’فیس بک واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے‘
نجی ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق اتھارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے۔
فیس بک کے بارے میں جرمنی میں یہ حکم شمالی جرمن صوبے ہیمبرگ میں عام صارفین کے نجی کوائف کے تحفظ کے نگران ریاستی کمشنر یوہانس کاسپار نے جاری کیا۔
انہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ فیس بک کی طرف سے واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال کیے جانے سے یہ شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ یوں فیس بک کی طرف سے صارفین کے ایسے تفصیلی انفرادی پروفائل تیار کیے جا سکتے ہیں، جن کا بعد ازاں غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے۔
یورپی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی خلاف ورزی
ہیمبرگ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کاسپار نے فیس بک کو واٹس ایپ صارفین کے کوائف استعمال کرنے سے روکنے کی وجہ واٹس ایپ کی وہ نئی پالیسی بتائی، جو یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے عین منافی ہو سکتی ہے۔
فیس بک کے جرمنی میں صدر دفاتر ہیمبرگ میں ہیں اور اسی لیے اس کمپنی کو یہ حکم اسی جرمن صوبے کے ریگولیٹرز نے دیا ہے۔ فوری طور پر فیس بک کو کم از کم تین ماہ کے لیے واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فیس بک اپیل کی تیاریوں میں
یوہانس کاسپار کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ حکم اس لیے جاری کیا گیا ہے کہ جرمنی بھر میں ان کئی ملین صارفین کے نجی کوائف سے متعلق ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے، جنہوں نے واٹس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے ماضی میں اس کمپنی کی طرف سے خدمات کی شرائط کو قانوناﹰ تسلیم کیا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا، ''یہ ضروری ہے کہ صارفین کو ان کے نجی کوائف کے ایسے استعمال سے پیدا ہونے والے خطرات سے بچایا جائے، جو غیر شفاف ہو اور نقصانات کا باعث بن سکتا ہو۔‘‘اس فیصلے کے جواب میں جرمنی میں فیس بک کے اعلیٰ نمائندوں نے کہا ہے کہ وہ تمام تر قانونی امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکے۔
دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب صارفین
ہیمبرگ میں ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیٹرز نے فیس بک کو جو حکم دیا ہے، اس کی وجہ واٹس ایپ کی اس کے صارفین کے لیے اعلان کردہ نئی پالیسی بنی۔ اس پالیسی کے تحت دنیا بھر میں واٹس ایپ کے تقریباﹰ 1.5 بلین صارفین کو ایسی شرائط تسلیم کرنے کے لیے 15 مئی تک کا وقت دیا گیا ہے، جن کی وجہ سے فیس بک کو واٹس ایپ صارفین کے نجی ڈیٹا تک وسیع تر رسائی حاصل ہو جائے گی۔
اسی لیے واٹس ایپ کی طرف سے اس کے صارفین کو ان دنوں یہ مشورے بھی دیے جا رہے ہیں کہ وہ جلد از جلد اپنی ایپ کو اپ ڈیٹ کر لیں اور ساتھ ہی اس کے استعمال کی نئی شرائط بھی تسلیم کر لیں۔جرمنی میں تقریباﹰ 82 ملین کی آبادی میں واٹس ایپ صارفین کی تعداد 60 ملین کے قریب ہے جبکہ پوری دنیا میں واٹس ایپ کی انسٹنٹ میسجنگ سروس استعمال کرنے والوں کی تعداد 1.5 بلین سے زیادہ بنتی ہے۔
واٹس ایپ کو فیس بک نے 2014ء میں خریدا تھا
انسٹنٹ میسجنگ سروس واٹس ایپ کو فیس بک نے 2014ء میں 19 بلین ڈالر کے عوض خریدا تھا۔ اب فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کی کوشش ہے کہ وہ واٹس ایپ کو بھی فیس بک کے لیے زیادہ سے زیادہ آمدنی کے لیے استعمال کریں۔اسی لیے فیس بک کی طرف سے واٹس ایپ صارفین کے نجی ڈیٹا کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
دریں اثناء واٹس ایپ کو اپنے کاروبار میں 'سگنل‘ اور 'ٹیلی گرام‘ جیسی ایپس کی طرف سے بڑھتے ہوئے مقابلے کا سامنا بھی ہے۔ یہ دونوں پلیٹ فارم ہی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے ہاں صارفین کی پرائیویسی اور ان کے پرسنل ڈیٹا کا تحفظ واٹس ایپ کے مقابلے میں کہیں بہتر اور مؤثر انداز میں کیا جاتا ہے۔
یورپی یونین سے بھی ایسی ہی پابندی کا مطالبہ
فیس بک کے دنیا بھر میں اپنے صارفین کی تعداد بھی اربوں میں بنتی ہے۔ اس کمپنی کے لیے ہیمبرگ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کا فیصلہ صرف جرمنی کی حد تک ہی بہت نقصان دہ نہیں ہو گا بلکہ اس کے اثرات یورپی سطح پر بھی وسیع اور شدید ہو سکتے ہیں۔اس کا سبب یہ ہے کہ ہیمبرگ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کاسپار نے یورپی یونین سے بھی مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ بھی فیس بک پر پابندی لگا دے کہ وہ واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے۔
اگر یورپی یونین نے بھی یہ ممانعت کر دی، تو 27 ممالک پر مشتمل اس بہت بڑی یورپی منڈی کو دیکھتے ہوئے یہ امر یقینی ہے کہ یہ فیس بک کے لیے بہت بڑا دھچکا ہو گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 May 2021, 4:24 AM