یورپی یونین کا ایرانی پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دینے پر غور

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بتایا کہ جرمنی اور یورپی یونین نے اس امر کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے کہ آیا ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا جائے یا نہیں۔

یورپی یونین کا ایرانی پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دینے پر غور
یورپی یونین کا ایرانی پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دینے پر غور
user

Dw

جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اتوار کے روز جرمنی کے علاقائی پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "میں نے پچھلے ہفتے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ ہم ایران پر نئی پابندیاں عائد کریں گے۔ ہم اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کو کس طرح دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال سکتے ہیں۔"

جرمن وزیر خارجہ نے ان خیالات کا، پاسداران انقلاب کے اس انتباہ کے بعد، اظہار کیا ہے، جس میں ایرانی ایلیٹ فورس نے ایرانی مظاہرین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہفتے کے روز احتجاج کا آخری دن ہوگا اور اس کے بعد کوئی بھی احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نہیں نکلے گا۔"


پاسداران انقلاب کے اس بیان کو ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف اپنی پرتشدد کارروائیوں میں مزید شدت اور سختی پیدا کرنے کا اشارہ کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔

جرمنی نے پچھلے ہفتے ہی کہا تھا کہ وہ ایران کے لوگوں پر جرمنی میں داخلے کے حوالے سے پابندیاں سخت کرنے والا ہے۔ یہ پابندیاں ان دیگر پابندیوں کے علاوہ ہوں گی جو یورپی یونین پہلے ہی لگا چکی ہے۔


وزیر خارجہ بیئر بوک نے بتایا کہ ایران اور مغرب کے درمیان جوہری معاملات پر ان دنوں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔

امریکہ نے پاسداران انقلاب اسلامی کو پہلے ہی دہشت گردوں کی اپنی فہرست میں ڈال رکھا ہے۔ ایران اسے فہرست سے نکالنے کے لیے واشنگٹن پرمسلسل زور دیتا رہا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مغربی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی راہ میں حائل مسائل میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔


خیال رہے کہ 22 سالہ خاتون مہسا امینی کو حجاب کے سخت قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ایرانی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور بعد میں حراست کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی۔

مہسا امینی کی موت کے بعد پورے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو اب ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔