چین نے روس کو ہتھیار دیے تو 'نتائج‘ نکلیں گے، جرمن چانسلر

جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے لیے چین نے اگر ماسکو کو ہتھیار فراہم کیے، تو اس کے 'نتائج‘ بھی نکلیں گے۔ شولس نے تاہم امید ظاہر کی کہ بیجنگ ایسا کرنے سے باز رہے گا۔

چین نے روس کو ہتھیار دیے تو 'نتائج‘ نکلیں گے، جرمن چانسلر
چین نے روس کو ہتھیار دیے تو 'نتائج‘ نکلیں گے، جرمن چانسلر
user

Dw

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یہ بات امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دو روز بعد نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ امریکی عہدیداروں نے حال ہی میں متنبہ کیا تھا کہ چین اپنے گزشتہ موقف سے ہٹ کر ماسکو کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی شروع کر سکتا ہے۔

واشنگٹن کے اپنے دورے سے قبل شولس نے بیجنگ پر زور دیا تھا کہ وہ ماسکو کو ہتھیار بھیجنے سے گریز کرے۔ اس کے علاوہ انہوں نے روس پر یوکرین سے اپنی افواج نکالنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا تھا۔


جب سی این این نے پوچھا کہ اگر چین روس کی مدد کرتا ہے تو کیا وہ اس پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں غور کرسکتے ہیں، تو اس سوال کے جواب میں جرمن چانسلر شولس نے کہا، ''میرے خیال میں اس کے نتائج ہوں گے، لیکن ابھی ہم واضح کر رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور میں نسبتاً پرامید ہوں کہ اس معاملے میں ہماری درخواست کامیاب رہے گی۔ تاہم ہمیں اس پر بہرحال غور کرنا ہوگا اور بہت زیادہ محتاط بھی رہنا ہوگا۔‘‘

چینی ہتھیاروں کی فراہمی کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن کی صدر

جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین حالیہ برسوں میں اس کا واحد سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ اتوار کے روز جرمنی میں جب یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین نے چانسلر شولس کی کابینہ سے ملاقات کی، تو اس کے بعد اولاف شولس سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا انہیں امریکہ کی جانب سے اس بات کے ٹھوس شواہد مہیا کیے گئے ہیں کہ چین روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے اور اگر بیجنگ نے ایسا کیا تو کیا وہ چین کے خلاف پابندیوں کی حمایت کریں گے؟


اس سوال کے جواب میں جرمن چانسلر نے کہا، ''ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہتھیاروں کی ترسیل نہیں ہونا چاہیے اور چینی حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ کوئی ہتھیار مہیا نہیں کرے گی۔‘‘

اولاف شولس نے مزید کہا، ''ہم یہی مطالبہ کر رہے ہیں اور اس پر نگاہ بھی رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے پابندیاں عائد کیے جانے کے بارے میں سوال کا کوئی جواب نہ دیا۔ یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین کا بھی کہنا تھا، ''ہمارے پاس اب تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں لیکن ہمیں روزانہ اس کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔‘‘


’پابندی عائد کرنے کا سوال فی الحال فرضی‘

اُرزُولا فان ڈئر لاین نے کہا کہ یہ ایک فرضی سوال ہے کہ کیا یورپی یونین بیجنگ کی طرف سے روس کو فوجی امداد دینے پر چین کے خلاف پابندیاں عائد کرے گی اور اس سوال کا جواب صرف اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب یہ امکان حقیقت بن جائے۔

گزشتہ جمعرات کو جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر شولس نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ بیجنگ ''یوکرین سے روسی فوج کے انخلا کے لیے ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور روس کو کوئی ہتھیار فراہم نہ کرے۔‘‘


اس کے بعد گزشتہ جمعے کے روز اولاف شولس نے یہ بھی کہا تھا کہ مغربی اتحاد یوکرین کی 'حتی الامکان‘ حمایت کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت ہی اہم سال ہے کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے سے امن سنگین خطرے میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔