دشمن حملے، تباہی، قتل، جبری نقل مکانی کو استعمال کرنے کا عزم کرتا ہے تو ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے آخری حربے کے طور پر مسلح افواج کی ضرورت ہوتی ہے۔"
لامبریشٹ نے اور کیا کہا؟
لامبریشٹ نے کہا کہ جرمنی کو اپنے فوجی کردار کو پورا کرنے کے لیے اپنی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی دو فیصد سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ نیٹو نے بھی مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی کو نیٹو کے اخراجات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے، حتی کہ اس سال فوج کے لیے 100بلین یورو کے خصوصی فنڈ کے استعمال پر اتفاق کیا گیا تھا۔ وزیر دفاع نے کہا، "ہماری جی ڈی پی کا دو فیصد ہماری سکیورٹی کے لیے... ہمیں یہ کسی 'اگر یا مگر' کے بغیر چاہئے، اور ہمیں اس کی طویل مدت کے لیے ضرورت ہے تاکہ ہم 100بلین یورو کے ساتھ جو اقدامات کررہے ہیں وہ رائیگاں نہ جائے۔"
انہوں نے کہا،"ہمیں ایک ایسی صورت حال کو روکنا ہوگا جہاں چند برسوں بعد ہم ان فوجی آلات کی دیکھ بھال کے متحمل نہیں ہوسکتے، جو ہم ابھی خریدر ہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"جرمنی یہ کرسکتا ہے اور جرمنی کو اس نئے کردار سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔"
جرمنی 'امریکہ کا بوجھ اتارپھینکے کے لیے تیار'
جرمن وزیر دفاع نے تصدیق کی کہ یورپ کو سلامتی کی ضمانت اب بھی اس کے سب سے اہم اتحادی امریکہ کے ذریعہ حاصل ہے۔ لیکن "اس اتحادی کو مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اپنی توجہ کا بنیادی مرکز بحرالکاہل خطے میں سکیورٹی پر مرکوز کردے۔"اس کا مطلب یہ ہے کہ اب یورپ، اور سب سے بڑھ کر جرمنی کو زیادہ اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
لامبرشیٹ نے کہا،"جرمنی یورپ میں امریکہ کا بوجھ اتار پھینکنے کے لیے تیار ہے اور اس طرح بوجھ کو منصفانہ طور پر بانٹنے کے لیے فیصلہ کن تعاون دینا چاہتا ہے۔" یوکرین کے تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے لامبرشیٹ نے کییف کے فوجیوں کی مدد کے لیے اہم جنگی ٹینک بھیجنے کے مطالبات کو ایک بار پھر مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا،"کسی بھی ملک نے اب تک مغربی ساختہ انفنٹری جنگی گاڑیاں یا اہم جنگی ٹینک فراہم نہیں کیے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ اس پر اتفاق کیا ہے کہ جرمنی یک طرفہ طور پر ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔"
خیال رہے کہ جرمنی کی اتحادی حکومت کے کئی قانون سازوں نے برلن سے یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ روسی افواج کے خلاف جاری جوابی کارروائی کی کامیابیوں کی اطلاعات ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔